احساس جرم اورشرمندگی پر قابو پانے کے عمل نے خوف کو ختم کر دیا اور زیادہ آمدنی کی راہیں کھول دیں، مخصوص تراکیب دولتمندوں کیلئے کارگر نہیں
مصنف:ڈاکٹر ڈیوڈ جوزف شیوارڈز
ترجمہ:ریاض محمود انجم
قسط:188
احساس جرم/شرمندگی پر قابو پانے کے عمل سے ایلس نے گاہکوں کے خوف کو ختم کر دیا اور زیادہ آمدنی کی راہیں کھول دیں:
ایلس جی (Alice G)، تیل تلاش کرنے اور نکالنے والی ایک کمپنی میں کمیشن پر ملازم تھی، اور دولتمند افراد کو کمپنی میں سرمایہ کاری کے لیے آمادہ کرنے پر مبنی ذمہ داری، اس کے فرائض میں شامل تھی۔ اس نے مجھے بتایا کہ اپنے کام کے دوران وہ کس طرح گاہکوں کو خوف زدہ کرتی اور ڈراتی دھمکاتی ہے اور کیسے اس نے یہ ملازمت چھوڑ دی۔ ایلس نے مجھے اپنی داستان سناتے ہوئے کہا ”میرے لیے گاہک کا انتخاب میری کمپنی کرتی تھی اور یہ گاہک عام طور پر خوشحال اور امیر (دولتمند) ہوتا تھا(بعد میں ایلس نے مجھے بتایاکہ کمپنی کو معلوم تھا سرمایہ کاری پر آمادہ کرنے پر مبنی مخصوص تراکیب دولتمند لوگوں کے لیے کارگر ثابت نہیں ہوسکتیں۔ جو لوگ اتنے دولت مند نہیں ہوتے تھے، ان کے لیے کمپنی نے ایک خاص قسم کی حکمت عملی اور طریقہ کار وضح کیا ہوتا تھا جس کے ذریعے ان افراد کو دومنٹ کے اندر اندر سرمایہ کاری کے لیے آمادہ اور تیار کیا جاسکتا تھا)۔“
ایلس نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا ”اپنے گاہک کو سرمایہ کاری پر آمادہ کرنے کے لیے جو منصوبہ میرے لیے تیار کیا گیا تھا، وہ یہ تھا میں جلد از جلد گاہک کو سرمایہ کاری کے ضمن میں تفصیلات بیان کر دوں اور پھر فوراً ہی گاہک سے سرمایہ کاری کے لیے رقم کی ادائیگی کا تقاضا شروع کردوں۔ جب گاہک رقم کی ادائیگی کے سلسلے میں کسی قسم کی ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کرتا اور سوچنے کے لیے کچھ وقت دینے کا مطالبہ کرتا تو کمپنی کی ہدایت کے مطابق میں گاہک سے قدرے سخت لہجے میں اس طرح کہتی،میری کمپنی نے مجھے یقین دلایا تھا کہ تم اس شاندار اور منافع بخش سرمایہ کاری کے لیے رقم ادا کر سکتے ہوں، صرف پانچ ہزار ڈالر ہی کی بات ہے مگر معلوم ہوتا ہے کہ تم یہ رقم ادا نہیں کر سکتے۔ اگر تم یہ رقم ادا نہیں کر سکتے تو میں محض اپنا وقت ضائع کر رہی ہوں یا مجھے یہ بتایا گیا ہے کہ تم ایک دھوکہ باز شخص ہو، لیکن بظاہر ایسا معلوم نہیں ہوتا۔“
ایلس نے اپنا سلسلہ کلام جاری رکھا: ”اس طرح کے بیانات اس لیے اس کے سامنے بیان کیسے جاتے تاکہ رقم کی ادائیگی کے ضمن میں اس کی ذہنی آمادگی، رحجان اورمیلان کے بارے معلوم ہوسکے، یہ واقعی سرمایہ کاری کے لیے ایک شاندار موقع ہے اور اس فقرے کے ذریعے گاہک کی زبان سے اس قسم کا جواب ملنے کی توقع ہوتی، تمہار ا کیا مطلب ہے، میں اتنی سی رقم بھی ادا نہیں سکتا، کیوں میرے پاس ”اس قدر رقم نقدی کی صورت میں موجود ہے!“
”اور پھر اس کے بعد وہ سرمایہ کاری کے ضمن میں گاہک کے ساتھ سلسلہ کلام بالکل منقطع کر دیں، اور پھر خوف زدہ کرنے، ڈرانے، دھمکانے کے بعد، سرمایہ کاری کے ضمن میں اس گاہک سے نقد رقم کی وصولی عام طور پر نہایت ہی آسان کام ہوتا۔“(جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب ”بُک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوط ہیں)ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
