”پاکستان میں تو اب بھی۔۔۔“ افغان وزیرداخلہ کا ایسا دعویٰ کہ ہرپاکستانی کا خون کھول اٹھے گا

”پاکستان میں تو اب بھی۔۔۔“ افغان وزیرداخلہ کا ایسا دعویٰ کہ ہرپاکستانی کا ...
”پاکستان میں تو اب بھی۔۔۔“ افغان وزیرداخلہ کا ایسا دعویٰ کہ ہرپاکستانی کا خون کھول اٹھے گا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

کابل(ویب ڈیسک) افغان وزیرداخلہ ویس احمد برمق نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشتگرد ابھی بھی پاکستان سے افغانستان آتے ہیں جب کہ ان کے تربیتی مراکز پاکستان میں موجود ہیں۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق ویس احمد برمق نے کہا کہ افغانستان میں جاری جنگ جہاد نہیں ہے بلکہ فساد ہے اور یہ کسی طور بھی جائز نہیں ہے، انھوں نے کہا کہ پاک افغان تعلقات میں ایک اہم سنگ میل یہ ثابت ہوا ہے کہ ہم کافی عرصے سے کوشش کررہے تھے کہ پاکستانی حکومت کی جانب سے اس جنگ کو فساد قراردیا جائے۔افغان وزیر داخلہ نے دعویٰ کیا کہ اب پاکستان نے افغان صدر کو یقین دہانی کرائی ہے کہ پاکستانی علما اور مذہبی رہنماو¿ں کو اس کے لیے تیارکیا جا رہا ہے، پاکستان کی جانب سے افغانستان میں جاری جنگ کو فساد قرار دلوانا ان معاہدوں میں سے ایک ہے جو پاکستان سے طے پائے ہیں۔ویس برمق نے مزید کہا کہ ہم نے پاکستان حکومت کو پاکستانی سرزمین پر موجود طالبان دہشتگردوں کی تفصیلات دی تھیں جو مسترد کردی گئیں مگر بعد میں کئی افغان طالبان کمانڈر ان جگہوں پر مارے گئے، انھوں نے دہشتگردوں کیخلاف پاکستانی آپریشنز کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان پاکستان کی ان کوششوں کی قدر کرتا ہے مگر کیا اتنا کافی ہے، کیا اسی پر بس ہوگی، پاکستان میں دہشتگرد ابھی بھی فعال ہیں۔

لائیو ٹی وی پروگرامز، اپنی پسند کے ٹی وی چینل کی نشریات ابھی لائیو دیکھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔

احمد برمق نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ دہشتگرد ابھی بھی پاکستان سے افغانستان آتے ہیں اور اپنے ساتھ گولہ بارود لاتے ہیں، ان کے تربیتی مراکز پاکستان میں موجود ہیں، اس حوالے سے میں کتابوں، مقالہ جات، تحقیقات، یا مختلف صحافیوں کی رپورٹس کے حوالے نہیں دینا چاہتا، اب نکتہ یہ ہے کہ ہم علاقائی امن اور استحکام کے لیے پاکستان سے تعلقات بہتر بنانا چاہتے ہیں کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ پاکستان کے بغیرہم اور ہمارے بغیر پاکستان ترقی نہیں کرسکتے، انہوں نے کہا کہ خطے میں امن اور دونوں ملکوں کے درمیان امن و استحکام کے لیے پاکستان اور افغانستان کے درمیان طویل مدتی امن معاہدہ بہت ضروری ہے تاکہ دونوں ملک خطے اور اپنی عوام کے لیے ملکر کام کریں، ہم بہت سے شعبوں میں تعاون کرسکتے ہیں، ہم خطے میں ان ٹریڈیشنل روابط کو بحال کرنا چاہتے ہیں۔