اسلامی عسکری اتحاد،پاکستانی فوج کسی ملک کیخلاف نہیں لڑے گی، اتحاد کا حصہ فوجیوں کو تربیت دے گی
اسلام آباد(ویب ڈیسک)سعودی عرب کی سرپرستی میں بننے والے 39اسلامی ممالک کے فوجی اتحاد کی قیادت پاکستان کے پاس تو ہوگی مگر اتحاد کا حصہ بننے والی پاکستانی فورسز کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہیں ہوں گی، پاکستانی مسلح افواج تین چار اہم شعبوں میں اہم کردار ادا کریں گی جن میں اس اتحاد کا حصہ بننے والی دیگرممالک کی افواج کی تربیت بھی شامل ہے ،پاکستان کی مسلح افواج دیگر افواج کو انٹیلی جنس کے شعبوں میں بھی تربیت فراہم کریں گی۔
روزنامہ دنیا نے ذرائع کے حوالے سے بتایاکہ پاکستان کو اس اتحاد کی قیادت ملنے کی دو بنیادی وجوہات ہیں، پہلے نمبر پر سعودی حکومت پاکستان کو مسلم دنیا میں طاقت کے مرکز کے طور پر دیکھتی ہے ، دوسری اہم بات پاکستان کی فوج دنیا میں واحد فوج ہے جس نے گزشتہ پندرہ سال میں انتہائی کامیابی سے نہ صرف دہشتگردی کا مقابلہ کیا ہے بلکہ پاکستان سے کامیاب حکمت عملی کے تحت دہشتگردی اور انتہا پسندی بھی تقریباً ختم کردی۔ جب موجودہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ عہدہ سنبھالنے کے بعد عمرہ کی ادائیگی کیلئے سعودی عرب گئے تو وہاں پرسعودی فرمانروا اور دیگر حکام کے ساتھ ملاقاتوں کے دوران جنرل باجوہ نے اس عزم کا اعادہ کیا تھا کہ سعودی عرب کی خودمختاری یا سالمیت کو کسی بھی قسم کے خطرے کی صورت میں پاکستان کی مسلح افواج اس خطرے سے نمٹنے کیلئے بھرپور کردار ادا کریں گی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اتحاد کی تشکیل کے ابتدائی مراحل میں مصر اور ترکی کو بھی قیادت دینے پر غور کیا گیا مگر سعودی عرب اور دیگر عرب ممالک کے ترکی کے ساتھ تعلقات کے تاریخی پس منظر کی وجہ سے ترکی کو قیادت نہیں دی گئی۔
بتایا گیا ہے کہ اتحاد کی تشکیل کے حوالے سے جب مختلف امور کا جائزہ لیا جا رہا تھا تو اکثریتی اسلامی ممالک کی رائے تھی کہ ترکی،مصر اور ایران کے مقابلے میں پاکستان کی فوج زیادہ پیشہ وارانہ ہے ،پاکستان کی اس اتحاد کی قیادت سنبھالنے کی وجہ سے ایران اتحاد کے خلاف بہت حد تک شدید ردعمل دینے سے گریزاں ہے۔ بتایا گیا ہے کہ اتحاد کے خدوخال اور مقاصد آئندہ ماہ تک مکمل طور پر سامنے آ جائیں گے۔ جب تمام ممالک کے ساتھ مختلف تجاویز پر مشاورت کا عمل مکمل کیا جائے گا۔ بتایا جا رہا ہے کہ آئندہ ماہ اتحاد کے رکن ممالک کی اہم شخصیات کا اجلاس سعودی عرب میں ہوگا جس میں تمام تجاویز کا جائزہ لینے کے بعد حتمی منظوری دی جائے گی،ابتدائی خاکے کے مطابق مناسب فوج رکھنے والے ممالک فوجی دستے سعودی عرب بھجوائیں گے ، جن ممالک کے پاس مناسب فوج نہیں وہ مالی طور پر اس اتحاد میں زیادہ تعاون کریں گے۔
بتایا گیا ہے کہ اتحاد دہشتگردی کے خلاف جنگ کے لیے تشکیل دیا جا رہا ہے اور جو بھی رکن ملک اتحاد سے فائدہ اٹھانا چاہے گا وہ باقاعدہ درخواست دے گا جس کا جائزہ لینے کے بعد فوج اس ملک میں بھیجی جائے گی،اتحادی فوج کسی ملک کے خلاف استعمال نہیں کی جائے گی۔ جنرل ریٹائرڈ راحیل شریف نے سعودی حکمرانوں کے ساتھ ایران کے معاملے پر بڑا واضح موقف اختیار کیا ہے کہ ایران، شام اور لبنان کو ابتدائی طور پر آبزرور کے طور پر اتحاد میں شامل کیا جائے ، اتحادی فوج کی تنظیم پاکستانی مسلح افواج کی طرز پر کی جائے گی،اتحادی افواج کو کون سا دفاعی سازوسامان اور اسلحہ درکار ہوگا اس کا فیصلہ مرکزی سیکرٹریٹ کرے گا،اتحاد کے اہم فیصلے جنرل ریٹائرڈ راحیل شریف اور سعودی وزیردفاع محمد بن سلمان کریں گے۔