طاقتور امریکی بم سے جا بجا تباہی کے نشانات,ہلاکتوں کے کوئی شواہد نہیں، ایک میل تک تباہی کے دعوے بھی مسترد، تصاویر سامنے آگئیں

طاقتور امریکی بم سے جا بجا تباہی کے نشانات,ہلاکتوں کے کوئی شواہد نہیں، ایک ...
طاقتور امریکی بم سے جا بجا تباہی کے نشانات,ہلاکتوں کے کوئی شواہد نہیں، ایک میل تک تباہی کے دعوے بھی مسترد، تصاویر سامنے آگئیں

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

کابل (ڈیلی پاکستان آن لائن )امریکا کی جانب سےا فغان صوبے ننگر ہار میں گرائے جانے والے غیر جوہری بم جی بی یو 43 سےعلاقے میں جگہ جگہ تباہی کے آثار دیکھے جا سکتے ہیں ، ”بموں کی ماں“کے نام سے جانے جانے والے اس بم نے ننگر ہار کے ضلع اچین میں درختوں کو جلا کر کوئلہ بنا دیا جبکہ، راکھ بنے پہاڑ، اینٹوں کے تباہ شدہ ڈھانچے اور داعش کے ٹھکانے بھی تباہی کی داستان سنا رہے ہیں تاہم تصویر میں  دیکھا جا سکتا ہے کہ دھماکے کے مقام سے کچھ فاصلے پر کھڑے درخت بالکل صحیح سلامت ہیں۔

”میل آن لائن “ کے مطابق رواں ماہ امریکی فورسز کی جانب سے داغے گئے بم کے نتیجے میں انسانی یا مادی تباہی کےآثار نہیں ملے ۔بم حملے کا مقصد داعش کے ٹھکانوں کو تباہ کرنا بتایا گیا تھا ۔بم حملے کے بعد  علاقے میں ایسے کوئی نشانات نہیں جن سے ہلاکتوں کی تعداد اور شناخت معلوم ہو سکے ۔ ننگر ہار کا کنٹرول امریکی فورسز کے پاس ہے ۔  داعش کے خلاف جنگ کی وجہ سے میڈیا اور آزاد تحقیقی ادارے ننگرہار میں جانے سے گریز کرتے ہیں۔

21600پاؤنڈ کے جی بی یو 43 بم کی تباہ کن طاقت 11ٹن ٹی این ٹی کے برابر ہے جوکہ دوسری جنگ عظیم کے دوران جاپان پر گرائے گئے ایٹم بموں کے مقابلے میں کوئی خاص نہیں جن کے دھماکے کی طاقت 15ہزار سے 20ہزار ٹن ٹی این ٹی تھی۔ بم سے متاثرہ علاقے سے چند سو فٹ کے فاصلے پر واقع درخت سلامت اور سرسبز ہیں جوکہ اس دعوے کی نفی کرتے ہیں کہ جی بی یو 43 بم ایک میل تک تباہی پھیلا سکتا ہے ۔ افغان حکام کے مطابق جی بی یو 43 بم سے 100جنگجو ہلاک ہوئے اورعام شہری محفوظ رہے تاہم اس دعوے کی ابھی تک تصدیق نہیں ہوئی۔

’افغانستان میں ہم یہ کام کرتے تھے‘ جرمنی پہنچنے والے ہزاروں افغان مہاجرین ایک ہی بات کہنے لگے، یہ کیا کام ہے؟ جان کر یورپی حکام کے ہاتھوں کے بھی طوطے اُڑ گئے کیونکہ۔۔۔

امریکی کمانڈرز کے مطابق یہ بم داعش کی زیر زمین کمین گاہوں کو نشانہ بنانے کے لئے استعمال کیا گیا مگر نشانہ بننے والے مقام سے سینکڑوں فٹ دور افغان فوجیوں نے ایک بڑی سرنگ کا سراغ لگایا جو ایک مکان سے کھودی گئی اور اُس سرنگ میں ایک شخص باآسانی کھڑا ہو سکتا ہے ، اُس مقام پر بجلی کی تاریں ، بلب نصب اور جگہ جگہ کپڑے ، جوتے ، دریاں اور تکیے پڑے تھے ۔

امریکی وزیر دفاع جیمز میٹس نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ فوجی سرنگ کھود کر لاشوں کی گنتی نہیں کرسکتے ، نہ دشمن کے خلاف جنگ میں مصروٖف فوجی یہ کام کرنا چاہیں گے ۔ سکیورٹی ذرائع کے مطابق متاثرہ علاقہ گزشتہ ڈیڑھ ہفتے سے امریکی فوج کے کنٹرول میں تھا،افغان فوج کو 22اپریل کو علاقے تک رسائی دی گئی۔ 

ویڈیو دیکھیں۔