تعلیمی اداروں کوکمرشل ٹیکس زون سے مستثنیٰ کیا جائے،نظر حسین
پشاور(سٹی رپورٹر)نیشنل ایجوکیشن کونسل آف پاکستان نے خیبر پختونخوا کے نجی تعلیمی اداروں کو دیگر صوبوں کی طرح محکمہ تعلیم یا سکینڈری بورڈ کے تحت کرنے،نجی سیکٹر کو ہائی کورٹ فیصلہ کی روشنی میں بورڈ میں نمائندگی دینا،بہن بھائیوں کی فیس میں رعایت پالیسی کو سرکاری و ریٹائرڈ ملازمین اور مستحق افراد تک محدود کرنے اور 1992نجی ایجوکیشن سیکٹر کے فلاحی ایکٹ کے تحت فرنٹئر ایجوکیشن فاونڈیشن کی بحالی اور نجی تعلیمی اداروں کو ڈومیسٹک ٹیکس زون میں شمار کرنے سمیت اٹھویں اور نویں دسویں کمپوزیٹ امتحانات کا فیصلہ واپس لینے اور دیگر مطالبات کے حوالے سے وزیر اعظم عمران خان اور وزیر خیبر پختونخوا سے نو ٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے پشاور پریس کلب میں کونسل چیئرمین نظر حسین،چیف پیٹرن سید خالد شاہ،جی ایس خواجہ عبدالحنان نے دیگرچاروں صوبوں کے نمائندوں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ صوبے کے نجی سکولوں کو بہت سے مسائل کا سامنا ہے جبکہ دیگر صوبوں کی طرح خیبرپختونخوا میں بھی نجی سکولوں کو مسائل حل کرنے کیلئے 19935ایجوکیشن کوڈ کے تحت ترامیم کر کے محکمہ تعلیم یا سیکنڈری بورڈ کے تحت کیا جائے اور نجی تعلیمی اداروں بورڈ میں نمائندگی دی جائے۔انہوں نے کہا کہ صوبے میں 1992ایکٹ کے تحت فرنٹئر ایجوکیشن فاونڈیشن بحال کر کے تعلیمی اداروں کو فنڈز کی ترسیل شفاف بنائی جائے جبکہ ٹریڈ لائسنس کی اصولی کا اطلاق تعلیمی اداروں پر نہیں ہوتا اسکا نوٹس لیا جائے۔انہوں نے کہا کہ تعلیمی اداروں کو ویلفیئر قرار دے کر کمرشل ٹیکس زون سے مستسنیٰ کیا جائے تاکی صوبے میں تعلیم کو فروغ ملے۔انہوں نے کہا کہ کمپوزیٹ امتحانات سے طلبہ پر بوجھ بڑے گا جسکی وجہ سے خودکشی کے رجحا ن میں اضافہ ہوگا۔انہوں نے کہا کہ حیات آباد میں عرصہ دراز سے قائم رہائشی بنگلوں میں سکولوں کو متابدل جگہ فراہم کی جائے جبکہ پہلے سے رجسٹرڈ تعلیمی اداروں سے پی ایس یس ار اے انسپکشن فیس نہ لے اور المینٹری ایجوکیشن ووچر سکیم کے تحت بقایاجات کی ادائیگی کی جائے تاکہ مستحق بچوں کو تعلیم کا تحفظ یقینی ہو۔انہوں نے وزیر اعظم عمران خان اور وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سے مطالبہ کیا ہے کہ صوبے کے بچوں کو سیرت النبی کی تعلیمات سے روشناس کرنے کیلئے سید فقیر الدین کی متفق علیہ سیر النبی پر مرتب کتاب کو چہارم سے ہفتم تک کورس میں شامل کرنے،تعلیمی اداروں کو ڈومیسٹک ٹیکس کے ضمرے میں شمار کرنے،فرنٹئر ایجوکیشن فاونڈیشن کی بحالی اور اس پر عمل درآمد کرنے اور نجی تعلیمی اداروں میں اساتذۃ کو ٹریننگ کے حوالے سے اقدامات اٹھائے جانے سمیت تعلیمی اداروں کو درپیش مسائل حل کرنے کیلئے سنجیدگی سے اقدمات کیے جائے تاکہ صوبے میں معیاری تعلیم کیساتھ ساتھ نجی تعلیمی اداروں کے مسائل کا بھی خاتمہ ہو