عوام کو طبی سہولیات کی فراہمی کے دعوے دھرے رہ گئے
نوشہرہ(بیورورپورٹ) صوبائی حکومت کا عوام کو طبی سہولیات کی فراہمی کے دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے نوشہرہ کے تاجر جمشیدخان کے بیٹے کے سینے میں گزشتہ روز اچانک درد پیدا ہوگئی جسے وہ ہسپتال لے گیا لیکن ہسپتال کے ایمرجنسی وارڈ کو ڈاکٹر کی بجائے نرس کے رحم وکرم پرچھوڑ دیاگیا تھا وارڈ میں آکسیجن تھی اور نہ دیگر سہولیات کم سن مریض کو قاضی میڈیکل کمپلیکس کی بجائے پشاور ریفر کردیاگیا عوام نے قاضی میڈیکل کمپلیکس کے افتتاح کو ٹوپی ڈرامہ قرار دے دیاان سلسلے میں نوشہرہ کے معروف تاجر جمشیدخان نے نوشہرہ پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ روز میرے بیٹے ارسلان جمشید کے سینے میں اچانک درد اٹھا جسے طبی امداد کی خاطر ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال پہنچادیاگیا لیکن ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹرہسپتال نوشہرہ کی ایمرجنسی وارڈ میں آکسیجن سلینڈر تو موجود تھا لیکن اس میں آکسیجن ہی نہیں تھی ایمرجنسی میں پڑے ہوئے تمام آلات زنگ آلود اور زائد المعیاد تھے وارڈ صفائی کا فقدان تھا وارڈ ڈاکٹر کی بجائے ایک ناتجربہ نرس کے رحم وکرم پر چھوڑدیاگیاتھا اور یہی حال کروڑوں روپے کی لاگت سے تعمیر ہونے والے قاضی میڈیکل کمپلیکس کا بھی ہے جہاں علاج اور ادویات نام کی کوئی چیز ہے ہی نہیں انہوں نے کہا کہ یہی وہ تبدیلی ہے اگر وزیراعلیٰ کے اپنے آبائی ضلعے کا یہ حال ہے تو ایسی تبدیلی ہم مسترد کرتے ہیں۔