کھلی کچہریاں جاری رکھنے کا اعلان ،تجاوزات آپریشن سے متاثرہ لوگوں کو متبادل جگہ دیں گے،مجھے کراچی سٹریٹ کرائم سے پاک چاہئے:مراد علی شاہ
کراچی(ڈیلی پاکستان آن لائن) وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے صوبے بھر میں کھلی کچہریاں جاری رکھنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہر ضلع میں دو وزراء کوبھیجیں گے،سرد موسم میں لوگوں کوبےگھر کرنا تکلیف دہ کام ہے،عدالتوں سے مودبانہ درخواست ہے کہ گھر مسمارکرنے سے پہلے متبادل انتظام کرنے کی اجازت دی جائے،ہم گھر مسمار کرنے سے پہلے متبادل گھروں کا انتظام کریں گے۔
تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی زیر صدارت کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں وزیر اعلی سندھ نے تمام وزراء کو اپنی رپورٹس جمع کرانے کی ہدایت کر دی گئی۔ سندھ اسمبلی کے کمیٹی روم میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سندھ حکومت کے ترجمان اور مشیر ماحولیات بیرسٹر مرتضی وہاب نے کابینہ اجلاس میں کئے گئے فیصلوں کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ اجلاس میں سندھ سیلز ٹیکس کا ترقیاتی منصوبوں پر اطلاق، وزیراعظم کا تعمیری شعبے کی تجدید کی تجویز، تھر کول کیلئے پانی کے استعمال کا معاہدہ، پانی کے معاہدے کیلئے سپرا رولز سے استثنیٰ اور دیگر امور زیر بحث آئے۔ بیرسٹر مرتضی وہاب نے بتایا کہ وزیر اعلی سندھ نے کابینہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہا ہے کہ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی ہدایت پر صوبائی وزراء نے ہر ضلع میں کھلی کچہریاں منعقد کیں، کھلی کچہریوں سے متعلق کابینہ کو بریفنگ دیتے ہوئے ڈاکٹر عذرا پیچوہو نے کہا کہ انہوں نے میرپورخاص میں کھلی کچہری کی جہا ں واٹر سپلائی لائن اور امن امان سے متعلق مسائل سامنے آئے، امتیاز شیخ نے بتایا کہ سکھر میں تجاوزات کے خلاف لوگوں نے بات کی اور عوام نے شکایت کی کہ ان کے گھر بلڈوزکیےگئےہیں جو کہ تکلیف دہ بات ہے تاہم عوام کوسمجھایاگیاکہ معززعدالت کی ہدایت پراینٹی انکروچمنٹ مہم چل رہی ہے،لوگوں نےاپنی آبادکاری کیلئے درخواست کی ہے، سکھر میں امن امان، اساتذہ کی ریگولرائزیشن اور آبپاشی کے مسائل کےحوالے سےشکایات تھیں جبکہ شکارپور میں امن امان سے متعلق سخت شکایات ملی ہیں، جس میں ماورائے عدالت قتل، اغوا برائے تاوان، موٹرسائیکل چھیننا اور قبائلی جھگڑوں میں اضافے کی شکایات شامل ہیں۔ نثار کھوڑونے بتایا کہ انہوں نے حیدر آباد میں کھلی کچہری لگائی جہا ں سب سے بڑا مسئلہ نکاسی آب اور صفائی کا بتایاگیا ہے،حیدرآباد میں تجاوزات ،امن وامان اور معذور افراد کو نوکریاں نہ ملنے کی بھی شکایات سامنے آئیں۔کابینہ اجلاس میں وزیراعلیٰ سندھ نے چیف سیکریٹری سے کہا کہ افسران کو ہدایت کی جائے کہ وہ اپنے اپنے اضلاع میں عوام کے مسائل حل کریں۔
مرتضی وہاب نے بتایا کہ ایڈیشنل آئی جی کراچی نے سندھ کابینہ کو امن و امان سے متعلق بریفنگ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ سٹریٹ کرائم پرکافی حد تک قابو پایا گیا ہے تاہم متاثرہ عوام سٹریٹ کرائم کی شکایات کےلیےآگےنہیں آتےاوراپنابیان ریکارڈنہیں کراتے ،یہ مسئلہ حل کرنا ہوگا نہیں تو کرمنلز کے حوصلےاوربلند ہوں گے، گزشتہ تین ماہ میں منشیات میں ملوث 3000 افراد کو پکڑا گیا، کچھ جیل میں اور کچھ ایدھی ہوم بھیجے ہیں، اس سے سٹریٹ کرائم میں کمی آ ئی ہے،نارکوٹکس میں1200چالان کئے ہیں۔ بریفنگ کے دوران وزیر اعلی سندھ نے کہا کہ میں نہیں جانتا کہ آپ کو کیا کرنا ہے؟ چاہے آپ سمری کورٹ بنائیں یا دیگر اقدامات کریں مجھے شہر کراچی سٹریٹ کرائم سے پاک چاہئے،پولیس کو شہریوں میں اپنا اعتماد بحال کرنا ہوگا۔ اجلاس میں وزیراعلیٰ سندھ نے منشیات میں ملوث لوگوں کے خلاف کارروائی کو سراہا اور ایڈیشنل آئی جی کراچی کو ہدایت دی کہ اگر حکومت کا کوئی بھی بندہ آپ کو کسی کیلئے سفارش کرے تو آپ اس کی نہیں مانیں، مجھے امن امان کی صورتحال خاص طور پر سٹریٹ کرائم ختم کر کے دیں۔ وزیر اعلی نے اس بات پر زور دیا ہے کہ لوگ پولیس کے پاس جانے سے گھبرانا نہیں ہے، ہم پولیس کے منفی کام کی نشاندہی کریں گے مگرکسی کے کہنے پر ان سازشوں اور مقاصد میں کامیاب نہیں ہونے دیں گے، یہ ہی پولیس ہے جس نے کراچی کو امن دیا ہے۔2014میں شہر میں سیف سٹی نہیں تھا تب بھی امن قائم کیا۔ سیف سٹی نہیں تو کام نہیں کرپارہے کا یہ موقف غلط ہے۔ آئی جی کے تین نام دینے کی بات بلکل غلط اور بے بنیاد ہے۔
اجلاس میں سندھ سیلز ٹیکس کا ترقیاتی منصوبوں پر اطلاق کی تجویز پر تبادلہ خیال کیا گیا۔مرتضی وہاب نے کہا کہ اجلاس میں وزیراعظم کے تعمیری شعبے کی تجدید کی تجویزکے حوالے سے چیئرمین ایس بی آر نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم کے پاس دو میٹنگ ہوچکی ہیں تجاویز تھی کہ صوبائی سیلز ٹیکس سے تعمیراتی خدمات کو مستثنیٰ کیا جائے پنجاب اور خیبر پختونخوا اس پر راضی تھے جبکہ سندھ اور بلوچستان نے تحفظات کا اظہار کیا دوسری تجویز یہ تھی کہ نیا پاکستان ہائوسنگ سکیم کو صوبائی سیلز ٹیکس سے مستثنی کیا جائے جس پر بھی سندھ اور بلوچستان رضامند نہیں ہوئے۔ سندھ حکومت نے کم قیمت ہاؤسنگ سکیم کرائی اور وہ صوبائی ہو یا وفاقی سیلز ٹیکس آن سروسز سے مستثنیٰ کر دی گئی۔ کابینہ نے سندھی لینگویج اتھارٹی رولز کی منظوری دیدی، اجلاس میں غیر زرعی زمین کی الاٹمنٹ کی شرائط میں تبدیلی پر تبادلہ خیال کیا گیااور ریزرویشن کمیٹی کی مختلف شقوں میں تبدلی کی منظوری دی گئی۔اجلاس میں گریڈ ایک سے 4 کی نئی بھرتیاں جلد شروع کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا جب کہ وزیراعلیٰ سندھ نے سہولت کے مطابق گریڈ ایک سے 4 تک کے عہدوں کی لسٹ فوری طور پر چیف سیکریٹری کے پاس جمع کرنے کی ہدایت دیدی