نوجوانوں میں تحمل مزاجی پیدا کرنے کیلئے بین المذاہب مکالمہ ضروری ہے، غیاث النبی

نوجوانوں میں تحمل مزاجی پیدا کرنے کیلئے بین المذاہب مکالمہ ضروری ہے، غیاث ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


لاہور(جنرل رپورٹر)پرنسپل پی جی ایم آئی و امیر الدین میڈیکل کالج پروفیسر ڈاکٹر غیاث النبی طیب نے کہا ہے کہ نوجوان نسل میں برداشت اور تحمل مزاجی پیدا کرنے کے لئے ضروری ہے کہ ہم بین المسالک ، بین المذاہب اور بین الکلیاتی مکالمہ کی راہ ہموار کریں تاکہ ایک دوسرے کی بات سمجھنے اور سمجھانے میں مدد مل سکے ۔ اس امر کا اظہار انہوں نے لاہور جنرل ہسپتال سے منسلک امیر الدین میڈیکل کالج میں پانچ روز تک جاری رہنے والے کل پاکستان بین الکلیاتی پارلیمانی مباحثہ کے شرکاء اور پوزیشن ہولڈرز طلباء میں انعامات تقسیم کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔پارلیمانی مباحثہ میں ملک کے تمام اہم کالجز کی ٹیموں نے حصہ لیا ۔اردو کی فاتح گورنمنٹ کالج لاہور اور رنراپ فارمن کرسچئن کالج کی ٹیم ٹھہری جبکہ انگلش کی فاتح ٹیم لمز (LUMS) اور دوسرے نمبر پر SISA سیساکی ٹیم آئی ۔نیز انڈر 19 کی فاتح ٹیم بھی سیسا کو ٹھرایا گیا ۔ پروفیسر غیاث النبی طیب نے اپنے خطاب میں کہا کہ امیر الدین میڈیکل کالج کا شمار ان چند کالجز میں ہوتا ہے جو بین الکلیاتی پارلیمانی مباحثہ کروانے کا اختیار رکھتے ہیں ۔ یہ امر باعث اطمینان ہے کہ موجودہ حالات کے تناظر میں مستقبل کے معماروں میں غیر نصابی سرگرمیوں کو فروغ دینے کے حوالے سے اے ایم سی کا نام قومی خدمت سرانجام دینے والے اہم اداروں میں ہوتا ہے یہ تقریب اس امر کی بھی غماز ہے کہ پاکستان کا مستقبل روشن ہے اور وہ لوگ جو مایوسی کی باتیں کرتے ہیں ان کا نظریہ ٹھیک نہیں۔ انہوں نے کہا کہ شاعر مشرق علامہ اقبالؒ نے نوجوانوں کو اپنا شاہین قرار دیا ۔21 ویں صدی کے چیلنجز سے نمٹنے کے لئے اقبالؒ کے شاہین ہر میدان میں اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کر رہے ہیں پروفیسر غیاث النبی طیب نے کامیاب ہونے والے اداروں کے سربراہان اور اساتذہ کو مبارکباد دی اور کہا کہ ہونہار شاگرد نا صرف استاد کیلئے قابل فخر بلکہ ادارے اور ملک و قوم کا اثاثہ ہوتے ہیں جواپنے نام کے ساتھ والدین اور اساتذہ کا نام بھی روشن کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ آج کامیاب ہونے والوں کا شمار بلا شبہ ایسے ہی ہونہار اور روشن مستقبل کے حامل طلباء میں ہوتا ہے جوآگے چل کر وطن کا قیمتی اثاثہ ثابت ہوں گے۔