ملٹری کورٹس کے فیصلوں کی وجہ سے پاکستان کو معاشی پابندیوں کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے:عمران خان

Dec 24, 2024 | 08:34 PM

راولپنڈی (ڈیلی پاکستان آن لائن )پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان نے خبردار کیا ہے کہ ملٹری کورٹس کے فیصلوں کی وجہ سے پاکستان کو معاشی پابندیوں کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔
نجی سوشل میڈیا ویب سائٹ وی نیوز کے مطابق اڈیالہ جیل میں وکلا سے گفتگو میں بانی پی ٹی آئی نے حکومت کے ساتھ مذاکرات کا عمل معنی خیز بنانے کے لئے پی ٹی آئی کی نامزد کردہ کمیٹی سے ملاقات کا مطالبہ کردیا۔
انہوں نے کہاکہ پارٹی کی مذاکراتی کمیٹی کی کاوشیں اچھی بات ہے لیکن مذاکرات کے عمل کو معنی خیز بنانے کے لئے اہم ہے کہ میری ملاقات میری نامزد کردہ مذاکراتی ٹیم سے کروائی جائے تا کہ مجھے معاملات کا صحیح علم ہو سکے، میں نے صاحبزادہ حامد رضا کو تحریک انصاف کے مذاکراتی عمل کا ترجمان نامزد کیا ہے۔
انہوں نے کہاکہ حکومت اگر نتیجہ خیز مذاکرات چاہتی ہے تو ہمارے سیاسی قیدیوں کی رہائی سمیت 9 مئی اور 26 نومبر کی واقعات کی تحقیقات کے لئے سینئر ترین ججز پر مشتمل جوڈیشل کمیشن قائم کرے۔
انہوں نے کہاکہ ان مطالبات پر عمل درآمد کی صورت میں ہم سول نافرمانی کی تحریک کو موخر کردیں گے، لیکن مجھے خدشہ ہے کہ حکومت ہمارے 9 مئی اور 26 نومبر کی تحقیقات کے مطالبے کو پس پشت ڈالنے کی کوشش کرے گی لیکن ہم ایسا نہیں ہونے دیں گے۔
انہوں نے کہاکہ ملٹری کورٹس کے غیر آئینی فیصلوں کو مسترد کرتا ہوں، ان فیصلوں کی وجہ سے پاکستان کی بین الاقوامی دنیا میں بدنامی بھی ہورہی ہے اور ایسے غیر انسانی عمل سے ملک کو معاشی پابندیوں کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے۔ یہ فیصلہ دے کر آئینی بینچ کے چہرے پر بھی طمانچہ مارا گیا ہے۔ اب تو عدلیہ نے بھی اعتراف کیا ہے کہ ملک میں سیاسی انجینئرنگ ہو رہی ہے جس کا صاف مطلب ہے کہ تحریک انصاف کو
 کچلا جا رہا ہے اور تحریک انصاف کو دباتے دباتے حقیقت میں جمہوریت، عدلیہ کی آزادی اور قانون کی حکمرانی کا جنازہ نکال دیا گیا ہے۔
عمران خان نے کہاکہ کوئی ملک بیرونی اور اندرونی سرمایہ کاری کے بغیر ترقی نہیں کر سکتا اور سرمایہ کاری کبھی قانون کی حکمرانی کے بغیر آ ہی نہیں سکتی۔
انہوں نے کہاکہ لوگ پاکستان سے باہر سرمایہ منتقل کررہے ہیں کیونکہ یہاں نہ تو عدلیہ آزاد ہے اور نہ ہی قانون کا کوئی احترام ہے، 26ویں آئینی ترمیم کے بعد عدلیہ کے مکمل طور پر ہاتھ پاوں کاٹ دیے گئے ہیں، آئینی بینچ کا قیام اور اس کے فیصلے سپریم کورٹ کو شرمندہ کرنے کے مترادف ہیں۔

مزیدخبریں