صوبائی کابینہ آج خیبر پختونخوا سول ایڈمنسٹریشن ایکٹ 2019ء کی منظوری دے گی 

صوبائی کابینہ آج خیبر پختونخوا سول ایڈمنسٹریشن ایکٹ 2019ء کی منظوری دے گی 

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

 
پشاور (نعیم مصطفےٰ سے) بہتر طرز حکمرانی کے قیام  اور ارتکاز اختیار ختم کرنے کی غرض سے صوبائی کابینہ آج خیبرپختونخوا سول ایڈمنسٹریشن (پبلک سروس ڈیلوری اینڈ گڈگورننس) ایکٹ 2019ء کی باقاعدہ منظوری دے گی۔  یوں ضلعی انتظامیہ اور پولیس کے مابین کچھ عرصے سے اختیارات کے استعمال کے حوالے سے چلے آنے والا تنازعہ بھی حل ہو جائے گا اور آج کے بعد ضلعی ڈپٹی کمشنرز پہلے کی نسبت کہیں زیادہ بااختیار ہو جائیں گے۔ خیبر حکومت کی جانب سے یہ سال رواں کی آخری قانون سازی ہے جس کے تحت ڈویژنز کی سطح پر کمشنرز کے نیچے ایڈیشنل کمشنرز تعینات کئے جائیں گے۔  جبکہ طرز حکمرانی میں بہتری لانے، عوامی خدمات و ڈلیوری کی رفتار تیزکرنے اور سٹرکچرل اور فنکشنل سطح پر مثبت تبدیلیاں کی جائیں گی۔ اس حوالے سے روزنامہ پاکستان نے مزکورہ ایکٹ کا جو مسودہ حاصل کیا ہے اس میں تحریر کیا گیا ہے کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے صوبے میں گڈگورننس کے لئے  انتظامیہ کو خصوصی ہدایت کی تھی، جس میں کہا گیا تھا کہ خیبر میں بہتر طرز حکمرانی کے لئے فوری اور ٹھوس اقدامات کئے جائیں جس کی روشنی میں سول ایڈمنسٹریشن ایکٹ 2019ء تیار کیا گیا جس میں بتایا گیا ہے کہ بہتر طرز حکمرانی عوامی خدمات کی فراہمی، ریگولیٹری نظام کو موثر، عوامی مفاد، صوبے اور ڈویژن/ ضلع کی سطح پر مختلف محکمہ جات اور اداروں کے مابین رابطوں کو بہتر اور یقینی بنانے کیلئے وزیراعلیٰ کمیٹیاں قائم کرے گا۔ جو سرکاری محکموں کے سربراہان، عوامی نمائندوں، ڈویژن، ڈسٹرکٹ اور تحصیل  ایڈمنسٹریشن کے سربراہوں پر مشتمل ہونگی۔ ڈپٹی کمشنر اپنے ضلع میں تمام سرکاری املاک کی رجسٹری تیار کرے گا، ضلعی انتظامیہ کے افسران خیبر پبلک پراپرٹی (ریموویل آف انکروچمنٹ) ایکٹ 1977ء کے سیکشن 10- کے تحت حاصل تمام اختیارات استعمال کریں گے۔ ڈپٹی کمشنرز اپنے اضلاع میں تمام سرکاری املاک کو استعمال پر نظر رکھیں گے تاکہ کوئی ان املاک پر غیر قانونی قبضہ یا تجاوزات نہ کرے۔ ایکٹ کے نفاذ کے بعد ڈپٹی کمشنر عوامی شکایات کے ازالے کے لئے کمپلینٹ اینڈ مینجمنٹ سیل قائم کرے گا۔ جس کے ذریعے موصول ہونے والی شکایات پر فوری کارروائی ہوگی اور یہ کارروائی متعین مدت کے دوران ہی کی جائے گی۔  ضلعی محکموں کے سربراہان ڈپٹی کمشنر کو اپنے محکمے سے متعلق تمام عوامی امور سے آگاہ کرنے کا پابند ہوگا۔ حکومتی پابندی کے باوجود کسی شے کی فروخت کی روک تھام ضلعی انتظامیہ کی ذمہ داری ہوگی، ڈی سی کی پیشگی اجازت کے بغیر کسی پبلک پارک، سٹیڈیم، سڑک یا عوامی گزرگاہ  پر کوئی بھی عوامی، اجتماع جلسہ یا جلوس منعقدہ نہیں کیا جاسکے گا۔  ڈی سی امن و امان اور عوامی تحفظ  کی خاطر کسی ڈی پی او کو ہدایت بھی جاری کرے گا۔ مفاد عامہ کو نقصان پہنچانے والی گاڑی، کشتی، ہوائی جہاز، عمارت یا کوئی دوسری چیز ڈی سی  کی اجازت سے ضبط کی جاسکے گی۔ اس نئے ایکٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ حکومت اس قانون کے تحت حاصل اختیار کے غلط استعمال کو روکنے اور شفافیت کو یقینی بنانے کیلئے کوٹ آٹ کنڈکٹ بھی جاری کرے گی۔ کمشنر کو بھی بااختیار کیا گیا ہے جو تمام سرکاری اداروں کی کارکردگی رپورٹ مقررہ مدت میں حکومت کو ارسال کرے گا۔ جو شخص اس حوالے سے انتظامی افسران کو مطلوبہ معلومات فراہم نہیں کریں گے ان کے خلاف کارروائی کی جاسکے گی۔ اس نئے ایکٹ میں ایک شق یہ بھی شامل کی گئی ہے کہ اس کے تحت اٹھائے گئے کسی اقدام کو سول کورٹ میں چیلنج نہیں کیا جاسکتا اور کوئی بھی کام قابل مواخذہ نہیں۔
کے پی کے ایکٹ

مزید :

صفحہ اول -