انڈین الیکشن 2019ء اور مودی سرکار کا مستقبل
بھارتی الیکشن 2019ء بڑی آب و تاب کے ساتھ منعقد ہو رہے ہیں لوک سبھا (پارلیمینٹ کا ایوان زیریں) کے 552 ممبران کے انتخاب کے لئے شیڈول کا اعلان 10 مارچ 2019ء کو کیا گیا، جس کے مطابق سات مراحل میں مکمل ہونے والے انتخابات کے پہلے مرحلے میں (11 اپریل) 91 حلقوں میں، دوسرے مرحلے میں (18 اپریل)95 حلقوں میں، تیسرے مرحلے میں (23 اپریل)116 حلقوں میں، چوتھے مرحلے میں (29 اپریل) 71 حلقوں میں، پانچویں مرحلے میں (6 مئی) 51 حلقوں میں، چھٹے مرحلے میں (12 مئی) 59 حلقوں میں اور آخری مرحلے میں (19 مئی) 59 حلقوں میں انتخابات منعقد کئے جائیں گے۔ اعلان کردہ شیڈول کے مطابق تیسرے مرحلے میں 116 حلقوں میں انتخابات منعقد کئے جاچکے ہیں۔
19 مئی کو ساتویں مرحلے کے بعد 23 مئی کو گنتی کا مرحلہ شروع ہو گا، کیونکہ ہندوستان میں انتخابات الیکٹرانک مشینوں کے ذریعے سے ہوتے ہیں۔ اس لئے 02 گھنٹے کے اندر اندر گنتی کا مرحلہ مکمل ہو جاتا ہے اور نتائج کا اعلان بھی کر دیا جاتا ہے۔ 900 ملین افراد ووٹ دینے کے اہل ہیں۔
حکمران جماعت وزیراعظم نریندر مودی کی قیادت میں ہندو قوم پرستانہ نظریات کی پر چارک ہے۔ گزرے 5 سالہ دور حکمرانی کے دوران مسلمانوں پر عرصہ حیات تنگ کیا جاتا رہا ہے۔ گاؤ ماتا کے احترام میں بے شمار مسلمانوں کو قتل اور مجروح کیا جاتا رہا ہے ۔نصاب کی کتب میں بھی ہندو مذہب کی تقدیس اور مسلمانوں کے ساتھ دشمنی پڑھائی جاتی رہی ہے۔ مسلمان بالخصوص شدید خوف و ہراس کا شکار رہے ہیں۔
اگر مودی پارٹی نے یہ الیکشن پھر جیت لئے تو مذہبی تفریق اور بھی گہری ہو جائے گی کانگریس کی جیت کی صورت میں اقلیتوں کو کچھ ریلیف ملنے کے امکانات ہیں، لیکن مسلم دشمنی کے حوالے سے کانگریس کی تاریخ بھی بہت زیادہ خوش گوار نہیں ہے۔ تقسیم ہند کے وقت بھی کانگریس نے بہت اچھا کردار ادا نہیں کیا۔ قیام پاکستان کے بعد بھی کانگریس قائدین منفی کردار ہی ادا کرتے رہے ہیں۔ کانگریسی نہرو خاندان نے مسئلہ کشمیر کے حوالے سے بھی مسلم دشمنی کا مظاہرہ کیا ہے۔ سقوطِ مشرقی پاکستان بھی کانگریسی دورِ حکمرانی میں وقوع پذیرہوا۔ کشمیریوں کے خلاف کارروائیوں کے حوالے سے بھی کانگریسی حکمران اپنی ہی تاریخ کے حامل رہے ہیں، لیکن مودی سرکار نے ’’ ہندو توا‘‘ کو جس طرح فروغ دیا۔ ہندو قوم پرستی کے فروغ اور مسلم دشمنی کو بڑھاوا دینے کے ہوشربا اقدامات نے کانگریس کی مسلم دشمنی کی تاریخ کو گہنا دیا ہے ۔
پانچ سالہ مودی دورِ حکمرانی کا تجربہ کرنے کے بعد اقلیتیں بالعموم اور مسلمان بالخصوص کانگریس کو غنیمت جاننے لگے ہیں۔ 2014ء کے انتخابات میں کانگریس صرف 44 نشستیں حاصل کر پائی تھی، لیکن ماہرین کے مطابق کانگریس 2014ء کے مقابلے میں اس مرتبہ بہتر نتائج ظاہر کرتی ہوئی نظر آرہی ہے۔ بھارت میں ہندو نیشنلزم اور امریکہ میں سفید فام قوم پرستی دونوں ہی متعصبانہ نظریات ہیں جو نسلی و مذہبی تفاخر کے ساتھ ساتھ غیر ہندو اور رنگ دار شہریوں کے خلاف نفرت کے اظہار پر مبنی نظریات کو فروغ دیتے ہیں۔
عالمی سیاست میں امریکہ اور ہندوستان اپنے مخصوص افکار ، نظریات اور سیاسی ضروریات کے تحت ایک دوسرے کے حلیف بن چکے ہیں۔ چین عالمی سطح پر اپنا آپ منوانے کے لئے سرگرداں ہے۔ ون بیلٹ ون روڈ کے عالمی منصوبے کے ذریعے دنیا کے تین براعظموں بشمول ایشیا، یورپ اور افریقہ میں اپنا اثرورسوخ بڑھانے کے حیرت انگیز کام کر رہا ہے۔
اربوں نہیں کھربوں ڈالر لے کر چین تین براعظموں کے 46 ممالک میں تعمیر و ترقی کے کام کر رہا ہے۔ (سی پیک منصوبے کے ذریعے پاکستان چین کے اس عالمی منصوبے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو) کا اہم حصہ بن چکا ہے ۔عالمی تجارت پر چھا جانے کے اس منصوبے کے باعث عالمی چودھری امریکہ کی نیند یں حرام ہو چکی ہیں وہ بھارت کو چین کے سامنے کھڑا کرنے کے لئے بڑھاوا دے رہا ہے۔ سیاسی، سفارتی اور عسکری محاذ پر اسے مضبوط اور موثر بنایا جا رہا ۔مسلم دشمنی دونوں قائدین (یعنی ٹرمپ اور مودی) کے درمیاں ایک اور قدر مشترک ہے یہی وجہ ہے کہ انڈین الیکشن 2019ء کو عالمی سطح پر بھی عمیق نظری سے دیکھا جا رہا ہے۔ امریکہ، افغانستان سے’’ رھائی‘‘ پانے کے لئے پاکستان کے تعاون کا طلبگار ہے۔
پاکستان نے طالبان کو امریکہ کے ساتھ مذاکرات کی میز تک بٹھا کر اپنی اہمیت ثابت کر دی ہے ۔ امریکہ کو پاکستان کی ضرورت ہے، لیکن عالمی سیاست میں امریکہ کی چین دشمنی کے باعث ، سی پیک امریکہ کو ہضم نہیں ہو رہا ہے ،اس لئے وہ پاکستان پر دباؤ بھی بڑھا رہا ہے۔
پاکستان کی معاشی صورت حال پریشان کن ہے۔ آئی ایم ایف اور فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے ذریعے بھی پاکستان پر دباؤ بڑھایا جا رہا ہے۔ مودی سرکار نے اسی پالیسی کے تحت پاکستان پر جارحیت مسلط کی ،لیکن ہماری مسلح افواج کے منہ توڑ جواب کے باعث اسے آگے بڑھنے سے روک دیا گیا، لیکن مودی پاکستان پر حملے کے ذریعے متعصب ہندو ووٹروں کی ہمدردیاں سمیٹنے میں کامیاب نظر آرہے ہیں۔ 16 تا 20 اپریل حملے کی خبر بھی اسی پاکستان دشمنی کا شاخسانہ تھا مودی سرکار نے اس خبر کے ذریعے پاکستان کو دباؤ میں رکھا ۔ اور اپنے متعصب ووٹرز کو خوش رکھنے کی کامیاب کوشش کی ہے۔
یہ خبر یا اطلاع پاکستان کے خلاف اس سائیبر جنگ کا حصہ بھی نظر آتی ہے، جس کے بارے میں ڈی جی آئی ایس پی آر ہمیں پہلے ہی بتا چکے ہیں اسطرح پاکستانی معیشت میں پہلے سے پائی جانے والی بے یقینی میں اضافہ ہوا ہے۔ ہمارے معاشی مسائل بڑھا کر ہمیں کمزور اور غیر مستحکم کرنے کی کاوشیں کی جا رہی ہیں، تاکہ ہم امریکہ کی باتیں من و عن تسلیم کر کے سی پیک سے دستبردار ہو جائیں اور افغانستان میں پھنسے امریکیوں کی مدد انکی شرائط اور خواہشات کے مطابق سر انجام دیں ،لیکن عملاًایسا ہوتا نظر نہیں آرہا ہے۔ خطے میں پاکستان ایک قابل ذکر سیاسی و عسکری قوت بن چکا ہے۔
چین کاسٹرٹیجک پارٹنر بن جانے کے باعث پاکستان کی اہمیت میں اور بھی اضافہ ہو گیا ہے۔ اس لئے ہندوستان کو خطے میں چودھری بنانے کا امریکی خواب بھی پورا ہوتا نظر نہیں آرہا ہے۔ گو امریکہ ہندوستان کو سفارتی ، سیاسی اور عسکری طور پر بڑھاوا دے رہا ہے عالمی اداروں میں ہندوستان کی نمائندگی بتدریج بڑھائی جا رہی ہے اسے ہر طرح کا اسلحہ مہیا کیا جا رہاہے منڈی تک رسائی بھی دی جا رہی ہے۔
اس کا قد کاٹھ بڑھانے کے پورے انتظامات کئے جا رہے ہیں۔ ایسے میں الیکشن 2019ء کے نتائج پر نظر رکھی جا رہی ہے مودی سرکار کی جیت اور دوبارہ اقتدار میں آنے کے بارے میں قیاس آرائیاں بھی کی جا رہی ہیں، مسلم دشمن میڈیا مودی کی کامیابی کو بڑھا چڑھا کر پیش کر رہا ہے۔