پاکستان کے لئے کچھ کیجئے 

 پاکستان کے لئے کچھ کیجئے 
 پاکستان کے لئے کچھ کیجئے 

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


 یہ تو پھر کھیل تماشا ہی ہوگیاکہ آپ کچھ بھی کرتے جائیے اور کوئی پوچھنے والا نہ ہو بس آپ کی کہی بات پر عمل ہو تو آپ خوش۔ بصورت دیگر آپ ہر ایک پر چڑھ دوڑئیے اگر سب کچھ کھیل ہی ہوتا تو دور جہالت میں لہو لعب کے ایام کو عیدین میں بدلنے کا اعلان نہ ہوتا۔آج دین کی روشنی کے باوجود ہم جہالت کے اندھیروں میں گرتے جاتے ہیں یہ کھیل کے میدان ہیں کیا؟ کیا ان میں اذان کا خیال رکھا جاتا ہے؟نماز ہوتی ہے؟نہیں صرف تماشا ہوتا ہے یا تماشائی لوگوں کو کئی کئی روز ہوش نہیں رہتا کھیل کے ایام میں تو سٹوڈنٹس بھی غائب ہوجاتے اور کھیل کے میدانوں میں خوبصورت پیرہن زبب تن کئے مختلف رنگوں سے مزین خواتین کئی کئی گھنٹے اچھلتی کودتی ہیں ہمارے کچھ سیاستدانوں نے سیاست کو بھی کھیل بنا لیا ہے ریاست مدینہ کا نام تو لیا لیکن ویسا کام کوئی نہ ہوسکا ہمارے سیاستدان خود اپنی ایمانداری کے دعوے کرکے خود کو صادق اور امین قرار دیتے گئے حالانکہ کائنات میں صادق اور امین ایک ہی عظیم شخصیت تھے میرے آقا ﷺ آپ ﷺ کو جوانی میں ہی صادق اور امین کے لقب سے پکارا جانے لگاحضرت خدیجہؓ نے آپﷺ کی شہرت سن کر ہی آپﷺکو تجارت کے لئے کہا انہوں نے آپﷺکو بارہااپنا سامانِ تجارت دے کر بیرون ملک بھیجا۔ وہ آپﷺ کے اعلی اخلاق، تاجرانہ حکمت، دیانت، صداقت، محنت سے اتنی متاثر ہوئیں کہ آپﷺ کو شادی کا پیغام بھجوایا۔


قبائل کے درمیان خون ریزی ہونے کو تھی کہ قبائل کے بیچ طے ہوا کہ مسجد حرم کے دروازے سے دوسرے دن جو سب سے پہلے داخل ہو اسے اپنے جھگڑے کا ثالث مان لیا جائے تب سب سے پہلے تشریف لانے والے رسولﷺہوتے ہیں آپ کو دیکھتے ہی سب کہنے لگے ”یہ امین ہیں‘ ہم ان سے راضی ہیں یہ محمدﷺ ہیں“ گویا صادق اور امین ہونا آپ کا خاص وصف ہے ہمارے آقا حضرت محمدﷺ خاتم النبین ہیں ہم نبی کریم ﷺ کے امتی ہیں آپ ﷺ کی سیرت پاک ہمارے لئے بہترین نمونہ ہے ہمیں کسی اور کی تقلید کی حاجت نہیں۔
اسلام میں بہت سی چیزیں ہیں جنہیں جاننا لازم ہے ہمارے کچھ سیاستدان خود کو ایماندار کہے جاتے ہیں کیا دنیا میں اور کوئی ایماندار نہیں؟ کئی لوگ باہر جاکر ہوٹلوں میں شرابیں بیچتے ہیں اس سے کونسی ایمانداری کی سند ملتی ہے پیسہ کمانے کے صاف ستھرے طریقے بھی ہیں اور ایسے طریقوں سے کمایا جانے والا رزق پاکیزہ ہوتا ہے ایک استاد موسموں کی سختیاں برداشت کرتا نسل نو کو تعلیم جیسی دولت سے مالا مال کر دیتا ہے میں ایک استاد کو ایماندار شخص سمجھتا ہوں پاکستان میں ایمانداری کے حوالے سے بہت لوگوں کی خدمات ہیں جو محتاجوں یتیموں میں کھانا کپڑے تقسیم کرتے ہیں اور اس پر کسی کو بتاتے بھی نہیں ہیں ایک ایماندار استاد جب سائیکل سے اترتا تو ان کی سائکل لوگ پکڑتے تھے ایسے ٹیچرز میں ایمانداری کی صفت تھی جو آپ کے مسائل سنتا تھا آپکو پڑھاتا تھا اگر اس ٹیچر کے پاس بھی اتنا پیسہ آجاتا تو وہ بھی ملک کا حکمران بننے کا دعویٰ کرسکتا تھا کھلاڑیوں کو انکے لگائے گئے چھکے سے خوش ہو کر ایک گاڑی دوگاڑیاں دی جاتی ہیں

لیکن یہ گیم ہمارے لئے ایف سکسٹین نہ لا سکی امریکہ ہمیں ایف سکسٹین دیتا ہے پیسے لے کر اور بہت خراب کرکے ایک سٹوڈنٹ ٹیچر کو کہہ دے گا میں تمہیں نہیں چھوڑوں گا کنڈکٹر سواری سے کہہ دے گا میں تمہیں نہیں چھوڑوں گا ایسے جناب عمران خان کہے جارہے ہیں میں کسی کو نہیں چھوڑوں گا یہ خود پسندی کی انتہاء ہے کسی سٹار کا سٹڈیم بھرنا بڑی بات نہیں سیاست میں مسائل کے کنوؤں کو بھرنا بڑی بات ہے آ پ مہذب تھے مہذب ہی رہتے۔ایک آئی جی ایک جج اکیلا نہیں ہوتا اس کا خاندان ہوتاہے جب کسی ایک آئی جی یا جج کو گالی دی جاتی ہے تو وہ سارے خاندان کے لیے ہوتی ہے حالانکہ وہ جج وہ آئی جی آپ کے لئے نوکری کر رہا ہے آپ لوگوں کے پیسے سے ملک کے اداروں کو دھمکیاں دیتے ہیں اپنے خون پسینے کی کمائی سے بندے کو پتہ لگ جاتا ہے مال مفت دل بے رحم اسے ہی کہتے ہیں کہ لوگ ہماری باتوں میں آکر پیسہ لٹاتے ہیں ہمارے ایک پروفیسر دوست ایک یونیورسٹی سے ریٹائرمنٹ کے بعد دوسری یونیورسٹی میں پڑھا رہے ہیں وہ کئی کتابوں کے مصنف ہیں انہیں پیسوں کی حاجت ہوتی ہے اردو بازار جاتے ہیں پبلشر کے پاس چائے پیتے یہی سوچتے رہے کہ وہ پیسوں کو تقاضا کیسے کریں وہاں دو گھنٹے گزارنے کے بعد آجاتے ہیں لیکن عزت نفس دست طلب دراز کرنے سے روکے رکھتی ہے یعنی وہ دونوکریاں کرکے بھی محتاج ہیں ایک پروفیسر کی یہ حالت ہے عام آدمی کس حال میں ہوگا۔


عوام کو بجلی کے اس قدر بل آگئے ہیں کہ لوگ گھر کی چیزیں فروخت کرنے پر آمادہ ہیں لوگوں کے جذبات سے کھیلنے والے سیاستدان ووٹرز کے حالات سے بے خبر ہیں بس خواب دکھا ئے جارہے ہیں لیکن کوئی خواب پورا نہیں ہورہا مسلم لیگ ن کے دور میں اپنی پاور شو کرتے منٹو پارک میں جناب عمران خان نے کہا تھا کہ میں تھانیداروں کو’نتھ‘ڈال دوں گا تھانیدارو میں آرہا ہوں تھانیداروں کا لندن والا نظم ہوگا یہ کسی پر ظلم نہیں کر سکیں گے آج انہیں تھانیداروں کو للکارا جا رہا ہے آپ تھانیداری سسٹم ہی ٹھیک کر دیتے ساڑھے تین سال میں آپ نے پولیس ریفارمز کی بات کی لیکن کرکچھ نہیں سکے۔


 آج خود پر بات آگئی تو تلملا اٹھے گالیاں دھمکیاں یہ ہماری فوج ہے ہماری پولیس ہے ان سے ٹینکوں سے مقابلہ نہیں کرنابھٹو سے بڑا لیڈر کوئی نہ تھا انہوں نے مرزائیوں کو کافر قرار دیا ایٹم بم پروگرام شروع کیا لیکن آپ ایک سوئی ایجاد نہیں کر سکے اور ہنگامہ ایسا کہ جیسے پاکستان بنایا ہی آپ نے تھا اگرچہ یہاں کوئی سیاستدان دودھ کا دھلا نہیں لیکن معاف کیجئے گا آپ کی سیاست وقت گذارا ہے وقت کا ضیاع ہے آپ اپنا کوئی منشور نہیں دے سکے نہ ہی وزیر اعظم بن کر کوئی بڑا کام کر سکے مدینہ میں کرکٹ نہیں ہوتی تھی وہاں عام آدمی کے لئے عملی اقدامات کئے  گئے تھے جبکہ آپ نے صرف باتوں سے محل تعمیر کئے ہیں آپ شہبا زگل کے لئے نکلے کاش آپ فیصل آباد کی خدیجہ غفور کے لئے نکلتے لہٰذا پاکستان کے لئے کچھ کیجئے اپنے لئے تو سب ہی کرتے ہیں  ۔

مزید :

رائے -کالم -