لاہور میں پکڑے جانے والے کئی من مردہ مینڈک دراصل کہاں لے جائے جارہے تھے؟ جان کر پاکستانیوں کو ہنسی آجائے گی

لاہور میں پکڑے جانے والے کئی من مردہ مینڈک دراصل کہاں لے جائے جارہے تھے؟ جان ...
لاہور میں پکڑے جانے والے کئی من مردہ مینڈک دراصل کہاں لے جائے جارہے تھے؟ جان کر پاکستانیوں کو ہنسی آجائے گی

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن) پنجاب کے دارالحکومت لاہور سے پکڑے جانے والے 5 من مینڈکوں کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ انہیں برگر اور شوارموں میں استعمال کیا جاتا تھا لیکن اب اس سارے قضیے کا ایسا حل سامنے آگیا ہے کہ پاکستانیوں کو زندہ دلان لاہور کے ساتھ ہونے والے ’ہاتھ‘ پر ہنسی آجائے گی۔
ایک اردو اخبار میں 2 روز قبل خبر شائع ہوئی کہ پولیس نے 5 من مینڈک لے جانے والے 2 لوگوں کو گرفتار کرلیا ہے اور خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ان مینڈکوں کا گوشت برگر اور شوارموں میں استعمال کیا جانا تھا۔
یہ خبر سامنے آتے ہی سوشل میڈیا پر زندہ دلان لاہور کا مذاق اڑانے کا وہ سلسلہ شروع ہوا کہ الامان ، الحفیظ۔ لوگوں نے طرح طرح کی میمز بنا کر شیئر کرنا شروع کردیں اور کچھ لوگوں نے تو یہاں تک کہہ دیا کہ گدھے کے گوشت کے بعد اب لاہوریوں کی قسمت میں مینڈک کا گوشت لکھ دیا گیا ہے۔
تین روز سے جاری اس ہنگامے میں لاہور باسیوں کیلئے ریلیف کی خبر یہ آئی ہے کہ پولیس کی جانب سے پکڑے گئے مینڈک کسی کھانے پینے کی چیز میں استعمال نہیں کیے جانے تھے بلکہ یہ سائنس کے طلبہ کے تجربے کیلئے تھے۔
تحقیقات کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ جن 2 لوگوں کو پولیس نے مینڈک ’سمگل‘ کرتے ہوئے پکڑا تھا وہ دراصل یہ مینڈک اکبری روڈ پر واقع ایک لیبارٹری کو دینے جارہے تھے۔ یہ لیبارٹری ان لوگوں سے مینڈک منگوانے کے بعد انہیں لاہور سمیت دیگر شہروں کے مختلف میڈیکل کالجز کو سپلائی کرتی ہے جہاں طلبہ ان پر تجربات کے ذریعے انسان کے جسم کا اندرونی نظام سمجھتے ہیں۔
یہاں یہ امر بھی دلچسپی سے خالی نہیں ہوگا کہ جن پولیس اہلکاروں نے مینڈک پکڑے تھے انہوں نے یہ سمجھ کر یہ کارروائی کی تھی کہ شاید پانی کی اس مخلوق کا شمار نایاب حیاتیات میں ہوتا ہے لیکن درحقیقت نہ تو پولیس کی نظر میں یہ کوئی جرم ہے اور نہ ہی محکمہ تحفظ جنگلی حیات کو مینڈکوں کی سپلائی سے کوئی تحفظات ہیں۔

مزید :

ڈیلی بائیٹس -