ہندو خواتین کا وہ مندر جہاں 400 سال بعد پہلی مرتبہ مردوں کو داخلے کی اجازت مل گئی، لیکن کیوں ؟ وجہ جان کر آپ کو بھی ہنسی آجائے گی
نئی دلی(نیوز ڈیسک)گلوبل وارمنگ سے دنیا میں کیسی کیسی تبدیلیاں آرہی ہیں، اس کا اندازہ آپ بھارت میں پیش آنے والے ایک ایسے واقعے سے کر سکتے ہیں جس کا پہلے کبھی کسی نے تصور بھی نہیں کیا تھا۔ ریاست اُڑیسہ کے ایک مندر میں گزشتہ 400 سال سے کسی مرد نے قدم نہیں رکھا تھا لیکن گلوبل وارمنگ کے طفیل گزشتہ دنوں پہلی بار پانچ مردوں کو اس مندر میں داخلے کی اجازت دی گئی۔ کیندراپور کے علاقے میں واقع یہ مندر پانچ دیویوں کا مندر یا مائی پنچوبراہی مندر بھی کہلاتا ہے۔ گزشتہ چار صدیوں سے یہاں صرف خواتین ہی پرستش کے لئے آتی رہی ہیں۔
ساحل سمندر کے قریب واقع اس مندر کو بھی گلوبل وارمنگ کی وجہ سے پریشانیوں نے آن گھیرا ہے۔ پانی کی سطح مسلسل بلند ہونے سے یہ خدشہ پیدا ہوگیا تھا کہ مورتیوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ اس صورتحال کے پیش نظر 20 اپریل کے دن پانچ مردوں کو مندر میں داخل ہونے کی اجازت دی گئی تاکہ وہ مورتیوں کی منتقلی میں مدد کر سکیں۔ کالے پتھر سے بنی ان مورتیوں میں سے ہر ایک کا وزن تقریباً ڈیڑھ ٹن ہے۔ مندر کی نئی عمارت پہلے ہی 12کلومیٹر کی دوری پر ایک بلند مقام پر تعمیر کی جاچکی ہے۔ اگلا اہم کام مورتیوں کی منتقلی تھا جس کے لئے مردوں کی مدد لینا مجبوری بن گئی تھی۔ اب یہ مورتیاں بھی نئی جگہ منتقل کر دی گئی ہیں۔