لاہو ر ہائی کورٹ‘ کاشتکاروں کی حق تلفی‘ سیکرٹری فوڈ ڈیپارٹمنٹ سے رپورٹ طلب
ملتان (خبر نگار خصوصی) ہائیکورٹ ملتان بنچ نے سال 2019-20 میں کماد کا ریٹ سیکشن 16 کے تحت اور ناانصافی کرنے کے خلاف درخواست پر سیکرٹری فوڈ ڈیپارٹمنٹ حکومت پنجاب سے 9 جنوری کو رپورٹ طلب کرلی ہے۔ قبل ازیں فاضل عدالت میں مظفرگڑھ کے سرفراز حسین اور راجن پور کے راؤ افسر علی نے درخواست دائر کرتے ہوئے موقف اختیار کیا تھا کہ ان کا تعلق پاکستان ایگری فورم سے ہے۔ دنیا بھر میں پاکستان کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ وہ گنے کا آٹھواں بڑا کاشتکار ہے۔ تقریبا 12 (بقیہ نمبر12صفحہ12پر)
لاکھ ایکڑ پر مشتمل رقبہ پر کماد کی کاشت ہوتی ہے اور اس کا اخراج 99 شوگر ملز کو فراہم کیا جاتا ہے۔ ٹیکسٹائل کے بعد شوگر ایگری کلچر انڈسٹری دوسرے نمبر پر ہے۔ گنے سے کئی قسم کی ادویات بنائی جاتی ہیں جن میں اتھنول، بائیو گیس شامل ہے جبکہ پیپر کلک بورڈ سمیت فصلوں کے لیے موثر کھاد بھی بنائی جاتی ہے۔حکومت پنجاب کو سال 2019 اور 20 میں پنجاب شوگر فیکٹری کنٹرول ایکٹ اور رولز 1955 اور شوگر ایکٹ 1934 کے تحت ریٹ مقرر کرنے چاہیں۔چونکہ گزشتہ ایک سال میں تقریبا 40 فیصد مہنگائی ہو جانے کے باعث ہر چیز کے ریٹ بڑھ چکے ہیں۔ اسی وجہ سے پچھلے سال 50 روپے کلو والی چینی 70 روپے کلو پر پہنچ گئی ہے اور 20 روپے کا اضافہ کیا گیا۔ اس سال بجلی کی قیمتوں میں 55، فصلی ادوایات 40، فصلی بیج 35، مزدوری 40 اور ڈیزل مہنگا ہونے سے ٹرانسپورٹ کی قیمتوں میں 40 فیصد اضافہ ہوگیا ہے۔ لیکن کماد کا ریٹ کم بڑھانے پر مزدور طبقات شدید پریشانی میں مبتلا ہے۔ ایسا کرنا قانون کے تقاضے پورے نہیں کرتا اس لئے فاضل عدالت سے استدعا ہے کہ ان کی اس آئینی درخواست پر حکام کو حکم دیا جائے کہ سیکشن 16 کے تحت ایک من بوری کی قیمت پر مناسب ریٹ بڑھایا جائے تک کسانوں کی حق تلفی نہ ہو کیونکہ کسان طبقے کا مکمل گزر بسر اسی فصل پر ہے۔
رپورٹ