’سب سے زیادہ مَرد مجھے یہ ایک کام کرنے کے پیسے دیتے ہیں اور یہ جنسی تعلقات قائم کرنا نہیں بلکہ۔۔۔‘ جسم فروش خاتون نے راز بے نقاب کردیا، ایسی بات بتادی کہ ہر کسی کا منہ کھلا کا کھلا رہ گیا

’سب سے زیادہ مَرد مجھے یہ ایک کام کرنے کے پیسے دیتے ہیں اور یہ جنسی تعلقات ...
’سب سے زیادہ مَرد مجھے یہ ایک کام کرنے کے پیسے دیتے ہیں اور یہ جنسی تعلقات قائم کرنا نہیں بلکہ۔۔۔‘ جسم فروش خاتون نے راز بے نقاب کردیا، ایسی بات بتادی کہ ہر کسی کا منہ کھلا کا کھلا رہ گیا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

میلبرن (مانیٹرنگ ڈیسک) جب انسان اپنے نفس کا غلام بن جائے تو اطمینان کی تلاش میں مار ا ماراپھرتا ہے لیکن اطمینان اسے کسی طور میسر نہیں آتا۔ ہوس پرستی کی لت میں مبتلا مرد بھی ایک ایسی ہی مثال ہیں جو نفسانی تسکین کیلئے خود کو حیرت انگیز حد تک رسوا کرلیتے ہیں۔ صرف یہی نہیں، بلکہ یہ لوگ پیسہ بھی لٹاتے ہیں اور ایسے ایسے جتن کرکے ذلت خریدتے ہیں کہ عقل حیران رہ جائے۔ آسٹریلیا سے تعلق رکھنے والی جنس فروش خاتون اولیویا کاﺅکس کا ایسے مردوں سے خوب واسطہ رہتا ہے اور انہوں نے اپنے کاروبار کے کچھ ایسے حیران کن راز بتائے ہیں کہ جن پر یقین کرنا مشکل ہے، لیکن بدقسمتی سے یہ باتیں معاشرے میں پائی جانے والی زندہ حقیقتیں ہیں۔

’کار حادثے میں مَیں دونوں ٹانگوں سے محروم ہوگئی، سوچا تھا زندگی ختم ہوگئی لیکن پھر انٹرنیٹ پر یہ کام شروع کیا تو گھر بیٹھے ہی لاکھوں روپے کمالئے اور۔۔۔‘ 27 سالہ نوجوان لڑکی کی انتہائی سبق آموز کہانی
ڈیلی سٹار کی رپورٹ کے مطابق 25 سالہ اولیویا کا کہنا ہے کہ وہ ایک ’فنانشل ڈومی نیٹرکس‘ ہیں، یعنی وہ اپنے امیر کبیر گاہکوں کو محض نخرے دکھا کر ان سے بھاری رقوم بٹورتی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ وہ اپنے گاہکوں کو جنسی خدمات فراہم نہیں کرتیں بلکہ صرف ان سے فرمائشیں کرتی ہیں اور یہ گاہک فرمائشیں پوری کرنے میں ہی خوشی اور اطمینان محسوس کرتے ہیں، اور اس کے بدلے انہیں ڈھیروں رقم بھی دیتے ہیں۔ اولیویا کا کہنا ہے کہ ان کے گاہکوں کی سب سے زیادہ فرمائش یہ ہوتی ہے کہ ”میں انہیں نظر انداز کروں۔“ اس کیلئے وہ ویب کیمرہ آن کرکے بیٹھ جاتی ہیں اور اپنے گاہک کی تمام تر گزارشوں اور کوششوں کے باوجود اس پر توجہ نہیں دیتیں۔ وہ کہتی ہیں کہ اس دوران وہ اپنی سہیلیوں سے بات کرتی رہتی ہیں یا اپنی دلچسپی کا کوئی اور کام کرلیتی ہیں لیکن گاہک کو مسلسل نظر انداز کرتی ہیں۔ جب نظر اندازی کی نشست مکمل ہوجاتی ہے تو ان کا گاہک ان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے پھر ملاقات کا وعدہ لے کر رخصت ہوتا ہے۔
بھلا یہ مرد ایسی احمقانہ حرکات کیوں کرتے ہیں؟ اولیویا نے اپنی رائے بتاتے ہوئے کہا ”میرا خیال ہے کہ ان مردوں کیلئے یہ بات دلکشی کا باعث ہوتی ہے کہ کسی خوبرو عورت کے سامنے یہ خود کو لاچار محسوس کریں۔ میرے کچھ گاہک یہ بھی کہتے ہیں کہ میں انہیں بلیک میل کروں۔ میں ایسے گاہکوں کو دھمکی آمیز پیغامات بھیجتی ہوں اور انہیں کہتی ہوں کہ ان کے غلیظ راز میرے پاس ہیں جو میں سب کو بتادوں گی۔ اگرچہ یہ دھمکیاں صرف بلیک میلنگ کا لطف فراہم کرنے کیلئے ہوتی ہیں، میں حقیقت میں ایسا نہیں کرتی۔ میں انہیں 20منٹ کے لئے نظر انداز کرنے کی فیس 60 پاﺅنڈ (تقریباً 9ہزار پاکستانی روپے) لیتی ہوں۔ عام طور پر یہ نشست سکائپ کے ذریعے ہوتی ہے، یا پھر کچھ گاہک 265 پاﺅنڈ (تقریباً 40ہزار پاکستانی روپے) ادا کرکے آمنے سامنے ایک گھنٹے کی نشست سے لطف اندوز ہوسکتے ہیں۔ دو گھنٹے کی نشست کی فیس 470 پاﺅنڈ (تقریباً 70ہزار پاکستانی روپے) ہے۔“

مزید :

ڈیلی بائیٹس -