اراضی الاٹمنٹ کیس ،ضمانت مسترد ہونے پر سیکرٹری بلدیات سندھ روشن علی شیخ سمیت3ملزم گرفتار
کراچی(ڈیلی پاکستان آن لائن)سندھ ہائیکورٹ نے زمین کی غیرقانونی الاٹمنٹ سے متعلق کیس میں سیکرٹری بلدیات روشن علی شیخ سمیت 10 ملزموں کی درخواست ضمانت مستردکردی ،نیب نے پانچ گھنٹے انتظار کے بعد سیکرٹری بلدیات روشن علی شیخ سمیت کے ایم سی کے ڈائریکٹر وسیم اور لالہ فضل الرحمان کو گرفتار کرلیا۔
نجی ٹی وی کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں اراضی کی غیرقانونی الاٹمنٹ سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی،عدالت نے سیکرٹری بلدیات سندھ روشن علی شیخ سمیت 10 ملزموں کی درخواست ضمانت مستردکر دی،عدالت نے کہاکہ ملزموں نے اختیارات کاناجائز استعمال کرکے قومی خزانے کو نقصان پہنچایا،عدالت نے متحدہ رہنما سیف عباس،شعیب اورشوکت جوکھیو کو ضمانت پررہا کرنے کاحکم دیدیا،تینوں ملزم 2 سال سے جیل میں تھے ۔
درخواست ضمانت مسترد ہونے پر سیکرٹری بلدیات روشن علی شیخ نے خود کو کمرہ عدالت میں چھپا لیا تھاجبکہ نیب کی ٹیم کمرہ عدالت کے باہر کھڑی تھی۔
سیکرٹری بلدیاتی نے سندھ ہائیکورٹ میں فیصلے پر نظرثانی کی درخواست دائر کردی اورپانچ گھنٹے طویل انتظار کے بعد باہر آگئے جس پر نیب ٹیم نے روشن علی شیخ کو حراست میں لے لیا۔
نیب نے کے ایم سی کے ڈائریکٹر وسیم اور لالہ فضل الرحمان کو گرفتار کرلیا،لالہ فضل الرحمان سابق ایڈمنسٹریٹر تعینات رہے ہیں ،ترجمان نیب نے سندھ ہائیکورٹ کے باہر سے دونوں کی گرفتاریوں کی تصدیق کردی،ترجمان کاکہناہے کہ ملزموں کوبھینس کالونی وول واشنگ زمین کی الاٹمنٹ میں گرفتار کیاگیا ہے۔
ترجمان نے کہاکہ کیس میں پہلے سے گرفتار 3 ملزموں کی ضمانت ہو گئی ہے جن کو آج رہا کردیاجائے گا،ضمانت پانے والوں میں شعیب میمن، کے ایم سی کے سیف عباس اور ساجد جوکھیو شامل ہیں ۔