نوازشریف کے خصوصی نمائندے کی آرمی چیف سے ملاقات، طلعت حسین کی خبر پر مریم نواز بھی بول پڑیں
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )مریم نواز شریف اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر آج ایون فیلڈ ، العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنس کی اپیلوں پر سماعت کے موقع پر اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیش ہوئے جہاں سے واپسی پر انہوں نے میڈیا کے نمائندوں سے غیر رسمی گفتگو بھی کی اور نوازشریف کے نمائندے کی آرمی چیف سے ملاقات کی طلعت حسین کی خبر پر بھی موقف دیا۔
تفصیلات کے مطابق مریم نواز نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے باہر میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے گزشتہ روز سینئر صحافی طلعت حسین کی جانب سے کیے گئے دعوے پر جواب دیا اورکہا کہ نوازشریف کے کسی نمائندے نے آرمی چیف سے ملاقات نہیں کی ہے ،مجھے نہیں پتا کہ اس ملاقات کا نوازشریف کو علم تھا یا نہیں تھا، سننے میں آیا ہے کہ جی ایچ کیو میں سیاسی قیادت کو بلایا گیا تھا ،میرے علم میں نہیں کہ ہمارے رہنما نوازشریف کی اجازت سے گئے یا نہیں۔ یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ گزشتہ روز سینئر صحافی طلعت حسین نے ٹویٹر پر پیغام جاری کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہجرنل باجوہ اور اپوزیشن سمیت پارلیمانی قیادت کی میٹنگ سے ایک ہفتہ پہلے ایک اور میٹنگ نواز شریف کے نمائندے اور آرمی چیف کے درمیان ہوئی تھی۔ جنرل فیض نے بھی اس میں شرکت کی۔تاہم اب اس پر مریم نواز کا بھی رد عمل آ گیاہے۔
مریم نواز شریف کا کہناتھا کہ جس مسئلے پر بلایا گیا وہ گلگت بلتستان کا مسئلہ تھا ، گلگت بلتستان کا مسئلہ عوامی ہے ، سیاسی قیادت کو حل کرنا چاہیے ، میری نظر میں یہ مسئلہ پارلیمان میں حل ہونا چاہیے ۔ان کا کہناتھا کہ اس ایشو پر سیاسی قیادت کو بلانا چاہیے نہ ہی سیاسی قیادت کو جانا چاہیے ، جس کو یہ ایشو ڈسکس کرنا ہے وہ پارلیمنٹ میں آئے ۔
صحافی نے سوال کیا کہ خواجہ آصف صاحب بھی ملاقات میں موجود تھے، انہوں نے دھاندلی کا معاملہ اٹھایا ؟مریم نواز نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ دھاندلی الیکشن سے 3 ماہ پہلے ہوچکی تھی۔ کیا شہبازشریف ش لیگ بنا رہے ہیں؟ اس پر جواب دیتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ شہبازشریف بہت وفادار بھائی ہیں، وہ کبھی علیحدہ نہیں ہوں گے، شہبازشریف نے اگر علیحدہ ہونا ہوتا تو آج وزیراعظم ہوتے، شہبازشریف نے وزارت عظمی پر بھائی کو ترجیح دی۔
نوازشریف کی صحت کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ نوازشریف کی صحت آپریشن کی متقاضی ہے، جب تک کورونا ہے نوازشریف کا آپریشن نہیں ہوسکتا،نوازشریف کا امیون سسٹم کمزور ہے، دوائیوں سے علاج کیا جارہا ہے،نوازشریف دل کے عاضے میں مبتلا ہیں، نوازشریف کے جذبے کو کوئی بیماری نہیں ہے ۔انہوں نے کہا کہ ایک اشتہاری کی درخواست پر منتخب وزیراعظم کو نااہل کیا گیا ، یہ سوال ہم نے پہلے نہیں اٹھایا جو اٹھانا چاہیے تھا ۔
اس سے قبل
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس عامر فاروق پر مشتمل دو رکنی بینچ نے مریم نواز کی ایون فیلڈ ، فلیگ شپ اور العزیزیہ ریفرنس میں اپیلوں پر سماعت کی ۔ جس دوران جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ احتساب عدالت کے اسی فیصلے کے خلاف نوازشریف کی اپیل بھی زیر سماعت ہے ، نوازشریف کی حاضری کیلئے وارنٹ گرفتار ی جاری کیے گئے ہیں اور نوازشریف کی حاضری یقینی بنانے کا عمل شروع کر رکھا ہے ، پہلے اس معاملے کو دیکھ لیں پھر ایک ساتھ اپیلوں پر سماعت کریں گے ۔ عدالت نے کہا کہ مریم نواز اور کیپٹن صفدر کی اپیلیں یہ عمل پورا ہونے کے بعد سنیں گے ۔عدالت نے سماعت 9 دسمبر تک ملتوی کر دی ہے ۔