مشترکہ کوششوں سے تب یونانی کو اس کا مقام دلایا جا سکتا ہے :ڈاکٹر ضابطہ شنواری

مشترکہ کوششوں سے تب یونانی کو اس کا مقام دلایا جا سکتا ہے :ڈاکٹر ضابطہ شنواری

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


کراچی (اسٹاف رپورٹر)نیشنل کونسل فار طب کے صدر پروفیسر ڈاکٹر ضابطہ خان شنواری نے کہا ہے کہ طب مغربی طب قدیم ہے ہم ا وریجنل ہیں اس لیے الٹرنیٹو میڈیسن ہم نہیں ایلوپیتھک میڈیسن ہے آج دنیا ہربل ادویہ کی طرف آرہی ہے لیکن ہم جو ہربل ادویہ کے بانی اور داعی ہیں ٗ ایک جگہ جامد ہوکر کھڑے ہوگئے ہیں اور آگے نہیں بڑھ رہے ہیں اب بھی وقت ہے کہ ہم مل کر ایک ٹیم کی طرح کام کریں تو اپنے مقاصد حاصل کرسکتے ہیں۔ وہ بطور مہمان خصوصی 23اپریل 2018کی صبح ہمدرد یونی ورسٹی کے چانسلر محترمہ سعدیہ راشد صاحبہ کی زیر صدارت " عصر حاضر میں طب یونانی کے لیے مسائل اور وسائل " کے موضوع پر دوروزہ سمپوزیم کے افتتاحی اجلاس سے بیت الحکمہ آڈیٹوریم ٗ مدینۃ الحکمہکراچی میں خطاب کررہے تھے۔انہوں نے مزید کہا کہ طب یونانی کے لیے جو شہید حکیم محمد سعید نے کام کیا ہم اس کا عشر عشیر بھی نہیں کرسکتے ۔ بہرحال ان کے خواب کی تکمیل کے لیے محترمہ سعدیہ راشد اورہمدرد لیبارٹریز(وقف)کے جواں سال مینجنگ ڈائریکٹر اینڈ سی ای او اسامہ قریشی اور ہم سب کام کررہے ہیں اور کرتے رہیں گے ۔انہوں نے طب یونانی کے طلبہ سے کہا کہ وہ کالجز میں وہ اپنی حاضری بڑھائیں جو بہت کم رہتی ہے ریسرچ پر زور دیں اور اختراعات اور خوب محنت کریں ہمارا مقابلہ جن لوگوں سے ہے وہ تمام تر وسائل اور طاقت رکھتے ہیں ٗ ہمیں ماڈرن ورلڈ کا سامناہے جو حیران کُن ایجادات و اختراعات کررہے ہیں کہ ان کی ایجادات کی بدولت اندھے دیکھ سکیں گے اور بہرے سن سکیں گے ۔ایسے بو ٹس بنانے کی کوشش کررہے ہیں کہ فوج کی ضرورت ہی نہیں رہے گی ٗ مہلک بیماریوں کو ابتدا ہی میں جسم سے نکال دیا جائے گا ٗ دوائیاں کھانے کی ضرورت نہیں رہے گی اور ٹماٹر آلو وغیرہ کھاکر ٹھیک ہوجائیں گے کیونکہ ایسی سبزیاں اگائی جارہی ہیں جو غذا بھی ہوں گی اور دوا بھی ٗگوشت خورجانور بیمار ہوتے ہیں تو سبزیاں کھاتے ہیں اور ٹھیک ہوجاتے ہیں اسی اصول پر سبزیاں اگائی جاتی ہیں ۔انہوں نے کہا کہ وہ حکومت سے کہتے ہیں کہ دس جابس ایم بی بی ایس کو دو توایک ایم بی ای ایس کوبھی ٗمیں حکومت کو یقین دلاتا ہوں کہ وہ ایم بی بی ایس کی طرح کام کرے گا اور کارکردگی میں ان سے کم نہ ہوگا۔محترمہ سعدیہ راشد نے اپنے صدارتی خطبہ میں کہا کہ ہمدرد یونیورسٹی نے سب سے پہلے فیکلٹی اوف ایسٹرن میڈیسن قائم کی تاکہ ایسے اطبا پیدا ہوسکیں جو سائنسی ریسرچ کو سمجھ بھی سکیں اور کر بھی سکیں تاکہ طب یونانی کو ترقی یافتہ دنیا سے منوایا جاسکے۔انہوں نے مزید کہا کہ شہید حکیم محمد سعید نے " اتحاد ثلاثہ ۔۔۔۔۔۔حکیم ٗ ڈاکٹر اور فارماسسٹ کا اشتراک عمل " کا نظریہ پیش کیا اور اسے عملی جامہ پہنانے کے لیے ہمدرد یونیورسٹی میں فیکلٹی اوف ویسٹرن میڈیسن ٗ ایسٹرن میڈیسن اور فار میسی کی فیکلٹیز قائم کیں۔انہوں نے کہا کہ سر کاری سرپرستی نہ ہونے اور حکومتی عدم توجہ کے سبب پاکستان متبادل طریقہ علاج کی ترقی میں بہت پیچھے رہ گیا ہے۔ ہمدرد یونیورسٹی کی فیکلٹی اوف ایسٹرن میڈیسن میں بی ای ایم ایس ڈگری کورس کے اجراء کا بنیادی مقصد طب یونانی یا متبادل طریقہ علاج کی ترقی و ترویج ہے۔ہمدرد لیبارٹریز (وقف )پاکستان کے مینجنگ ڈائریکٹر اینڈ سی ای او اسامہ قریشی نے کہا کہ طب یونانی کا متبادل طریقہ علاج کے ریگولیٹربھی خواہ ڈاکٹر ضابطہ خان ہیں ہم ان کے ساتھ مل کر اس سیکٹر کو آگے لے کرجائیں گے ۔ انہوں نے طب یونانی کے طلبہ سے کہا کہ مستقبل میں ان کے لیے بہت سے مواقع ہوں گے کیونکہ ہم سو مطب ہائے ہمدرد کا ایک پروجیکٹ تیار کررہے ہیں جو جدید سہولیات سے لیس ہوں گے۔اور ایک سے رنگ و روپ ہوں گے تاکہ انہیں دور ہی سے پہچان لیا جائے۔وہاں تشخیص ا ور ٹیسٹ کی تمام سہولتیں مہیا ہوں گی ٗ بعد ازاں ان کا دائرہ پورے ملک میں پھیلادیاجائے گا۔انہوں نے کہا کہ ہمیں طب کی دواؤں پر مزید تحقیق کی ضرورت ہے جس کا آغاز ہم نے کردیا ہے اور ان کے استعمال کو مزید آسان بنانا ہوگا۔ ہماری خواہش ہے کہ طب کو اسی مقام پر لے جایا جائے کہ جہاں شہید حکیم محمد سعید لے جانا چاہتے تھے اس کے لیے ہمیں تندہی اور لگن کے ساتھ آگے بڑھنا ہوگا ۔ہمدرد یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر سید شبیب الحسن نے شہید حکیم محمد سعید کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ حکیم صاحب نے اس سلسلے میں بہت کام کیا تاہم طب یونانی میں مزید ریسرچ بہت ضرورت ہے اس سلسلے میں ہمیں دوسرے طبی دواساز اداروں کو بھی ساتھ لے کر چلنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ ہربل ادویہ دنیا بھرمیں تیزی سے مقبول ہورہی ہیں اور اربوں ڈاکٹر کی تجارت بن گئی ہے اس سے استفادے کے لیے ریسرچ ناگزیر ہے ۔پروفیسر ڈاکٹر غزالہ حفیظ رضوانی نے کہا کہ طب یونانی حدیں بدل رہی ہے اور برصغیر کی حدودسے نکل کر اب پوری دنیا میں پھیل رہی ہے اور آج یہ حالت ہوگئی ہے کہ طب یونانی کو شامل کیے بغیر دنیا کا صحت عامہ کا مسئلہ حل نہیں ہوسکتا انہوں نے طب یونانی کے کے فروغ میں جامعہ ہمدرد کا بڑا حصہ ہے جامعہ ہمدرد طب یونانی کا واحد ہسپتال ٗ شفائے الملک میموریل چلارہی ہے اور جو چوبیس گھنٹے مریضوں کو مفت سہولتیں مہیا کررہا ہے۔میٹر پولٹین یونیورسٹی کراچی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر منصور احمد نے کہا کہ اس سمپوزیم کا مقصد طب کے طلبہ کو یہ بتانا مقصود ہے کہ وہ کس طرح سے ریسرچ کریں ریسرچ پر مبنی اپنے مقالات کو کس طرح زیر اشاعت لائیں کیونکہ تحقیق اور مزید تحقیق طب یونانی پر بقا و ترویج کا انحصار ہے ۔انہوں نے بی ای ایم ایس کے کورس کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ یہ بین الاقوامی معیار پر پورا اترتا ہے انہوں نے کہا کہ طب یونانی میں ریسرچ کے لیے جدید ٹیکنالوجی استعمال کی جائے اور ایلوپیتھک ادویہ کی طرح طب کی ادویہ کو بھی اسٹینڈرڈائز کیا جائے۔جامعہ کراچی کے سابق وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد قیصر نے کہا کہ ایلوپیتھک ادویہ کے کیمیاوی اثرات سے گھبرا کر پوری دنیا ہربل ادویہ کی طرف رجوع کررہی ہے جو مغرب میں بھی تیزی سے مقبول ہورہی ہیں ۔ تاہم انہوں نے مزید کہا کہ دوائی پودوں کی صحیح طریقہ پر کاشت ان کو اکھاڑنا ٗسکھانا اور خشک کرنا ایک ایسا عمل ہے جسے تربیت یافتہ افراد کو کرنا چاہیے۔بغیر سوچے سمجھے پودوں کو ا کھاڑنے سے انہیں نقصان پہنچ سکتا ہے اور ان کے خوائص ضائع ہوسکتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ دنیا میں ایک لاکھ تیس ہزار دوائی پودے ہیں ۔مخصوص باغ نباتات کے ہیں۔ پچاس ہزار چین میں اگائے جارہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک میں چھے ہزار قیمتی دوائی پودے ہیں۔یہ بڑی قدرتی نعمت ہے اس سے ہمیں بھرپور استفادہ کرنا چاہیے۔انہو ں نے تجویز دی کہ پاکستان کے تمام دوا ساز ادارے مل کر دوائی پودوں پر ایک بڑی کانفرنس منعقد کریں ۔سمپوزیم میں فیکلٹی اوف ایسٹرن میڈیسن کے کامیاب طلبہ کو انعامات دیے گئے جو مہمانان خصوصی پروفیسر ڈاکٹر ضابطہ خان شنواری نے دیے۔ اس موقع پر محترمہ سعدیہ راشدنے مہمان خصوصی اور اسامہ قریشی کو ہمدرد یونیورسٹی کی سلور جوبلی شیلڈ دیں۔