مصنف،: محمد سعید جاوید
قسط:101
میں ناشتہ کرکے ایک بار پھر قاہرہ کے عجائب گھر کی طرف نکل کھڑا ہوا۔ یہ وہاں میرا تیسرا چکر تھا اور ہر بار مجھے یہاں آکر اچھا لگتا تھا۔ اس بار تو میں فرعونوں کے گڑھ یعنی الأقصر، اسوان اور ابوسمبل سے ہو آیا تھا اور یہاں ممیوں کی شکل میں لیٹے ہوئے فرعون بادشاہوں اور ملکاؤں کی بہت ساری کہانیاں بھی اپنے ساتھ لایا تھا اور بہ چشم خود ان کی شان و شوکت اور جاہ و جلال کا نظارہ کرکے آیا تھا۔ زیادہ تر اور اہم فرعونوں کی تاریخ تو اب میری انگلیوں پر موجود تھی۔ اس لئے اب صرف مجھے ان کرداروں کو ایک بار پھر دیکھنا تھا جو اپنی بادشاہتیں، جاگیریں اور یادگاریں وہاں چھوڑ کر اب یہاں ابدی نیند سو رہے تھے۔ جن فرعونوں کو میں پہلے نہیں جانتا تھا اب وہ میرے لئے اجنبی نہیں رہے تھے اور پھر جب میں کسی فرعون کی ممی کے سرہانے لگی ہوئی تختی پر اس کا نام پڑھتا تو میرے ہونٹوں پر مسکراہٹ آ جاتی اور اس کی ساری تاریخ ایک فلمی منظر کی طرح ذہن میں آ جاتی جو میرے مختلف گائیڈ کئی دنوں کی محنت کے بعد میرے دماغ میں ٹھونسنے میں کامیاب ہوگئے تھے۔ چونکہ مجھے وقت گزاری کا بہانہ چاہیے تھا اس لئے یہ سلسلہ جلد ہی ختم ہوا اور میں باہر نکل آیا۔ آج موسم بھی قدرے بہتر تھا اور ہوا بھی چل رہی تھی۔ اس لئے دوپہر کے وقت بھی باہر چلنا پھرنا کچھ ایسا تکلیف دہ نہیں تھا۔
قاہرہ کا چڑیا گھر
سوچا وقت تو ہے پھر کیوں نہ لگے ہاتھوں قاہرہ کا چڑیا گھر بھی دیکھ لیا جائے جو دریا کے اس پار تھوڑے فاصلے پر تھا۔ اس کے چاروں طرف قاہرہ یونیورسٹی کے کیمپس تھے۔ جغرافیائی طور پر یہ گیزہ کے علاقے میں آتا تھا اس لئے اس کو گیزہ چڑیا گھر بھی کہا جاتا ہے۔ وہاں لکھی گئی تاریخ کے مطابق یہ کوئی اسی ایکڑ رقبے میں قائم تھا اور اس میں ہزاروں کی تعداد میں جانور اور پرندے موجود ہیں۔ یہ چڑیا گھر کوئی سو سال پُراناہے۔ مصریوں اور فاطمی حکمرانوں کے شوق کے مطابق یہاں بھی سینکڑوں کی تعدادمیں خوبصورت درخت اورپھولدار جھاڑیاں لگائی گئی ہیں۔ یہاں کے جانوروں اور پرندوں کو روایتی پنجروں میں رکھا گیا ہے تاہم کچھ جانوروں کے لئے خوبصورت قدرتی ماحول بھی مہیا کیا گیا ہے۔ کہتے ہیں کہ پچھلی صدی میں ایک وقت ایسا بھی تھا کہ اپنے ہزاروں کی تعداد میں نایاب جانوروں اور پرندوں کی وجہ سے دنیا کے چند بہترین اور بڑے چڑیا گھروں میں اس کا شمار ہوتا تھا۔ پھر جس تیزی سے قاہرہ کی آبادی میں اضافہ ہوا اسی تناسب سے چڑیا گھر کی آبادی گھٹنا شروع ہوگئی۔ بلاشبہ اِس وقت بھی ان کے پاس بہترین اور خوبصورت پرندوں کی ایک بڑی تعداد موجود ہے لیکن مجموعی طور پر یہ ایک عام سا چڑیا گھر ہے،جس کے قدیم،گھنے اورخوبصورت درختوں کی ٹھنڈی چھاؤں میں بیٹھ کر اٹھکیلیاں کرتے جانوروں اور چہچہاتے پرندوں کی معیت میں کچھ اچھا وقت گزارا جاسکتا ہے۔ کوئی 2 بجے کے قریب میں یہاں سے فارغ ہوا اور بڑے گیٹ کے پاس بنے ہوئے ایک سٹال سے مصری شوارما اور مالٹے کا جوس لے کر وہیں بیٹھ گیا۔(جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں)ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں