بلوچستان کے حقوق کیلئے جان کی بازی لگانے سے دریغ نہیں کروںگا:سرداراخترجان مینگل

بلوچستان کے حقوق کیلئے جان کی بازی لگانے سے دریغ نہیں کروںگا:سرداراخترجان ...
بلوچستان کے حقوق کیلئے جان کی بازی لگانے سے دریغ نہیں کروںگا:سرداراخترجان مینگل

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

کوئٹہ(صباح نیوز)بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ ورکن قومی اسمبلی سرداراخترجان مینگل نے کہاہے کہ ہم نے کبھی بھی اپنے ضمیر کاسودا نہیں کیا، چاہتے تو بلوچستان میں وزارت اعلیٰ اور وفاق میں وزارتیں لے سکتے تھے لیکن ہم نے اقتدار کی بجائے عوام اور ان کے حقوق کوترجیح دی ،4ووٹوں کے بدلے ایک ماں کے آنکھوں سے جاری آنسو رک جائیں تو یہ سودا نقصان دہ نہیں ہے ،2002ء سے اب تک ہمارے پارٹی کے کارکن شہید ہوتے رہے ہیں ،حقوق کیلئے جان کی بازی لگانے سے دریغ نہیں کروںگا،صوبے بھر کی مظلوم عوام شہید نواب امان اللہ زہری کے قاتلوں کی گرفتاری کامطالبہ کررہے ہیں ۔

ہاکی گراؤنڈ میں بی این پی کے زیراہتمام جلسے سے خطاب کرتے ہوئے سرداراختر جان مینگل نے کہا کہ ہم سے شکوہ کیا جاتا ہے کہ ہم نے بلوچستان کے حقوق کاسودا کیا ہے لیکن ہم واضح کرناچاہتے ہیں کہ جنہوں نے بلوچستان کاسودا کیا ان کے ساتھ یہ باتیں اچھی نہیں لگتیں، بتایاجائے کہ کیا ہم نے سودا کیا ہے ؟کیا لاشیں اٹھانا سودا ہے ؟اگر چار ووٹوں کے بدلے ایک ماں کی آنکھوں سے آنسو رک جائیں تو ایسا سودا ہم کرینگے ،ہم نے بلوچستان کی ترقی ،عوام کے ننگ و ناموس کے تحفظ کیلئے آواز بلند کی ۔انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کے ساتھ 6نکات پر معاہدہ ہوا ہے، ایک سال گزرا ہے مکمل کامیابی نہیں ملی تاہم اب تک 400لاپتہ افراد گھروں کو پہنچ چکے ہیں لیکن آج بھی میرے کانوں میں ماؤں اور بہنوں کی آوازیں گونج رہی ہیں، یہ ہماری ذمہ داری بنتی تھی کہ ہم اپنے عوام کے لئے کام کریں اورانکے تحفظ کو یقینی بنائیں لیکن 400گھروں میں خوشی واپس آئی ہے ۔انہوں نے کہا کہ ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت مایوسی ،نفرتیں پھیلانے کیلئے مختلف ہتھکنڈے استعمال کئے گئے ،بی این پی صرف سیاسی پارٹی نہیں بلکہ ایک سیاسی سوچ ،فکر ،نظریے ،جدوجہد کا نام ہے اور نظریے کو ایٹم بم بھی ختم نہیں کرسکتا، بی این پی کا نظریہ بلوچستان کے لوگوں کے دلوں میں پھیل چکا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ 2002ء سے لیکر آج تک ہمارے کارکن شہید ہورہے ہیں ہمارے بازو کاٹ کر حکمران سمجھتے تھے کہ ہم اپاہج ہوجائیں گے لیکن آج بھی بی این پی جلسوں سے لیکر ایوان تک بلوچستان کا نعرہ لگارہی ہے ،ہمارے شہید اکابرین اور کارکنوں کو ہم سے جدا کیا گیا، کئی ساتھی آج بھی لاپتہ ہیں لیکن ہم اپنی جدوجہد سے نہ پیچھے ہٹے تھے اور نہ ہٹیں گے ۔انہوں نے کہا کہ بی این پی قومی جمہوری پارٹی ہے ہم اس لشکر کا حصہ ہیں جو بلوچستان کے حقوق کے حصول ،ساحل و وسائل پر دسترس کے حصول تک جدوجہد جاری رکھے گا، مجھے آپ نے اس لشکر کا سپہ سالار بنایا ہے، یہ میری ذمہ د اری ہے کہ اپنے کارکنوں اور انکے خاندانوں کی عزت ،جان و مال کا تحفظ کروں اوراسکے لئے مجھے اپنی یا اپنی اولاد کی بھی قربانی دینی پڑی تو اس سے پیچھے نہیں ہٹوں گا ، یہاں ان قوتوں کو آگے آنے نہیں دیا جاتا جو قوم ،وطن ،عوام کے حقوق کی بات کریں۔