پاکستان کو قوت کے ذریعے زیر کرنا ممکن نہیں ، دشمن پانی کی قلت پیدا کرنے میں مصروف ہے ، چف جسٹس
چترال(آئی این پی،آن لائن)چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ پاکستان کے دشمن سازشوں میں مصروف ہیں ، حکمران عوام کی زندگی بہتر بنانے کی کوشش کریں ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے چترال ڈسٹرکٹ بار اور ڈی ایچ کیوہسپتال کے دورے کے موقع پر کیا۔ چیف جسٹس نے کہا ہے کہ ہم میں پاکستانیت کو جگانے اور اجاگر کرنے کی ضرورت ہے اور جس وقت پاکستانیت کا جذبہ بیدار ہوجائے گااسی دن مسائل بھی حل ہوں گے اور ہمیں اس بات پر انتہائی فکر مند ہونے کی ضرورت ہے کہ ہم نئی نسل کو کوئی قیمتی چیز کی بجائے فی کس ایک لاکھ 17 ہزار روپے کا قرض دے رہے ہیں اور ہمیں ان قرضوں سے بھی نجات حاصل کرنا ہوگا۔ ڈسٹرکٹ بار روم چترال میں وکلاء کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہاکہ ہمیں دیانت داری کی عادت کو اپنا نا چاہئے اور اس عمل کو ہمیں ہر ایک کو اپنی ذات اور اپنے گھر سے ہی شروع کرنا ہے۔ا نہوں نے کہاکہ ہمیں پانی کی شدید قلت کا سامنا ہے اور یہ مسئلہ آگے جاکر گھمبیر صورت اختیار کرسکتاہے جبکہ پاکستان کے مخالفین اس بات کو بخوبی سمجھتے ہیں کہ پاکستان کو قوت کے ذریعے زیر کرنا ممکن نہیں ہے اس لئے وہ اس کے خلاف سازشوں کا سوچ رہے ہیں اور ملک میں پانی کا قلت پیدا کرنا بھی سازشوں کا حصہ ہے۔ چیف جسٹس نے چترال میں سڑکوں کی خراب انفراسٹرکچر پر انتہائی مایوسی کا اظہارکرتے ہوئے کہاکہ اکیسویں صدی میں چترال کی سڑکیں خچر کے بھی قابل نہیں ہیں اور اس بات پر حکمرانوں سے آئین کے تحت باز پرس بھی کی جائے گی۔ انہوں نے لواری ٹنل کو 24 گھنٹے کھلا نہ رکھنے کا نوٹس لے لیا ہے اور چیئرمین نیشنل ہائی وے اتھارٹی کو پانچ دنوں کے اندر جواب طلبی کی ہے۔ ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرز ہسپتال میں سٹاف اور ادویات کی کمی کو پورا کرنے کے حوالے سے چیف جسٹس نے کہاکہ حکومت کو تین ماہ کی مہلت دے دی جبکہ ادویات کی پروکیورمنٹ میں ٹیسٹنگ کے مرحلے کو سہل تر بنادیا ہے۔ انہوں نے چترال میں پشاور ہائی کورٹ کے سرکٹ بینچ اور سنگل بینچ کی باقاعدگی کا بھی اعلان کیا جبکہ پشاور ہائی کورٹ کی چیف جسٹس سے موقع پر ہی ٹیلی فون پر بات کرنے کے بعد بونی اور دروش میں ججوں کی کمی پوری کرنے کا بھی اعلان کیا۔