خیبرپختونخوا میں ہیضے اور پیٹ کے امراض کے ساتھ ڈینگی پھیل گیا
خیبرپختونخوا کے دارلحکومت پشاور کو ہیضے اور پیٹ کی بیماریوں کے بعد ڈینگی نے گھیر لیا ہے، شہر کے مرکزی ہسپتال ایل آر ایچ سمیت دیگر طبی مراکز ڈینگی کے مریضوں سے بھرتے جا رہے ہیں جبکہ علاج معالجہ کی مناسب سہولیات اور حفاظتی اقدامات نہ ہونے باعث متاثرین میں روز بروز اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ چند روز قبل جب میٹروپولیٹن پشاور میں ڈینگی نے سر اٹھایا تو اسے باقی شہروں یا قصبات تک پھیلنے سے روکا جا سکتا تھا لیکن فوری اقدامات نہ ہونے کے باعث اب ڈینگی نے اطراف میں بازو پھیلا لئے ہیں،۔ سو سے زائد مریض صرف پشاور میں سامنے آئے ہیں جبکہ نوشہرہ، چار سدہ، بنوں اور انضمام شدہ قبائلی اضلاع خیبر، جمرود، لنڈی کوتل، باڑہ سمیت کئی مقامات پر درجنوں افراد ڈینگی کا شکار ہو رہے ہیں۔ ان علاقوں کے مکینوں کا کہنا ہے کہ ہماری بار بار شکایات کے باوجود علاقے میں مچھر مار یا ڈینگی سپرے نہیں کیا گیا، مچھر کی افزائش کئی مقامات پر ہو رہی ہے جس سے بچوں اور خواتین سمیت کئی لوگ آئے روز ڈینگی کا شکار ہوتے جا رہے ہیں، یہ بھی اطلاع ملی ہے کہ انسداد ڈینگی مہم کے لئے مختص کردہ خصوصی فنڈ بھی کم پڑ گئے ہیں اور نجانے یہ کس مد میں صرف کئے جا رہے ہیں بارشوں کا سلسلہ طویل ہونے کے باعث امور صحت زیادہ خراب دکھائی دے رہے ہیں اور متعلقہ محکمے سست روی کا مظاہرہ کرنے سے باز نہیں آ رہے۔
حالیہ بارشوں نے صوبے کے کئی علاقوں کو بری طرح متاثر کیا ہے، درجنوں انسانی جانیں ضائع ہونے کے ساتھ ساتھ املاک کو بھی خاصا نقصان پہنچا ہے بارشوں کا سلسلہ تاحال جاری ہے اور اکثر نشیبی بستیاں ابھی تک زیر آب ہیں، دریاؤں ندی نالوں میں طغیانی کے مناظر بھی ہیں۔ اگرچہ صوبائی حکومت نے متعلقہ محکموں کو فوری اور ٹھوس اقدامات کی ہدایات جاری کر رکھی ہیں اور امدادی ٹیمیں متاثرہ مقامات پرموجود ہیں لیکن شہریوں کی جانب سے نکاسی آب اور بحالی کے انتظامات کو ناکافی قرار دیا جا رہا ہے بارش اور سیلاب کی صورت حال سے نمٹنے کے لئے وزیراعلیٰ محمود خان نے اعلیٰ سطحی اجلاس بھی منعقد کیا جس میں کئی اہم اقدامات کا اعلان کیا گیا،سیلاب سے سب سے زیادہ متاثرہ ہونے والے اضلاع ڈی آئی خان اور چترال کو آفت زدہ قرار دینے کا فیصلہ ہوا اور متعلقہ حکام کو اس سلسلے میں ضروری کاروائی عمل میں لانے کی ہدایت بھی کی گئی۔وزیر اعلی نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ متاثرہ علاقوں میں ریلیف سرگرمیاں تیز کی جائیں، سیلاب سے متاثرہ لوگوں کو کھانے پینے اور دیگر اشیائے ضروریہ کی فراہمی کے لئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کئے جائیں اورمتعلقہ ضلعی انتظامیہ ہر متاثرہ تک رسائی کو یقینی بنائے۔
بارش کے بعد شہری مسائل میں بھی بے پناہ اضافہ ہوا ہے اور بجلی کی لوڈشیڈنگ نے تو شہریوں کا جینا محال کر ہی رکھا تھا کہ اب پشاور سمیت صوبے کے کے بیشتر علاقوں میں گیس لوڈشیڈنگ کا سلسلہ تھمنے کا نام نہیں لے رہا، جہاں گھریلو صارفین متاثر ہونے لگے وہاں کمرشل صارفین بھی شدید پریشانی سے دو چار ہیں جبکہ گیس لوڈشیڈنگ کے باعث شہری اور کاروباری حضرات مہنگی ایل پی جی خریدنے پر بھی مجبور ہیں۔ شہریوں نے مطالبہ کیا ہے کہ گیس شیڈنگ کو فوری ختم کر کے ریلیف فراہم کیا جائے بصورت دیگر احتجاج پر مجبور ہونگے شہر کے علاقوں دانش آباد،تاج آباد،دلہ زاک روڈ اور اندرو شہر کے بیشتر علاقوں میں گیس کے لوڈشیڈنگ نے شہریوں کا جینا حرام کر کے رکھ دیا۔ ایک خوش کن اطلاع یہ ہے کہ بی آر ٹی کے بعد شہریوں کو سستی اور آرام دہ سفری سہولیات کی فراہمی کے لئے ”زو پشاور“ کے نام سے نئی بسیں پشاور پہنچنا شروع ہو گئیں،19نئی بسیں پشاور پہنچنے پر انہیں جلد روٹ پر چلانا شروع کردیا جائیگا جبکہ نئی بسوں کی شمولیت سے نئے روٹس بھی جلد فعال کر دئیے جائیں گے۔ پشاور بس ریپڈ ٹرانزٹ انتظامیہ کے مطابق 62 نئی بسیں سسٹم میں شامل کی جا رہی ہیں نئی بسوں کی کراچی میں کسٹم کلیئرنس کے بعد پشاور آمد کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے جبکہ باقی بسوں کی آمد کا سلسلہ جاری۔ نئی بسوں کے سسٹم میں شمولیت سے مسافروں کو مزید بہتر سفری سہولت فراہم کی جاے گی اور نئے روٹس بھی فعال کر دیے جائیں گے اب تک 19بسیں پشاور پہنچی ہیں جبکہ مزید بسیں بھی پشاور جلد پہنچ جائینگی جس کے بعد انہیں روٹ پر فعال کردیا جائیگا۔
، روز بروز مریضوں میں اضافہ ہو رہا ہے
بارشوں نے تباہی مچا دی، درجنوں افراد جاں بحق اور مکانات گر گئے، مزید بارشوں کی پیش گوئی!
پشاور اور نواح میں بجلی کی لوڈشیڈنگ کے ساتھ گیس کی بندش شروع ہو گئی، تاجر اور گھروں والے پریشان!