محکمہ صحت :’’چائے پانی ‘‘ کے اخراجات میں گھپلے ، چیف کیشئر سمیت 3ملازمین گرفتار
لاہور(جاوید اقبال)انٹی کرپشن نے محکمہ صحت پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ میں ’’چائے پانی‘‘ کے اخراجات میں بڑے پیمانے پر گھپلے سامنے آنے پر چیف کیشئر سمیت 3ملازمین کو گرفتار کر لیا ہے پکڑے گئے ملازمین پر الزام ہے کہ انہوں نے اپنے عہدے اور اختیارات کا ناجائز استعمال کیا اور مختلف افسروں کے جعلی دستخط کر کے مہمان نوازی کے لئے کی گئی خریداریوں میں جعلی اور بوگس بلوں کی مدد سے محکمہ صحت کے خزانے سے لاکھوں روپے نکلوا لئے ذرائع نے بتایا ہے کہ دوران تفتیش ملزمان نے انکشاف کیا انہوں نے جعلی اور بوگس بلوں کے ذرائع خزانے سے نکلوائے گئے لاکھوں روپے میں سے بڑا حصہ قائم مقام ڈپٹی سیکرٹری ایس او جنرل کو مبینہ طور پر ادا کیا جس پر اینٹی کرپشن سیکرٹری جنرل زاہدہ اظہر کو شامل تفتیش کرنے کے لئے اتھارٹی سے اجازت مانگ لی ہے۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ گھپلوں جعلی اور بوگس بلوں پر خزانے سے لاکھوں روپے نکلوانے محکمہ صحت کے چیف کیشئر محمد سعید اور چیف الیکٹریشن سلیم اور جاوید نے دوران تفتیش انکشاف کیا کہ وہ ایسا ڈپٹی سیکرٹری جنرل زاہدہ اظہر کی ایما پر کرتے رہے ہیں اور زاہدہ اظہر نے ان سے تین مرتبہ اپنا حصہ ایک مرتبہ 70ہزار دوسری مرتبہ 50ہزار اور تیسری مرتبہ ایک لاکھ روپے نقد وصول کئے اور ان کی ایما اور ہدایات پر لاکھوں روپے کے بل جو کہ’’کھانے پینے‘‘ مہمان نوازی کے نام پر تھے جمع کرائے اور ان پر لاکھروں روپے نکلوائے بتایا گیا ہے کہ انٹی کرپشن لاہور نے محکمہ صحت پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کے چیف کیشئر محمد سعید میاں، چیف الیکٹریشن محمد سلیم اور ان کے ساتھ جاوید کو رفتار کر لیا ہے جن پر الزام ہے کہ انہوں نے محکمہ صحت کے ’’افسروں‘‘ کے ’’مہمانوں‘‘ کے نام پر چائے پانی کھانا بسکٹ، نمکو وغیرہ ’’خریدنے‘‘ کے نام پر لاکھوں روپے کے بوگس اور جعلی بل جمع کرائے اور ’’خزانے‘‘ سے لاکھوں روپے نکلوائے بلوں پر ڈپٹی سیکرٹری جنرل زاہد اظہر جس کے پاس ڈی ڈی او یاورز بھی ہیں کے دستخط بھی موجود تھے محکمہ صحت کی شکایت پر انٹی کرپشن نے تینوں ملازمین کو گرفتار کر لیا ہے ذرائع نے بتایا ہے کہ دوران تفتیش گرفتار ملازمین نے انکشاف کہا کہ انہوں نے بوگس بل اور ہیرا پھیری ڈپٹی سیکرٹری جنرل زاہد ہ اظہر کی ملی بھگت سے کی انٹی کرپشن کے ذرائع کے مطابق ملزمان نے انکشاف کیا کہ ڈپٹی سیکرٹری جنرل سمیت کئی دیگر ذمہ داران گھپلوں میں مبینہ طور پر ملوث ہیں جب ڈپٹی سیکرٹری کو زیادہ حصہ نہ ملا تو انہوں نے خود ہی انٹی کرپشن میں درخواست دی اور اس کی مدعیہ بن گئی حالانکہ جعلی بلوں پر نکلوائے گئے لاکھوں روپے میں سے انہوں نے بھی اپنا حصہ وصول کیا جب انکوائری شروع ہوئی تو انہوں نے ’’مدعا‘‘ میں ان پر ڈال دیا اور فائلوں اور چیکوں پر جو دستخط انہوں نے کئے تھے ان کی دستخطی سے مکر گئی اور انہیں جعلی قرار دے دیا ذرائع نے بتایا ہے کہ ملزمان کے بیانات پر انٹی کرپشن نے ڈپٹی سیکرٹری جنرل اور دیگر ملوث لوگوں سے پوچھ گچھ کرنے کے لئے حکام بالا سے اجازت طلب کرنے کا فیصلہ کیا ہے اس حوالے سے تفتیشی افسر اسسٹنٹ ڈائریکٹر عمر مقبول سے بات کی گئی تو انہوں نے کہا کہ تفتیش جاری ہے ابتدائی تفتیش میں انکشاف ہوا ہے کہ مین ملزم چیف کیشئر بہاولپور سے تعلق رکھتا ہے وہ ایک الیکٹریشن جاوید کو 30ہزار رشوت دے کر محکمہ صحت تبادلہ کرانے میں کامیاب ہوا انہوں نے کہا کہ کیس کی مدعیہ ڈپٹی سیکرٹری جنرل زاہدہ اظہر ہے ان کے دستخط اصل ہیں یا جعلی اس کی تفتیش جاری ہے اگر ان کے دستخط اصل ہوئے تو شامل تفتیش کریں گے اگر جعلی ہیں تو وہ بے قصور ہونگی۔اس حوالے سے ڈپٹی سیکرٹری جنرل زاہدہ اظہر سے بات کی گئی تو انہوں نے کہا کہ میرے ہاتھ صاف ہیں ملزمان نے بلوں پر اور چیکوں پر میرے جعلی دستخط کئے اور رقم نکلوائی میں خود اس کیس کی مدعیہ ہوں میں نے خود انٹی کرپشن کو مراسلہ ارسال کیا اور میری درخواست پر انٹی کرپشن نے ابتدائی تحقیقات مکمل کر کے ملزمان کو حراست میں لیا اگر میں ان کے ساتھ ملوث ہوتی تو محکمہ صحت کے اعلیٰ حکام کے ذریعے محکمہ انٹی کرپشن کو درخواست کیوں دیتی یہ جھوٹے اور فراڈیئے ہیں اب انٹی کرپشن کا کام بنتا ہے کہ ان کے خلاف سخت کارروائی کرے اور جو رقوم انہوں نے خزانے سے جعلی بلوں کے ذرائع نکلوائی ہے اس کی وصولی کی کرے میرے ہاتھ صاف ہیں مجھ پر خود کو بچانے کے لئے یہ مافیا میرے پر غلط اور بے بنیاد الزام لگا رہا ہے جس میں کوئی حقیقت نہیں ہے۔