کے پی کے وزیراعلیٰ کا گلا، کارکردگی سے مشروط، فردوس عاشق اعوان
وزیر اعظم عمران خان کے بعد اطلاعات و نشریات کے لئے ان کی معاون خصوصی ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے بھی وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان کو تبدیل کرنے کی تمام افواہوں کی دو ٹوک الفاظ میں تردید کر دی ہے اور واضح کیا ہے کہ تبدیلی کی خبروں میں کوئی صداقت نہیں تاہم انہوں نے وزیر اعلیٰ سے اعلیٰ افسروں تک کے تبادلوں کو پرفارمنس سے مشروط کر دیا اور کہا ہے کہ جب تک ہم لوگ مناسب نتائج دیتے رہیں گے عمران خان کی ٹیم کا حصہ ہیں۔ وزیر اعظم کی معاون خصوصی وزارت اطلاعات و نشریات کا قلم دان سنبھالنے کے بعد دو روزہ دورے پر لاہور تشریف لائیں تو انہوں نے پنجاب اور خیبرپختونخوا کے وزراء اعلیٰ کو تبدیل کئے جانے کی ساری افواہوں کی تردید کر دی، وزیر اعلیٰ پنجاب کو پکا کرنے کے لئے تو ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے شٹل ڈپلومیسی بھی کی اور گورنر پنجاب چودھری سرور، سپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویز اعلیٰ اور خود وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار سے ملاقاتیں کیں، وہ میڈیا ہاؤسز کے مالکان اور کارکن صحافیوں سے بھی ملیں اور صوبائی حکومت کے میڈیا سے روابط بہتر بنانے یا مستحکم کرنے کی سرتوڑ کوشش بھی کرتی رہیں۔ انہوں نے یہ اعلان بھی کیا کہ میں اسی انداز میں خیبرپختونخوا میں بھی جا کر صوبائی حکومت کی کارکردگی عوام کے سامنے لاؤں گی، ڈاکٹر صاحبہ کا موقف تھا کہ ہماری ٹیم کو ایک ہاتھ کارکردگی اور دوسرا اس کا ڈھول پیٹنے کے لئے مختص کرنا چاہئے، اس موقعہ پر وہ شاید پی ٹی آئی کی مخصوص پالیسی کا یوٹرن لیتی بھی دکھائی دیں، ان کا کہنا تھا کہ ہم تصادم کی بجائے مفاہمت کی پالیسی کو فروغ دینا چاہتے ہیں۔ ویسے تو یہ پالیسی ان کی پرانی جماعت پاکستان پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کی عطا کردہ ہے جب انہوں نے مسلم لیگ (ن) کے ساتھ رابط بہتر کرنے کے لئے مفاہمتی پالیسی کا اعلان کیا تھا۔ وزیر اعظم اور ان کی معاون خصوصی کے واضع اعلانات کے بعد یہ بات تو سمجھ آ گئی ہے کہ خیبرپختونخوا کے وزیر اعلیٰ کو فوری طور پر تبدیل نہیں کیا جا رہا تاہم ایک بات ضرور ہے کہ انہیں اپنی پرفارمنس دکھانا ہو گی، عوامی مسائل حل کرنا ہوں گے اور بالخصوص میڈیا کے ساتھ مراسم بہتر بنا کر اپنی کارکردگی کا ڈھول بھی پیٹنا ہوگا۔ خیبرپختونخوا میں تو مسائل پہلے سے بھی بڑھتے جا رہے ہیں، ابھی گزشتہ روز پشاور، چارسدہ، خار باجوڑ سمیت دیگر علاقوں میں پولیو قطرے پلانے سے مبینہ طور پر سینکڑوں بچوں کی حالت غیر ہونے کی اطلاعات سے خاصی پریشانی کا سامنا کرنا پڑا، ابتدائی اطلاعات میں بتایا گیا کہ صوبائی دارالحکومت پشاورکے نواحی علاقے بڈھ بیر کے مقامی نجی سکول میں پولیو کے قطرے پینے سے کئی بچوں کی حالت خراب ہو گئی جبکہ اس کے ساتھ ساتھ شہر کے دوسرے علا قوں دلہ زاک روڈ ،گلبہا ر،شیرو جنگی میں بھی پو لیو ویکسینیشن کے بعد بچوں کی طبعیت غیر ہو گئی جنہیں فوری طور پر صوبہ کے سب سے بڑے تدریسی ہسپتال ایل آر ایچ ،خیبر ٹیچنگ اور دوسرے ہسپتالوں میں منتقل کر دیا گیا۔ اسی طرح کی اطلاعات چار سدہ اور باجوڑ سمیت دیگر علاقوں میں بھی پھیلائی گئیں اور حیران کن امر یہ ہے کہ درجنوں متاثرہ بچوں کی تصاویر الیکٹرانک و پرنٹ میڈیا پر نشر اور شائع ہوتی رہیں ، دوسری جانب وزیر صحت خیبر پختونخوا ڈاکٹر حشام انعام اللہ خان نے وزیراعظم کے فوکل پرسن برائے پولیو بابر بن عطا کے ساتھ پشاور میں پولیو مہم کے خلاف پھیلائے جانے والے منفی پروپیگنڈے کی میڈیا کے سامنے آ کر واضح الفاظ میں تردید کی اور کہا کہ پولیو کے قطرے بالکل محفوظ ہیں اور ان سے بچوں کی جان کو کوئی خطرہ لاحق نہیں ہے،یہ قطرے ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن سے سرٹیفائیڈ ہیں اور پولیو کے قطرے پاکستان میں ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے تعاون سے پلائے جارہے ہیں۔پریس کانفرنس میں وزیرصحت اور فوکل پرسن نے ایک دوسرے کو قطرے بھی پلائے۔
خیبر میں تو پولیس ویکسین کی طویل عرصے سے مخالفت چلی آ رہی ہے اور کئی قبائل نے تو واضح الفاظ میں بچوں کو قطرے پلانے کی مخالفت کی اور موقف اختیار کیا جاتا رہا کہ قطرے پلانے کے پس پردہ مقاصد میں منصوبہ بندی کا عنصر بھی شامل ہے، اسی بنا پر اس مہم میں شریک پولیو سٹاف پر حملے بھی ہوتے رہے۔ گزشتہ روز کے مبینہ واقعات کے بعد ایک اور بات بھی سامنے آئی کہ بچوں کی حالت غیر ہونے کے پیچھے ایک باقاعدہ منصوبہ بندی دکھائی دیتی ہے، اس حوالے سے پولیس نے ایک شخص کو گرفتار بھی کیا جس کے بارے میں بتایا جا رہا ہے کہ وہ اس کا منصوبہ ساز ہے جس نے حکومت کو بدنام کرنے کے لئے سارا ڈرامہ رچایا۔ یہ ساری صورت حال باریک بینی سے معاملات کا جائزہ لینے کی متقاضی ہے اور ضرورت اس امر کی ہے کہ صوبائی حکومت کسی ایک لائن کی بجائے تمام پہلوؤں کا احاطہ کرتے ہوئے کسی نتیجے پر پہنچے اور اگر واقعات درست ثابت نہ ہوں تو ذمے داروں کے خلاف اس قدر سخت کارروائی کی جائے کہ آئندہ کسی کو ایسا ڈرامہ رچانے کی جرأت نہ ہو۔
شہریوں کو جدید ترین سفری سہولیات کی فراہمی کے لئے شروع کئے گئے میٹرو منصوبے پر تیزی سے کام جاری ہے اور سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ 90 فیصد سے زائد کام مکمل ہو چکا ہے جبکہ باقی حصے بھی آئندہ چند روز میں پایہ تکمیل کو پہنچ جائیں گے، اس حوالے سے خیبر پختونخوا کے وزیر اطلاعات شوکت علی یوسفزئی کا کہنا ہے کہ پشاور بی آر ٹی شفاف منصوبہ ہے اور اس سے عام آدمی کو فائدہ ہوگا ،لاہور میٹرو 31 ارب روپے میں بنی اور پشاور بی آر ٹی 29 ارب روپے میں بن رہی ہے کرپشن کے الزامات لگانے والوں کو چیلنج کرتا ہوں کہ پورے منصوبے میں ایک پائی کی کرپشن ثابت کریں، ہم سزا بھگتے کو تیار ہیں۔