ریحام خان جھوٹی،چالاک اور لالچی خاتون ہے،سابق شوہر

ریحام خان جھوٹی،چالاک اور لالچی خاتون ہے،سابق شوہر

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لندن(مانیٹرنگ ڈیسک)محترمہ ریحام خان کافی عرصے سے بطور صحافی میدان عمل میں تھیں لیکن وہ اس وقت دنیا بھر کی توجہ کر مرکز بن گئیں جب انہوں نے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان سے شادی کی۔ عمران خان سے محترمہ ریحام خان کی شادی کے متعلق بھی کئی شکوک و شبہات موجود ہیں۔ وہ پہلی بار کہاں ملے؟ کس نے شادی کی پیشکش اور کب کی؟ یہ اور ان جیسے کئی سوال تاحال جواب طلب ہیں۔ اگرچہ محترمہ ریحام خان وضاحت کر چکی ہیں کہ وہ عمران خان سے پہلی بارکچھ ہی عرصہ قبل ایک ٹی وی انٹرویو کے دوران ملی تھیں اور ان کی پہلی ملاقات کوئی اتنی خوشگوار بھی نہیں تھی۔ لیکن وہ یہ نہیں بتا پاتیں کہ چند ماہ قبل ہونے والی ملاقات جو اتنی خوشگوار بھی نہیں تھی اوربقول ان کے ان کا عمران خان کے بارے میں تاثر بھی کچھ اچھا نہیں تھاتو پھر اچانک ان کا عمران خان کے بارے میں تاثر اتنا اچھا کیسے ہو گیا کہ وہ شادی کے لیے ہی راضی ہو گئیں حالانکہ یہ بھی ان کا فرمانا ہے کہ وہ دوسری شادی ہی نہیں کرنا چاہتی تھیں۔ 2005ء میں ریحام خان نے اپنے سابق شوہر ڈاکٹر اعجاز رحمان سے طلاق لی اور پاکستان آ گئیں، پہلے تو وہ غیر معروف ہی رہیں،ان کے معمولات کے متعلق کسی کو کچھ خاطرخواہ معلوم نہیں لیکن عمران خان سے شادی کے بعد وہ کھل کر سامنے آئیں اور انہوں نے اپنی پہلی شادی، اپنے سابق شوہر کی بدسلوکی اور تشددکے متعلق بہت کچھ کہا۔ اپنے ایک انٹرویو میں انہوں نے یہ بھی کہا کہ انہوں نے اپنی آزادی خود ’’کمائی‘‘ ہے یا چھین کر لی ہے۔ اس سارے عرصے میں محترمہ ریحام خان کے سابق شوہر ڈاکٹر اعجاز رحمان کی طرف سے مکمل خاموشی رہی۔گزشتہ روز پہلی بار اعجاز رحمان نے برطانوی اخبار ’’دی میل‘‘کو انٹرویو دیا ہے جس میں انہوں نے محترمہ ریحام خان کے الزامات کے براہِ راست جوابات دیئے ہیں۔ اس انٹرویو میں انہوں نے ریحام خان کے ساتھ ایک ساتھ گزارے گئے 15 برسوں میں سے بھی کئی رازوں سے پردہ اٹھایا۔ انٹرویو میں ڈاکٹر اعجاز رحمان نے کہا کہ ’’ریحام رشتے میں میری کزن لگتی ہے، اس نے پہلی ہی ملاقات میں مجھے شادی کی پیش کش کر دی، چونکہ وہ بہت خوبصورت تھی اس لیے میں نے بھی ہاں کہہ دی، اس طرح ہماری شادی ہو گئی۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ’’ریحام خان سے علیحدگی اور اس کی عمران خان سے شادی کے بعد میں اپنی ذاتی زندگی کے حوالے سے خاموش رہنا چاہتا تھا لیکن ریحام خان نے ان پر تشدد اور بچوں کو خرچہ نہ دینے کے الزامات لگا کر انہیں سچ بولنے پر مجبور کر دیا ہے۔‘‘ڈاکٹر اعجاز رحمان نے انٹرویو میں انتہائی سخت الفاظ استعمال کرتے ہوئے کہا کہ’’ ریحام ایک جھوٹی، انتہائی مکار، چالاک اور لالچی خاتون ہے۔ اس نے برطانیہ سے پاکستان جا نے کے بعد اور بالخصوص عمران خان سے شادی کے بعد جو مشرقیت کا لبادہ اوڑھ لیا ہے یہ سب ڈھونگ ہے۔ڈاکٹر اعجاز رحمان نے کہا کہ ’’پاکستان جیسے ملک میں اگر تین بچوں کی ماں طلاق حاصل کر لے تو اسے اچھا نہیں سمجھا جاتا، اسی وجہ سے ریحام خان نے مجھ پر تشدد اور بچوں کو خرچہ نہ دینے کے الزامات لگائے تاکہ وہ اس معاشرے میں لوگوں کی ہمدردی حاصل کر سکے اور وہ اس میں کامیاب رہی۔‘‘ریحام خان کے بچوں کا خرچہ نہ دینے کے الزامات کا جواب دیتے ہوئے اعجاز رحمان نے کہا کہ ’’میں برطانوی نیشنل ہیلتھ سروس میں ملازم ہوں ا ورمیری ماہانہ تنخواہ 6ہزار پاؤنڈ ہے۔ اس کا 25فیصد حصہ ریحام خان سے علیحدگی کے بعد سے چائلڈ سپورٹ ایجنسی کاٹتی رہی اور یہ رقم بچوں کے خرچے کے لیے ریحام کو ادا کی جاتی تھی۔ ریحام کی پاکستان منتقلی کے بعد بھی ایک برس بعد2014ء تک چائلڈ سپورٹ ایجنسی میری تنخواہ سے کٹوتی کرتی رہی۔‘‘انہوں نے کہا کہ ’’ریحام نے مجھے دھوکے اور فراڈ کے ذریعے کنگال کر دیاہے۔ 2003ء میں ریحام خان نے مجھ سے طلاق لینے کا فیصلہ کر لیا تھا اور 2004ء میں وہ بچوں کو لے کر پاکستان چلی گئی۔ پھر اس وعدے پر برطانیہ واپس آ گئی کہ میں اس کیلئے ایک بڑا گھر خریدوں گا۔ میں نے وعدے کے مطابق ساڑھے 4 لاکھ پاؤنڈ(تقریباً7کروڑ21لاکھ روپے) میں نیا گھر خرید لیا۔ اس کے باوجود 2005ء میں ریحام نے طلاق کا دعویٰ دائرکر دیا اور وہ گھر بھی ریحام خان نے ہتھیا لیا، اس کا نئے گھر کا مطالبہ اور واپس آنے کا مقصد ہی شاید مجھ کو لوٹنا تھا۔ڈاکٹر اعجاز رحمان نے محترمہ ریحام خان کی عادات کے متعلق ’’دی میل‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’وہ جھوٹ بولنے کی عادی ہے اور اس کی یہ عادت بہت پرانی ہے، وہ ہمیشہ معمولی باتوں پر بھی جھوٹ بولتی تھی، وہ جب بھی کوئی نئی چیز خرید کر لاتی تو ہمیشہ اس کی اصل قیمت سے کہیں زیادہ بڑھا چڑھا کر بتاتی تھی۔‘‘انہوں نے کہا کہ آج ریحام پاکستانیت کا پرچار کرتے نہیں تھکتی لیکن جب یہاں تھی تو اسے پاکستان بالکل بھی پسند نہیں تھا، وہ کہتی تھی کہ وہاں ’’رنگ کالا‘‘ ہو جاتا ہے۔‘‘

مزید :

صفحہ اول -