والد کیساتھ گھر چلانے کیلئے ویلڈنگ کا کام کیا:محمد عباس
جمیکا (اے این این)ویسٹ انڈیز کے خلاف پہلے ٹیسٹ میچ میں ڈیبیو کرنے والے باولر محمد عباس نے اپنے پہلے ہی اوور کی دوسری گیند پر بریتھ ویٹ کی وکٹ لے کر اپنے انتخاب کو درست ثابت کردیا۔نوجوان باولر نے اپنی زندگی میں بہت سے نشیب و فراز دیکھے اور پھر اپنی محنت اور لگن سے ٹیسٹ ٹیم میں جگہ بنائی ۔پاکستان کے نئے ٹیسٹ فاسٹ بولر محمد عباس نے 10مارچ 1990کو سمبڑیال تحصیل کے گاؤں جیٹھی میں پیدا ہونے والے دائیں ہاتھ کے تیز بولر محمد عباس کے لئے زندگی کی شروعات کٹھن اور مشکلات سے بھرپور تھیں۔بہن بھائیوں میں سب سے بڑا ہونا اور مالی مشکلات کا بوجھ باٹنے کیلئے جب عباس نے اپنے والد کا ساتھ دینا چاہا تو اسے آٹھ ماہ ویلڈر کی حیثیت سے ویلڈنگ کی دوکان پر بیٹھنا پڑا۔عباس نے کچھ بہتر ذریعہ معاش کی جدوجہد میں کچہری کا رخ کیاتو زندگی کی گاڑی دھکیلتے ہوئے،اسے پتہ ہی نہ چلا کہ رجسٹری کے کام نے اس کی زندگی سے دو سال ختم کر دئیے لیکن محمد عباس کو یہ سب وقتی طور پر کرنا تھا۔اس کی منزل تو کہیں اور تھی یہی وجہ ہے کہ کرکٹ کا شوق اس دوران جو عباس نے گلی محلے میں ٹیپ بال کی شروعات کے ساتھ شروع کیا تھا،اسے ڈسڑکٹ انڈر 19تک لے آیا،پھراسے سیالکوٹ ریجن کی نمائندگی کا موقع ملا۔
قائد اعظم ٹرافی میں دھماکہ خیز باؤلنگ اورپی ٹی وی کے لئے سیزن میں 61وکٹ کی پرفارمنس پیش کر نے کے بعد عباس کو خان ریسرچ لیبارٹری نے اپنے اسکواڈ میں جگہ دی تو عباس کی بولنگ اور بھی نکھر گئی۔