’’وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے ہاتھ پرتو دماغ کی لکیر ہی نہیں ‘‘دست شناس کا ایسا حیران کن دعویٰ کہ وزیر اعظم عمران خان بھی سوچ میں پڑجائیں گے
لاہور(نظام الدولہ )پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی ایک منجھے ہوئے اور بردبار ہنس مکھ سیاستدان کے طور پر مشہور ہیں۔انہیں خارجہ امور کا ماہر سیاستدان قراردیاجاتا ہے یہی وجہ ہے کہ انہیں دوسری بار خارجہ امور کا شعبہ دیا گیا ہے تاکہ وہ اپنی شخصیت کے سحر اور تجربہ سے فارن افئیر کو کامیابی سے چلا کر پاکستان کے خارجہ تعلقات کو زیادہ سے زیادہ بہتر بناسکیں ۔اس میں کوئی شبہ نہیں کہ شاہ محمود قریشی ہمیشہ سے اپنی سیاسی بصیرت کے بل بوتے پر فیورٹ رہے ہیں جس کا کریڈٹ انکی ذہنی علمی اور فطری صلاحیتوں کو دیا جاتا ہے ۔تاہم دست شناسی کی رو سے دیکھا جائے تو ان کے بائیں ہاتھ میں دماغی لکیراپنی انفرادیت کے ساتھ موجود نہیں بلکہ ان کی دماغی اور قلبی دونوں لکیریں باہم متصل ہیں اور پوری گہرائی سے ہاتھ پر رواں ہیں ۔انہیں Simian Line کہا جاتا ہے ۔ یہ لکیر ایک غیر معمولی صلاحیت کی نشاندہی کرتی ہے ۔کچھ دست شنا س اس پر بضد ہوتے ہیں کہ قدرت جب کسی ہاتھ پر الگ سے دماغی لکیر پیدا نہیں کرتی تو لازمی طور پر اس فرد کی صلاحیتوں میں دماغ کا کام کسی کمزوری کی دلیل پیش کرتا ہے ۔ان دست شناسوں کا دعویٰ دراصل قدیمی تحقیقات کا حصہ ہے ۔پرانے دست شناس ایسی باہم لکیر والے(Simian Line) فرد کو سخت گیر خیال کرتے تھے بلکہ جن جرائم پیشہ افراد میں یہ لکیر پائی جاتی تھی انہیں سفاک ترین کہا جاتا تھا لیکن دست شناسی کی جدید ترین تحقیقات کے مطابق انسان ذہنی ترقی کے دور میں داخل ہوچکا ہے لہذا ہر وہ ہاتھ جس میں دل اور دماغ کی لکیر ایک ہوجاتی ہیں تو یہ اس انسان کے کامل یکسو ہوجانے کا ثبوت دیتی ہیں۔ تاہم ایسا انسان مضطرب بھی ہوتا ہے اور دوسروں کو بھی پریشان رکھتا ہے ،اگر اس کا انگوٹھا ،زہرہ کا ابھار کشادہ ہو تو ایسا فرد نفسیاتی طور پر مضطرب نہیں رہتا بلکہ وہ دل و دماغ کے ساتھ کام کرتا اور دوسروں سے بھی توقعات رکھتا ہے ۔وہ اپنے اندرونی ہیجان کو برقرار رکھنے میں کامیاب ہوجاتا ہے۔
یہاں ایک اور امر قابل غور ہوتا ہے کہ اگر اس فرد کے دوسرے ہاتھ پر دماغی لکیر اور دل کی لکیرالگ الگ ہوتو ایسا فرد دوہرے معیارات کے ساتھ زندگی گزارتا ہے ۔تاہم دیکھنا ہوگا اسکا کون سا ہاتھ دست شناسی کے حوالے سے زیادہ موثر اور مضبوط ہے ۔ اگر اسکے عملی ہاتھ میں دل و دماغ کی لکیر ایک ہوتو ایسا فرد اپنے کاموں کو پوری توجہ سے کرتا ہے،اگر دوسرے ہاتھ پر دماغی لکیر اور دل کی لکیر میں فاصلہ کم ہوتو ایسا فرد اپنے کاموں کو ٹیڑھے انداز میں بھی کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے،راستے کی رکاوٹوں کو ہٹانے میں وہ پوری دماغی صلاحیتوں سے کام لیتا ہے اور بے خوف ہوتا ہے ۔البتہ اس میں فرد کی تعلیم وتربیت بھی اہم کردار ادا کرتی ہے ۔وہ اندھا دھند زور نہیں لگاتا۔
ویزر خارجہ شاہ محمود قریشی کے ہاتھوں کا عکس جو کہ انٹرنیٹ پر موجود ہے ،اتنا واضح نہیں کہ اسکو تفصیلی دیکھا جاسکے تاہم بائیں ہاتھ پر ان کی دل اور دماغ کی لکیریں Simian Line کے طور پر ہی نظر آتی ہیں ۔یہ ان کے بائیں ہاتھ پر ہے ۔واضح رہے کہ دست شناسی میں مردوں کے ہاتھ میں بائیں ہاتھ کو انکے موروثی ہاتھ کے طور پر پڑھا جاتا ہے لیکن جو مرد دائیں کی بجائے بائیں ہاتھ سے کام کرتے ہیں یا پھر جو بات چیت کے دوران بائیں ہاتھ کو زیادہ لہراتے ہیں انکے بائیں ہاتھ کو انکے مستقبل اور موجودہ حالات کے باعث پرکھنا لازمی ہوجاتا ہے ۔ایسے لوگوں کا بایاں ہاتھ انکے ذہنی رجحانات کو آشکار کرتا ہے ۔شاہ محمود قریشی کا بایاں ہاتھ جس پر Simian Line پائی جاتی ہے ،انتہائی دلچسپی کا حامل ہے ۔آپ دیکھ لیجئے وہ بات چیت میں بایاں ہاتھ زیادہ لہراتے یا اسکو حرکت دیتے ہیں۔ ان کے ہاتھ پر زہرہ کی لکیر بھی محسوس ہوتی ہے جس سے ان کی فنون لطیفہ وحسن و جمالیات میں غیر معمولی دلچسپی سامنے آتی ہے ۔جہاں تک انکی دماغی صلاحیتوں کا تعلق ہے ،تو Simian Line کی موجودگی میں انکی دماغی اور ذہنی صلاحیتوں کو چیلنج نہیں کیا جاسکتا ۔نیا خیال پیدا کرنے اور اس پر عمل کرنے میں ان کو غیر معمولی صلاحیت حاصل ہے ۔گویا انکی سوچ اور عمل یکساں اور یکسو ہے۔
nizamdaola@gmail.com