معاشی بحران ‘ کپتان فوری طور پر ٹیم سمیت ناکامی تسلیم کریں ‘ لیاقت بلوچ

معاشی بحران ‘ کپتان فوری طور پر ٹیم سمیت ناکامی تسلیم کریں ‘ لیاقت بلوچ

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


ملتان( سپیشل رپورٹر )جماعت اسلامی پاکستان کے سیکریٹری جنرل لیاقت بلوچ نے رمضان المبارک میں عوام کو ریلیف دینے کے لیے الیکٹرانک و پرنٹ میڈیا کے توسط سے حکومت کو 20 مطالبات پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ رمضان المبارک کے موقع پر گزشتہ سالوں میں حکومتوں کی طرف سے بروقت، ٹھوس اور سنجیدہ اقدامات نہ ہونے کی وجہ سے رمضان المبارک میں مہنگائی عروج پر رہی اور (بقیہ نمبر44صفحہ12پر )

پورے پاکستان میں انتظامیہ کی طرف سے عوام کو کوئی ریلیف نہیں دیا گیا ۔آئین پاکستان میں اسلامی طرز زندگی کی جو گارنٹی دی گئی ہے حکومت نے گزشتہ رمضان المبارک کے بابرکت اور پرنور مہینہ میں بھی اس طرف کو ئی توجہ نہیں دی۔ دنیا بھر کے اسلامی ممالک میں رمضان المبارک کے موقع پر حکومت کی طرف سے خصوصی طور پر منصوبہ بندی کی جاتی ہے لیکن پاکستان وہ واحد اسلامی ملک ہے جہاں حکمران رمضان المبارک کے مہینہ کو کوئی اہمیت نہیں دیتے اور اسی وجہ سے اس بابرکت مہینے میں بھی عوام جہاں ،معیاری اور سستے داموں اشیائے خورد و نوش کے حصول سے محروم رہتے ہیں ،وہاں مقدس مہینے میں فحاشی و عریانی اور بے ادبی پر مبنی پروگرامات اور سرگرمیاں جاری رہتی ہیں۔مطالبات میں کہا گیاہے کہ وفاقی حکومت رمضان المبارک کے احترام،عوام الناس کی سہولت اور اشیاء خوردونوش کی ہر جگہ ،سستے داموں دستیابی کے لیے وفاق، صوبائی حکومتوں اورتمام متعلقہ اداروں کے لیے ضابطۂ اخلاق جاری کرے۔اشیائے ضرورت بالخصوص اشیائے خورد و نوش کی وافر مقدار میں بروقت فراہمی یقینی بنائی جائے اور اِن اشیاء کے نرخوں میں کم از کم 30 فیصد رعایت دی جائے اور دی جانے والی رعایت پر عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے۔رمضان المبارک کے مہینہ میں ہر یونین کونسل میں کم از کم 2 رمضان سستے بازار کھولے جائیں جہاں پر یہ اشیاء رعایتی نرخوں پر دستیاب ہوں۔رمضان المبارک کے بابرکت مہینہ میں روزہ داروں کو اشیاء مہیا کرنے والے ریڑی بان،چھابڑی والے سبزی، فروٹ، کھجوراوردیگر اشیائے خوردونوش کے سٹال ہولڈرزکا کسی صورت بھی سامان ضبط نہ کیا جائے اور اگر کوئی ریڑھی بان،چھابڑی والا قانون کی خلاف ورزی کرتا ہے تو اسکو صرف تنبیہ کی جائے۔بڑھتی ہوئی مہنگائی کے پیش نظر گزشتہ سالوں میں بھی حکومت کی طرف سے یوٹیلٹی سٹورز کے ذریعے دی جانے والی سبسڈی سے عوام کو کوئی ریلیف نہیں ملا۔ امسال کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کی طرف سے رمضان المبارک کے لیے دی جانے والی 2 ارب کی سبسڈی آٹے میں نمک کے برابر بھی نہیں ہے۔ رمضان المبارک کی برکات اور اہمیت اور موجودہ حکومت کے گزشتہ 8 ماہ کے دوران کی گئی ہوشربا مہنگائی کے پیش نظر حکومت اشیائے خوردونوش پرکم از کم 15 ارب روپے کی سبسڈی کااعلان کرے ۔گذشتہ سالوں کے تلخ تجربات نے یہ ثابت کیا ہے کہ عوام کو یوٹیلٹی سٹورزپر غیر معیاری اشیاء لائنوں میں لگ کر خریدنی پڑتی ہیں، لہٰذا ضروری ہے کہ وفاقی حکومت اس حوالے سے بھی خصوصی منصوبہ بندی کرتے ہوئے ملک بھر میں سستے داموں معیاری اشیاء کی فراہمی کو یقینی بنائے۔اوپن مارکیٹ میں قیمتوں کو کنٹرول کرتے ہوئے اشیاء کی قلت پر قابو ، قیمتوں میں کمی ، نیز رمضان المبارک سے پہلے اور دورانِ رمضان ناجائز منافع خوری کو کنٹرول کرنے کے حوالے سے مؤثر منصوبہ بندی کی جائے۔تاجروں، صنعت کاروں کو از خود قیمتیں کم کرنے کی ترغیب اور ہرسطح پر قانون کی پابندی کرائی جائے۔وفاقی حکومت رمضان المبارک میں دی جانے والی ریلیف کی تفصیلات پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا پر جاری کرے اور ہر یونین کونسل میں ایک ذمہ دار افسر کا تقرر کیا جائے تاکہ عوام الناس کو اطمینان ہو اور وہ ریلیف نہ ملنے کی صورت میں متعلقہ آفیسر سے رجوع کرسکیں۔حکومت رمضان المبارک کے پورے مہینے کے دوران گیس، بجلی ,پانی کی فراہمی کو یقینی بنائے، خصوصاً سحری ،افطاری، تراویح اور تہجدکے اوقات میں گیس، بجلی اور پانی کی بلاتعطل فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔ بجلی اور پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کسی صورت اضافہ نہ کیا جائے۔برانڈڈ کمپنیز کو پابند کیا جائے کہ وہ رمضان المبارک کے پیش نظر اشیاء خوردونوش کی قیمتوں میں خصوصی کمی کا اعلان کریں۔عام راستوں اور سینما گھروں کی دیواروں پر آویزاں فحش اور غیر اخلاقی پوسٹرز رمضان المبارک کے تقدس کو پامال کرنے کا باعث بنتے ہیں۔ لہٰذا ایسے غیر اخلاقی پوسٹرز، بینرز، سائن بورڈز وغیرہ پر مکمل پابندی عائد کی جائے ۔تمام شیشہ سنٹرزاور اسی نوعیت کے دیگر مقامات کو سیل کر دیا جائے۔فحاشی پر مبنی ہر قسم کی سرگرمیوں کو کنٹرول کرنے کے لیے تھانہ کی سطح پر پولیس کو مکمل اختیار دیے جائیں۔الیکٹرانک میڈیا پر چلنے والے غیر اخلاقی پروگرامات اور خصوصا مارننگ شوز کے نام پر جاری فیشن شوز اور بے ہودہ پروگرامات پر مکمل پابندی عائد کی جائے۔ سرکاری و نجی ٹی وی چینلزاورریڈیو پر قرآنِ کریم کی تلاوت مع ترجمہ و تفسیر کے لیے زیادہ اوقات مختص کیے جائیں۔ سرکاری اور نجی ٹی وی چینلز،پرنٹ میڈیا ، بالخصوص ایف ایم ریڈیوز پر چلنے والے تمام غیر اخلاقی ،بیہودہ اور گانے بجانے کے پروگرامات اور نشریات کو بند کیا جائے۔بسوں، ویگنوں، سوزوکیوں، کاروں اور دیگر پبلک ٹرانسپورٹ میں گانا بجانے، ویڈیو چلانے پر مکمل پابندی عائد کی جائے اور اس پر عملدرآمد کے سلسلے میں ٹریفک پولیس کے اہلکاروں کو خصوصی اختیارات تفویض کیے جائیں۔اخبارات، رسائل اور دیگر ذرائع ابلاغ نیز راستوں، شاہراہوں اور ہر قسم کے پبلک مقامات سے اسلامی طرزِ معاشرت کے منافی سائن بورڈز، ہورڈنگز، بینرز، پوسٹرز وغیرہ ہٹادیے جائیں اور اُن کی جگہ رمضان المبارک کے فضائل و برکات سے متعلق آیاتِ قرآنی اور احادیثِ مبارکہ تحریر کیے اور کرائے جائیں۔ غیراخلاقی ،فحش آڈیو، ویڈیو فلموں اور گانوں کی خرید و فروخت اور نمائش کا کاروبار کرنے والی تمام دوکانوں کو رمضان المبارک میں اور بعد میں بھی مکمل پابندی عائد کی جائے۔ الیکٹرانک میڈیا سے زیادہ سے زیادہ تعداد میں ایسے پروگرامز نشر کیے جائیں جو رمضان المبارک کے فضائل و برکات، روزہ رکھنے کی اہمیت اور اللہ تعالیٰ کے ہاں روزہ دار کے اجر و ثواب جیسے موضوعات پر مبنی ہوں۔حکومت کو چاہئے کہ ملک بھر میں ایک ہی دن رمضان المبارک اور عیدالفطر کو یقینی بنانے کے لیے رویتِ ہلال کمیٹی کے ساتھ ساتھ ماہرینِ محکمہ موسمیات اور جدید ترین سائنسی آلات سے بھی بہتر انداز میں استفادہ کیا جائے۔ تاکہ مکمل اتفاقِ رائے سے ملک بھر میں یکساں تاریخوں میں رمضان المبارک اور عیدالفطر کے انعقاد کو یقینی بنایا جاسکے۔حکومت احترامِ رمضان المبارک آرڈی نینس 1981ء پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کے لیے عملی اقدامات اُٹھائے۔اور اس پر عملدرآمد کا ہفتہ وار جائزہ جاری کیا جائے۔حکومت پورے ملک میں مزدوروں کے کام کے اوقات میں کمی ،ان کی سحری اور افطاری کا بندوبست،عید کے موقع ان کو بروقت چھٹیاں اور آجر کی طرف سے عیدی اور تنخواہ کی بروقت فراہمی کو یقینی بنانے کے حوالہ سے اقدامات کیے جائیں۔جماعت اسلامی پاکستان کے سیکرٹری جنرل اور سابق ممبر قومی اسمبلی لیاقت بلوچ نے کہاہے کہ کابینہ میں وزراء کی آمد و رفت معمول کا کھیل ہوتاہے لیکن تحریک انصاف اور عمران خان کے حوالے سے اس پر اسرار اقدام کو انتہائی غیر معمولی لیا جارہاہے ۔کئی سوالات کھڑے ہو گئے ہیں ۔ یہ اہم پہلو ہے کہ کپتان نے ٹیم ہی غلط منتخب کی ۔ دوسرا یہ کہ عمران خان کی تحریک انصاف کی حکومت نہیں، کسی اور کی ہے ۔ اب عمران خان کے لیے دو ہی راستے ہیں کہ اسٹیٹس کو ،کی اس جکڑ بندی کا غلام بن کر صرف وزارت عظمیٰ انجوائے کریں یا پھر غلطی ، ناکامی تسلیم کریں اور نئے انتخابات کی طرف جائیں ۔ موجودہ بحرانوں میں پنجاب ، بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں حکمران اتحاد کا اندرونی فساد بحران کو اور گہرا کرے گا ۔ اقتصادی بیڑا جس خوفناک بحران سے دوچار ہے ،نئے مشیر خزانہ کے لیے ممکن نہیں کہ کلیدی کردار ادا کرسکیں ۔ لیاقت بلوچ نے کہاکہ عمران خان کے عرصہ اقتدار کے پہلے مرحلہ میں کپتان کا باؤلنگ ایکشن مشکوک قرار پایاہے۔ اب یہ اعلیٰ اختیاراتی بورڈ کو ریفر ہو گیاہے جہاں سے تھرڈ ایمپائر ریویو پر نااہل ہی قرار دے گا ۔ انہوں نے کہاکہ حکومت نے گڈ گورننس ، اسٹیٹس کو توڑنے ، بلاامتیاز سب کا احتساب اور غریب عوام کو ریلیف کے معاملات میں مایوس کیا ۔ وزیراعظم کے اہم ترین دورہ ایران کے موقع پر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا غیر حاضر رہنا ، ہمسایہ ملک کی بجائے مشرق بعید چلے جانا جلتی پر تیل کاکام کر گیا ہے ۔
لیاقت بلوچ