بلوچستان کا لکھنؤ

بلوچستان کا لکھنؤ
بلوچستان کا لکھنؤ

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

پسنی کو ادب کا لکھنؤ کہا جاتا ہے ، اس کی سب سے بڑی مثال یہ ہے کہ اس شہر نے نہ صرف ادیب ، شعرا ، لکھاری اور گلوکار پیدا کئے ہیں بلکہ اس مٹی کے بچے بچے میں یہ شوق ، جذبہ فطری طور پر موجود ہے۔ شہر پسنی نے مبارک قاضی ، استاد منیر مومن ،میر عمر میر ، مرحوم انور صاحب خان ، مرحوم اکرم صاحب خان ، بلوچی موسیقی کے شہنشاہ استاد اعجاز ، معروف گلوکار مرحوم نور خان بزنجو ، نصیر احمد پسنی والا کو پیدا کیا ۔ یہ سلسلہ ابھی بھی ختم نہیں ہوا ہے بلکہ شدت سے زور پکڑ رہا ہے۔ خوش قسمتی یہ ہے کہ اب بلوچستان کے لکھنؤ میں ایک علمی ، فنی ، ادبی اور سماجی تنظیم ان نوجوانوں کے ہاتھوں میں آگیا ہے ، جو جنون سے ادب اور لبزانک کے لئے جان نچھاور کرنے کو تیار ہیں۔ یہ تنظیم ہے ’’ ازم آزمان ‘‘ اس تنظیم کے منتظمین کے مطابق انہوں نے 2016 کی ایک شام کو پسنی کے ساحل ،، جڈی ،، کے مقام پر بیٹھ کر سوچ و فکر کیا کہ ہمیں ایک ایسی تنظیم کی داغ بیل ڈالنا جو کہ نہ صرف بلوچی زبان کی ترقی کے لئے کام کرے ، بلوچ ثقافت کو اجاگر کرے اور ساتھ ساتھ اس شہر کے لوگوں کو عیدالاضحی کے موقع پر انٹرٹینمنٹ کے لئے سہولیات فراہم کرے۔ بالاآخر ان نوجوانوں کی محنت رنگ لائی۔ دیگر ادبی ، علمی ، فنی کاموں کے علاوہ 2016 سے ازم آزمان پسنی ساحل سمندر کنارے ’’ جڈی ،، کے مقام پر عید الاضحی کے دوسرے اور تیسرے دن عید میلہ کے نام سے پروگرام کرتی ہے۔اس دفعہ بھی یہ پروگرام اپنی رنگینیوں سے سجایا گیا۔ جمعرات 23 اگست کو ازم آزمان کی جانب سے ایک بار پھر اسٹیج سج گیا۔ صبح دس بجے پروگرام کا آغاز اللہ پاک کی بابرکت نام سے کیا۔ معروف نعت خواں اسماعیل فراز اور ان کے ساتھ ان کم عمر بیٹے قیس اسماعیل ، ارمان مشتاق اور عبدالقیوم نے حمد پیش کیا ، جو کہ سینکڑوں شرکا کی موجودگی میں ان کو داد دیا گیا۔ پسنی کے ایک نوجوان نے اردو کے معروف شاعر محسن نقوی کے شعر سے غلام علی کے گیت گایا شرکا کی جانب سے بے حد پسند کیا گیا۔ 
سقر ناصر جو کہ ایک طالب علم ہونے کے ساتھ ساتھ ایک بلوچی کے ایک اچھے ادا کار ہے ، انہوں نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ بلوچی ثقافتی گیت ’’ملے ملے بلوچاں ،، اسٹیج میں پیش کیا گیا ، بہت سراہا گیا۔ اس کے بعد ’’ نوساز ،، کم عمر بچوں نے مختلف بلوچی زبان کے گلوکاروں کے گائے ہوئے گیت پیش کرکے لوگوں کو محظوظ کیا۔ اس دوران پروگرام کے میزبان بلوچی زبان کے معروف شاعر زبیر مختار اور عرفان اسلم تھے۔ دو گھنٹے کے وقفے کے بعد تین بجے دوبارہ پروگرام کو شیڈول کے مطابق شروع کیا گیا۔ بلوچی فلموں کے معروف اداکار وحید قاضی ، نعیم قاضی اور ان کے ٹیم نے بلوچی اسٹیج ڈرامہ ’’ تاسے آپ ،، پیش کرکے لوگوں کو خوب ہنسایا۔ پہلے دن کے آخری حصے میں ایک مشاعرہ رکھا گیا۔ جس میں بلوچی زبان کے معروف شعرا کرام نے اپنا اپنا کلام پیش کرکے عوام سے داد وصول کی۔ ان میں بلوچی زبان کے معروف شاعر مبارک قاضی ، استاد منیر مومن ، میر عمر میر اور ڈولی بیگ کے علاوہ دیگر شامل تھے۔ مشاعرے کی میزبانی بلوچی زبان کے ادیب ، شاعر بلوچستان یونیورسٹی کے پروفیسر اے آر داد نے کی۔ 
پروگرام کے پہلے دن پسنی کے علاوہ گوادر ، جیوانی ، اورماڑہ اور تربت سے سینکڑوں کی تعداد میں لوگوں نے شرکت کیا۔ 24 اگست بروز جمعہ کو بھی ازم آزمان کے زیر اہتمام پروگرام جاری رہے گی۔چیرمین پسنی حکیم بلوچ ، وائس چیرمین خدا بخش سعید ، اسسٹنٹ کمشنر کیپٹن جمیل احمد ، ڈی ایس پی پولیس گلشیر بلوچ ، سابق ناظم عزیز پیر بخش نے پروگرام میں شامل رہے۔ تاہم شرکا کا کہنا تھا کہ اگر صوبائی حکومت ’’ جڈی ،، کے اس علاقے کو ایک پارک کا درجہ دیکر یہاں لوگوں کی سہولت کے لئے کام کرے اور سڑک کو تعمیر کرکے لوگوں کے مشکلات میں کمی آسکتی ہے۔ شرکا کا کہنا ہے کہ عوام کے سہولت کے ساتھ ساتھ اس علاقے کو لینڈ مافیا سے بچانا وقت کی ضرورت ہے۔ 

۔

نوٹ: روزنامہ پاکستان میں شائع ہونے والے بلاگز لکھاری کا ذاتی نقطہ نظر ہیں۔ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔

مزید :

بلاگ -