معیشت کو سرحدوں میں قید کرنے سے افزائش رک جائیگی
کراچی (اکنامک رپورٹر) وفاقی وزیرتجارت خرم دستگیر نے کہا ہے کہ معیشت کو سرحدوں میں قید کرنے کی کوشش کی تو معاشی افزائش رک جائیگی،علاقائی تجارت کوفروغ دئیے بغیر معاشی ترقی ممکن نہیں ، جی ایس پی پلس کا پہلا جائزہ جنوری 2016 میں لیا جائیگا، معیشت کو فروغ دینے کے لیے نئی مارکیٹوں برازیل،افریقہ اور آسیان ممالک کی مارکیٹوں تک رسائی حاصل کرنا ہوگی تاکہ معاشی ترقی کے اثرات عوام تک منتقل ہوسکے۔ یہ بات انہوں نے کورنگی ایسوسی ایشن آف ٹریڈاینڈانڈسٹری کی جانب سے دئیے گئے ظہرانے کے موقع پرکہی اس موقع پر ٹریڈڈیولپمنٹ اتھارٹی کے چیف ایگزیکٹو ایس ایم منیر،ایف پی سی سی آئی کے نائب صدر ایس ایم نصیر،کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر میاں زاہد حسین،کاٹی کے صدر سید فرخ مظہر نے بھی خطاب کیا جبکہ ٹی ڈیپ کے سیکریٹری رابعہ جویری،کاٹی کے سابق چیئرمین زبیر چھایا،کاٹی کے نائب صدر حشام اے رزاق، فراز الرحمن ،دانش خان،جوہرعلی قندھاری ،گلزارفیروزاور دیگر بھی موجودتھے۔خرم دستگیر نے کہا کہ جنوری 2015 میں دنیا بھر میں نئے پاکستانی کمرشل قونصلرز کو تعینات کیا جائیگا لیکن اچھی ساکھ کے حامل کمرشل قونصلر ز کو تبدیل نہیں کیا جائیگا۔انہوں نے کہا کہ پاکستانی مصنوعات کی زیادہ سے زیاد ہ مارکیٹنگ کی ضرورت ہے ،پاکستان کے پاس وسائل کی کمی نہیں ہے ضرورت اس امر کی ہے کہ ویلیو ایڈیشن کی جانب توجہ دی جائے ۔انہوں نے کہا کہ مستقل مزاجی سے کئی سالوں کی تباہی کو ہفتوں میں دورنہیں کیا جاسکتا ہے ،کراچی سمیت پورے ملک میں امن وامان کوبہتربنانے کے لیے حکومت سنجیدگی کامظاہرہ کررہی ہے جبکہ توانائی بحران کے خاتمے کے لیے نئے پاورپروجیکٹس بنائے جارہے ہیں۔وفاقی وزیر خرم دستگیر نے کہا کہ فرنس آئل سے بجلی پیدا کرنے والے یونٹس کو کوئلے پر تبدیل کیا جائیگا تاکہ لاگت میں کمی رونما ہوسکے ۔انہوں نے کہا کہ جی ایس پی مراعات پاکستان کی سب سے طویل تجارتی مراعات ہے اور 27 کنونیشن کا وزارت تجارت سے کوئی تعلق نہیں ہے لیکن وزارت تجارت دیگروزارتوں اور صوبوں سے مکمل طورپررابطہ کیے ہوئے ہے ۔انہوں نے کہا کہ علاقائی تجارت کے بغیر معیشت ترقی نہیں کرسکتی ہے اور پوری دنیا علاقائی تجارت کے اہمیت دیتی ہے ،انہوں نے کہا کہ وزات تجارت تاجربرادری کی مشکلات کو کم کرنے کی وزات ہے اور بیوروکریسی کی زنجیروں سے پاکستان کونکلنا ہوگا۔ خرم دستگیر نے کہا کہ تاجروں کے ریفنڈ کے مسائل کو حل کرنے سمیت ڈالر کے نرخ 98 تا 102 روپے کے درمیان رکھنے ہونگے ۔اس موقع پر TDAP کے چیف ایگزیکٹو ایس ایم منیر نے کہا کہ حکومتی اقدامات کے باعث آئندہ تین سال کے دوران ملکی برآمدات دگنی ہوجائیگی ۔انہوں نے کہا کہ سونے کی درآمدات پر عائد پابندی کا خاتمہ کردیا گیا ہے اور ملکی برآمدات میں حائل رکاوٹوں کو دور کیا جائیگا۔انہوں نے پاکستانی آم کے برآمدکنندگان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ یورپی ممالک کی جانب سے بھارتی آم پر پابندی عائد کیے جانے کے بعد پاکستانی آم پرلٹکنے والی تلوار کو دور کرنے کے لیے ہاٹ واٹرٹریٹمنٹ پلانٹ کے ذریعے آم کی ٹریٹمنٹ کو یقینی بنایا جائے ۔ایس ایم منیر نے کہا کہ وزیراعظم نوازشریف کی جانب سے کیے جانے والے اعتماد کوٹھیس نہیں پہنچایا جائیگا اور برآمدی سرگرمیوں کو فروغ دینے کے لیے بھرپوراقدامات کیے جائینگے ۔اس موقع پر ایف پی سی سی آئی نائب صدر ایس ایم نصیر نے کہا کہ پنجاب میں گیس بحران کے باعث ابتک 20 صنعتی یونٹس بند ہوچکے ہیں جبکہ موجودہ حالات کے باعث صنعتی یونٹس کی تعداد55 تک پہنچنے کے خدشات ہوگئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ وزارت تجارت اور خزانہ وفاقی بجٹ پیش کرنے سے قبل اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورت میں پہل کرتے ہوئے خصوصی نشست کااہتمام کرے تاکہ پاکستان کی ترقی میں حائل رکاوٹوں کو دورکیا جاسکے ۔کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر میاں زاہد حسین نے کہا کہ دنیا بھر کی نظریں پاکستان پر مرکوز ہوچکی ہیں اور وزیراعظم کی جانب سے تشکیل دئیے جانے والی بزنس کونسل پاکستان کی تقدیر بدل سکتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ وزارت تجارت لبریکنٹ آئل کی درآمدات پر عائد پابندی کوختم کرتے ہوئے ملک میں دولاکھ ٹن لبریکنٹ آئل کی کمی کو پوراکرنے کے اقدامات کرے ۔انہوں نے کہا کہ کراچی الیکٹرک کے ساتھ معاہدے کو مزید پانچ سال کے لیے توسیع دیتے ہوئے کراچی میں جاری تجارتی وکاروباری سرگرمیوں کاتسلسل برقراررکھا جائے ۔اس موقع پر کاٹی کے صدر سید فرخ مظہر نے کہا کہ حکومت کراچی کے صنعتی علاقوں کے انفرااسٹرکچر پرخصوصی توجہ مرکوز کرتے ہوئے صنعتی سرگرمیوں کو جاری رکھنے کاموقع فراہم کرے ۔انہوں نے کہا کہ کورنگی صنعتی علاقے میں موجود جام صادق پل کسی بھی لمحے بڑے سانحے سے دوچارہوسکتا ہے لیکن حکمرانوں کی جانب سے متعدد مرتبہ جام صادق پل کی تعمیر نو کے لیے کیے جانے والے مطالبے کو نظرانداز کیا جارہا ہے جس سے مقامی صنعتکاروں میں تشویش پائی جارہی ہے ۔