ہیئر پنڈ کی زمین سونا قبضہ گروپوں نے کئی حقدار ’’سلا ‘‘ دیئے
لاہور(لیاقت کھرل) تھانہ ہیئر کی حدود میں قبضہ گروپوں کے مختلف گروہ سرگرم،زمینوں کے دن بدن بڑھتے ریٹس کے باعث علاقہ میں کئی قتل ہو چکے ہیں۔ یہی جرائم پیشہ عناصر ڈکیتی، راہزنی اور منشیات فروشی میں بھی نظر آتے ہیں۔ ’’ پاکستان‘‘ کی جانب سے کے گئے سروے میں اہل علاقہ نے قبضہ گروپوں کے مظالم کے بارے میں آگاہ کیا۔شہری قبضہ گروپوں کے خلاف پھٹ پڑے اور بتایا کہ اس تمام صورتحال کی ذمہ دار پولیس ہے جس کی پشت پناہی پر معاشرے کے یہ ناسور ناچتے پھرتے ہیں اور غریبوں کو ان کی بے بسی پر جائیدادوں سے محروم کرتے چلے آ رہے ہیں۔ان قبضہ گروپوں کو سیاسی پشت پناہی کے علاوہ پولیس کا تعاون بھی حاصل ہوتا ہے۔ اس موقع پر ہیئر پنڈ کے شہری محمد شاہد نے بتایا کہ اُس کے والد دادا کی زرعی زمین جوکہ تھانہ سے چند قدم کے فاصلہ پر ہے، گاؤں کے ایک شخص کو ٹھیکے پر دی گئی تھی ،مزارعوں نے پراپرٹی ڈیلر وں کے ساتھ مل کر سازباز کر کے قبضہ کر رکھا ہے۔ انچارج انویسٹی گیشن ملک نذیر قبضہ گروپ کے خلاف کاروائی کرنے سے گریزاں ہے۔ ایس پی کینٹ کو بھی شکایت کرچکا ہوں۔ اس موقع پر اکرم، نصیر ،بابا امانت ،علی احمد اور حاجی اصغر نے بتایاکہ اُن کی کروڑوں کی قیمتی اراضی پرقبضہ کروادیاگیا ہے، وزیراعلیٰ کو درخواست دینے پرعلاقہ ایس ایچ او کو معطل کر دیا گیا لیکن اراضی پر قبضہ خالی نہیں کروایا جا سکا۔ اس موقع پر نڑوڑ گاؤں سے تھانہ آئے ہوئے حاجی رمضان ، اسلم، محمد افضل نے بتایا کہ زمینوں کو جس طرح پر لگ رہے ہیں اُسی طرح اس علاقہ میں قبضہ گروپ کے ارکان سرگرم ہورہے ہیں جس سے قتل و غارت نے جنم دے رکھا ہے ایک غریب آدمی کے بیٹے کو پراپرٹی کے تنازع پر اغوا کرکے نعش کھیتوں میں پھینک دی گئی ۔ اس موقع پر ہیئر پنڈ کے نعمت علی، افضل مغل اور سعید اعوان نے بتایا کہ گاؤں آنے والوں کو ڈاکو لوٹ لیتے ہیں۔ پولیس اکا دُکا واقعات کی ایف آئی آر درج کرتی ہے ۔ شہریوں کا یہ کہناہے کہ تھانہ ہیئر کی حدود میں ہر دوسرے گاؤں اور چوراہوں میں آوارہ لوگ اور منشیات فروشوں کے ڈیرے ہیں ۔ تھانے کا ایس ایچ او شکایات لے کر آنیوالوں کو برا بھلا کہہ کر ڈراتا ہے،کوئی تھانے کی طرف آنے کی جرات نہیں کرتا۔ تھانے کا ریکارڈ چیک کرنے پر اس بات کا انکشاف ہوا کہ پولیس نے ڈکیتی جیسی سنگین وارداتوں کو بھی چھوٹے موٹے جرائم میں تبدیل کیا ہے اور متاثرہ شہریوں کو مقدمہ کی پیش رفت کے بارے پوچھنے پر ٹرخا دیا جاتا ہے۔تھانہ کی حدود میں قبضہ میں لی گئی گاڑیاں جن میں موٹر سائیکل رکشوں کی تعداد زیادہ ہے جو کہ کھٹارہ ہوچکے ہیں، قیمتی پرزہ جات بھی چوری کر لئے گئے ہیں۔ اس حوالے سے ایس ایچ او محمدذوالفقار نے بتایا اُن کی تعیناتی سے اب تک چند ماہ کے دوران ڈکیتی کے واقعات میں کمی آئی ہے۔