عدالتوں میں خواتین کی طرف سے طلاق لینے کے دعویٰ جات کی شرح میں ریکارڈ اضافہ
لاہور(نامہ نگار)بے روزگاری ،گھریلو ناچاکی اورعدم برداشت کے باعث فیملی سول عدالتوں سے خواتین کی طرف سے طلاق لینے کے دعویٰ جات کی شرح میں ریکارڈ اضافہ ہونے لگا ہے جبکہ ایک ماہ کے دوران فاضل جج صاحبان کی طرف سے 60خواتین کو خلع کی بنیاد پر طلاق کی ڈگریاں جاری کردی گئی ہیں۔
نریندر مودی کی سابق جنوبی افریقی کرکٹر جونٹی رہوڈز کی بیٹی کوانوکھے طریقے سے سالگرہ کی مبارکباد
واضح رہے کہ ایک ماہ کے دوران خواتین کی جانب سے طلاق کے علاوہ خرچے نہ دینے کے 100 سے زائد دعوے دائر کئے گئے ہیں۔تفصیلا ت کے مطابق فیملی سول ججوں کی عدالتوں میں روزانہ خواتین کی طرف سے خاوند کے تشدد کرنے اور خرچا نہ دینے کے دعوے کرنے کی شرح میں ریکارڈ حد تک اضافہ ہو رہا ہے ،اسی وجہ سے دعویٰ جات کی تعداد زیادہ ہونے پر ڈسٹرکٹ اینڈسیشن جج عابد حسین قریشی نے فیملی سول ججوں کی عدالتوں کی تعداد 12کردی ہے لیکن اس کے باوجود دعوہ جات کی تعداد کم نہیں ہو رہی اور دن بدن یہ بڑھتی جارہی ہے ،واضح رہے کہ روزانہ 5 سے 8دعوہ جات طلاق اورخرچے کے دائر کئے جا رہے ہیں، عدالتوں میں ایک ماہ میں خواتین کی طرف سے طلاق کے علاوہ خرچے نہ دینے کے 100 سے زائد دعوے دائر کیے گئے،جس میں موقف اختیار کیا گیا کہ خاوند سے گھر کا خرچا مانگا جاتا ہے تو وہ خرچا نہیں دیتا بلکہ تشدد کرتا ہے۔
موجودہ صورتحال پر قانونی وآئینی ماہرین نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ گھروں میں گھریلو ناچاکی کی وجہ بے روز گاری ہے،بے روز گاری کی وجہ سے لوگ چڑچڑا پن کا شکار ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ خواتین کے دعوو ں کی تعداد کو بڑھتے دیکھ کر مصالحتی عدالتوں کا قیام عمل میں لایا گیا ہے تاکہ خواتین کے گھر اجڑنے سے بچائے جا سکیں ،وکلاءکا مزید کہنا تھا کہ مصالحتی مرکز کے قیام کے بعدکافی حد تک کامیابی بھی حاصل ہوئی ہے کیوں کہ سول عدالتوں سے مصالحتی مرکز میں50کیس بھجوائے گئے جن میں میاں بیوی میں مصالحت کرادی گئی ہے اور مزید توقع کی جارہی ہے کہ آئندہ بھی اس میں مزید بہتری کے امید ہے ۔