سعودی عرب نے سری لنکن ملازمہ کو سنگسار کرنے کی سزا معاف کرکے قید میں بدل دیا

سعودی عرب نے سری لنکن ملازمہ کو سنگسار کرنے کی سزا معاف کرکے قید میں بدل دیا
سعودی عرب نے سری لنکن ملازمہ کو سنگسار کرنے کی سزا معاف کرکے قید میں بدل دیا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

ریاض، کولمبو (نیوز ڈیسک) سعودی عرب میںزناکے الزام میں پکڑی گئی سری لنکن ملازمہ کو سنگسار کرنے کی سزا معاف کرکے قید میں تبدیل کردیاگیا جس کا اعلان باضابطہ طورپر سری لنکا نے کردیا۔
سری لنکن وزارت خارجہ کے مطابق ایک اپیل کے بعد سعودی حکام نے زناکے الزام میں سنگساری کی سزا پانیوالی ملازمہ کی سزا کو تین سال جیل قید میں بدل دیا۔45سالہ سری لنکن خاتون 2013ءسے ریاض میں گھریلوملازمہ کے طورپر کام کررہی تھی اور رواں سال اگست میں ہم وطن ملازم کیساتھ شادی کے بغیرجنسی تعلقات کے جرم میں مجرم قرارپائی ۔ اس مقدمے نے شروع سے ہی عالمی میڈیا میں جگہ بنالی کیونکہ مرد کو صرف 100کوڑوں کی سزا پراکتفاءکیاگیاجبکہ خاتون کو سنگساری کی سزاسنائی گئی تھی ، دونوں کی سزاﺅں میں فرق کو عالمی میڈیا میں شدید تنقید کانشانہ بنایاگیاتھا۔
سری لنکا کے قائم مقام وزیر خارجہ ہرشا ڈے سلوا نے کہا کہ ملازمہ کو ملنے والی سزا کیخلاف سعودی عدالت میں اپیل کی گئی تھی اورا س کا نتیجہ مثبت رہا۔سری لنکا کی حکومت کو یہ اعلان کرتے ہوئے نہایت خوشی ہے کہ رحم کی اپیل کامیاب رہی اور سری لنکن شہری کو قدرے نرم صرف قید کی سزا کاٹنی پڑے گی تاہم ابتدائی طورپر سعودی حکام کی طرف سے اس ضمن میں کوئی موقف سامنے نہیں آسکا اور نہ ہی سعودی یا سری لنکن حکام کی طرف سے ملازمہ کا نام سامنے آسکا۔
یادرہے کہ سعودی عرب میں شرعی اور اسلامی قوانین کا اطلاق کیاجاتاہے اور اس ضمن میں کئی مرتبہ انسانی حقوق کی مغرب سے تعلق رکھنے والی تنظیمیں زنا، منشیات سمگلنگ وغیرہ کے مقدمات میں سزائے موت پر تنقید کانشانہ بھی بناتی ہیں ۔اس سے پہلے 2013ءمیں ہی سعودی عرب نے ایک بچے کو قتل کرنیوالی سرلنکن ملازمہ کی سزاکئی اپیلوں کے باوجود معاف کرنے سے انکار کردیاگیاجبکہ سری لنکا نے احتجاجاً اپنا سفیر بھی واپس بلالیاتھا لیکن یہ پہلی مرتبہ ہے کہ سعودی عرب نے کسی کی سزا میں اس قدر تبدیلی یا ایک طرح سے معاف ہی کردیا۔

مزید :

جرم و انصاف -