آسٹریلیا نے بستر مرگ پر موجود پاکستانی کی آخری خواہش پوری کردی

آسٹریلیا نے بستر مرگ پر موجود پاکستانی کی آخری خواہش پوری کردی
آسٹریلیا نے بستر مرگ پر موجود پاکستانی کی آخری خواہش پوری کردی

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

سڈنی (نیوز ڈیسک) آسٹریلوی امیگریشن حکام کے ظالمانہ فیصلے میں تبدیلی کے بعد آسٹریلیا میں آخری سانسیں لیتے پاکستانی طالبعلم کی آنکھیں چمک اٹھی ہیں کیونکہ اپنی ماں کو دیکھنے کی اس کی آخری خواہش پوری ہونے کی امید پیدا ہوگئی ہے۔ جریدے ڈیلی میل کے مطابق لاعلاج کینسر کے شکار 24 سالہ طالبعلم حسن آصف کی والدہ اور بھائی کو آسٹریلوی امیگریشن ڈیپارٹمنٹ نے ویزہ دینے سے انکار کردیا تھا۔ میلبورن سٹی مشن، جہاں حسن آصف کو طبی خدمات مہیا کی جارہی ہیں، کے ایک اہلکار نے نمناک آنکھوں کے ساتھ بتایا کہ ڈاکٹروں نے واضح کردیا ہے کہ بیمار طالبعلم کی زندگی بچنے کی امید نہیں ہے اور اب اس کا علاج بھی بند کردیا گیا ہے۔ حسن آصف کی آخری خواہش تھی کہ وہ اپنی ماں کو اپنے پاس دیکھنا چاہتا تھا۔ آسٹریلوی حکام نے طالبعلم کی والدہ اور بھائی کو متعدد وجوہات کی بنا پر ویزہ دینے سے انکار کردیا تھا جن میں ایک وجہ یہ بھی تھی کہ ان کے پاس آسٹریلیا میں تین ماہ قیام کے اخراجات نہیں ہیں۔
میلبورن سٹی مشن کے ڈائریکٹر کا کہنا تھا کہ حسن آصف کے لئے یہ بہت ضروری ہے کہ اس کی والدہ اس کے آخری دنوں میں اس کے پاس موجود ہوں اور اس کی آخری خواہش کی راہ میں مالی مسائل کو حائل نہیں ہونا چاہیے لہٰذا انہوں نے اس کی والدہ اور بھائی کے آسٹریلیا میں آمد اور قیام کے تمام اخراجات ادا کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اسی طرح حسن آصف کا علاج کرنے والے ڈاکٹروں نے بھی آسٹریلوی حکام کو خط لکھا جس میں درخواست کی کہ اس نازک موقع پر اس کی والدہ کو اس کے پاس آنے دیا جائے۔
اب بالآخر آسٹریلیا کے وزیر برائے امیگریشن پیٹر ڈٹن نے فیصلہ کیا ہے کہ حسن آصف کی والدہ اور بھائی کو آسٹریلیا پہنچنے کے لئے ویزہ دیا جائے گا اور توقع کی جارہی ہے کہ اگلے چند دنوں میں وہ آسٹریلیا روانہ ہوجائیں گے۔ یہ خبر ملنے پر دنیا سے رخصت ہوتے ہوئے طالبعلم کی خوشی کا کوئی ٹھکانہ نہیں رہا۔ اس کا کہنا تھا کہ اس کے لئے اس سے بڑی خوشی کی کوئی بات نہیں کہ اس کی ماں اس کے پاس موجود ہوں گی۔

مزید :

ڈیلی بائیٹس -