”فکرو نظر “....اسلام آباد کی خصوصی اشاعت :ایک قابل قدر علمی کام

”فکرو نظر “....اسلام آباد کی خصوصی اشاعت :ایک قابل قدر علمی کام

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد کا ذیلی ادارہ ”ادارہ تحقیقاتِ اسلامی “ ایک علمی وتحقیقی ادارہ ہے، جو اسلامی تعلیمات ، اسلامی اقدار اور ثقافت اسلامیہ کے فروغ وترقی کا نقیب ہے اور مختلف النوع موضوعات پر علمی وتحقیقی کا م سرانجام دیتا ہے، اس کا ترجمان مجلہ سہ ماہی ”فکرونظر“ ہے جو ایک اہم علمی دینی وتحقیقی رسالہ ہے ، اس کا شمار برصغیر پاک وہند کے اہم اور بلند پایہ رسائل وجرائد میں ہوتا ہے ۔ اس کا اجراءکراچی سے 1963ءمیں ہوا تھا کچھ عرصے تک راولپنڈی سے بھی شائع ہوتا رہا ، پھر اس کادفتر فیصل مسجد اسلام آباد کی تعمیر کے بعد اس کے متصل اسلام آباد میں منتقل ہوگیا۔ پہلے یہ ماہنامہ کی حیثیت سے شائع ہوتا رہا، پھر اسے سہ ماہی بنادیا گیا، اب اسی حیثیت سے باقاعدہ پابند ی سے نہایت اہتمام کے ساتھ شائع ہورہا ہے۔اس میں بہت ہی اہم اور بڑی قد آور علمی شخصیات کی نگارشات شائع ہوتی ہیں ،جو اہل علم کی علمی پیاس بجھانے کاذریعہ بنتی ہیں اور اہل علم کو باقاعدہ اس کا انتظار رہتا ہے ۔

فکر ونظر کے مضامین ومقالات وقتی نہیں، بلکہ دائمی نوعیت کے اور نہایت سنجیدہ ، ٹھوس اور علمی وتحقیقی ہونے کے علاوہ موضوعات کا احاطہ کئے ہوئے ہوتے ہیں ۔ سب سے بڑی بات یہ ہے کہ اس میں کسی بھی قسم کی مسلکی چھاپ نہیں ہوتی ،بلکہ تمام مکاتب ِ فکر کے سنجیدہ اہل علم کی نگارشات یکساں حیثیت میں شائع ہوتی ہیں، البتہ بعض اہل قلم کے مقالات پر دیگر اہل علم کو کچھ تحفظات ہوتے ہیں اور وہ اس پر کھل کر بات کرتے ہیں اور اپنی رائے کا اظہار بھی کرتے ہیں اور یہ ان کا حق بھی ہے، اس لئے کہ کسی بھی بڑے سے بڑے علم والے کی بات حرف آخر نہیں ہوتی، اس کے صحیح اور غلط ہونے کا امکان بہرحال ہوتا ہے ، ان کے نتائج فکر قابل قبول بھی ہوسکتے ہیں او ر قابل رد بھی ۔ فکر ونظر کا دائرہ کا ر فکر ی ، علمی اور تحقیقی ہے، اپنے اسی تحقیقی وعلمی معیار کی بنا پر اس مجلے کا ہر شمارہ اسلام اور پاکستان کی نظریاتی اساس کے حوالے سے اہل تحقیق کے لئے ایک اہم اور مستند ما¿خذ کی حیثیت رکھتاہے ۔ اس کے مدیران میں ڈاکٹر قدرت اللہ ، پروفیسر محمد سرور، ڈاکٹر شر ف الدین اصلاحی ، ڈاکٹر محمود احمد غازی ، ڈاکٹر خالد مسعود ، رشید احمد جالندھری، صاحبزادہ ڈاکٹر ساجد الرحمن ایسی علمی شخصیات شامل رہی ہیں ، اب اس کے مدیر جناب ڈاکٹر سہیل حسن اور نائب مدیر سید متین احمد شاہ ہیں ۔

”فکرونظر“ میں عموماً تمام اسلامی علوم اور تہذیب وتاریخ کے حوالے سے برصغیر کے ممتاز اہل علم کے گراں قد ر مقالات شائع ہوتے ہیں، البتہ ادارہ بطور خاص درج ذیل موضوعات کو ترجیح دیتا ہے اور اس پر اہل علم کی نگارشات کا خیر مقد م کرتا ہے قرآن مجید ، حدیث وسنت ، فقہ و اجتہاد ، تاریخ اسلامی ، اسلامی تہذیب ،اسلام اور مغرب ، اسلام اور فنون ِ لطیفہ ، اسلامی تعلیمات ، اسلام اور جدید مباحث ، بین الاقوامی معاہدے ، جغرافیائی حد بندی ، عالمگیریت ، حقوق انسانی ، خواتین کا سیاسی وسماجی کردار ، مطالعہ ادیان وغیر ہ۔ فکرونظر اپنے اجراءسے لے کر اب تک بڑا اہم اور وقیع علمی وفکری سرمایہ امت کے سامنے پیش کر چکا ہے اور بہت سے خصوصی نمبر بھی مختلف موضوعات پر شائع کر چکا ہے ، بالخصوص برصغیر میں مطالعہ حدیث ، سیرت نگاری میں جدید رجحانات ، اندلس میں اسلامی میراث ، مخطوطات نمبر ، حج نمبر ، سید صباح الدین مرحوم ، ڈاکٹر محمد حمید اللہ ؒ اور ڈاکٹر ابو الخیر کشفی مرحوم پر خصوصی نمبر شائع کر کے اہل علم اور شائقین علوم سے خراج ِ تحسین حاصل کرچکا ہے ، اور اب ایک نیا علمی کا م یہ پیش کیا ہے کہ فکر ونظر کی ایک خصوصی اشاعت ”جنوبی ایشیا میں اسلامی قانونی فکر اور ادارے “ کے نام سے شائع کی ہے اور وہی اس وقت ہمارے پیش نظر ہے اس خصوصی اشاعت کو فکرو نظر نے تین مرکز ی حصوں میں تقسیم کیا ہے۔ پہلے حصے کا موضوع ”برصغیر کے فقہی رجحانات“ دوسرے کا موضوع ”جنوبی ایشاءمیں اسلامی قانون کا نفاذ “ اور تیسرے حصے کا موضوع ” جنوبی ایشیا کا فقہی ورثہ “ قرار دیا ہے ۔ برصغیر کے فقہی رجحانات کے تحت دو اہل علم وتحقیق کے مقالات شامل اشاعت ہیں اور حقیقت یہ ہے کہ یہ دونوں مقالات ہی اس خصوصی اشاعت کی جان ہیں ، پہلا مقالہ ”پاکستان میں فقہ و افتاءکے خدوخال: جائزہ اور تجاویز“ کے عنوان کے تحت ہے اور اس کے لکھنے والے ملک کے معروف تعلیمی ادارے جامعہ اسلامیہ امدادیہ فیصل آباد کے نائب صدراور شیخ الحدیث حضرت مولانا مفتی محمد زاہد صاحب ہیں، جو اس سے پہلے بھی کئی علمی وتحقیق کا م کرچکے ہیں، بالخصوص حدیث اور مباحث حدیث پر بڑا وقیع علمی سرمایہ شائقین علوم حدیث کی نذر کر چکے ہیں۔
جامع ترمذی پر محدث العصر حضرت مولانا محمد یوسف بنوری ؒ کی لاجواب عربی شرح معارف السنن کے تکملہ کی بھی پہلی جلد شائع کرچکے ہیں اور مزید جلدوں پر بھی کا م جاری ہے ،اس کے علاوہ مشکوٰة شریف کی اردو شرح بھی اشرف التوضیح کے نام سے چار جلدوں میں پیش کرچکے ہیں ۔برصغیر پاک وہند کے چوٹی کے علمی وتحقیقی عربی اردو رسائل وجرائد میںان کے مقالات شائع ہوچکے ہیں۔ انہوں نے زیر بحث مقالے میں پاکستان میں فقہ وافتاءکا سنجیدہ جائزہ لے کر آج کے معروضی حالات کے تناظر میں قابل قدر تجاویز اور آراءپیش کی ہیں۔ انہوں نے جن عنوانات پر خامہ فرسائی کی ہے، وہ عصر حاضر کے اعتبار سے بہت ہی اہمیت کے حامل ہیں، مثلاً افتاءکے شعبے کا پرائیویٹ یا سرکاری ہونا ،.... مولانا کی رائے کے مطابق ریاستی سطح کی بجائے اس شعبے کا پرائیویٹ ہونا ایک اسلامی فرد کی آزادی اور سادگی والے مزاج سے زیادہ مطابقت رکھتا ہے۔ سماجی مسائل میں عرف وعادت کی رعایت ، فقہی مباحث کا عملی صورت حا ل سے تعلق ، فقہی مسائل اور دلائل کا تعلق ، افتاءاورقانون سازی کے مباحث میں فرق ، اسلامی قانون سازی میں ماہرین شریعت اور ریاستی اداروں کے کردار کی نوعیت ، سدِّ ذریعے کے اصول کا استعمال، غرض ان میں سے ہر ایک عنوان پر بیش قیمت معلومات فراہم کی گئی ہیں اور ان میں در آنے والی کوتاہیوں کا عملی حل تجایز کی شکل میں پیش کیا گیا ہے ۔
دوسرا مقالہ ”جدو جہد آزادی اور فتاویٰ : انیسویں صدی کے فتاویٰ کا ایک تجزیاتی مطالعہ “ کے زیر عنوان ہے، جسے اردو دائرہ معارف اسلامیہ پنجاب یونیورسٹی لاہور کے مدیر محمد ارشد نے تحریر کیا ہے ۔ مقالے کے پہلے حصے میں 1803ءمیں ایسٹ انڈیا کمپنی کے اقتدار کے قائم ہونے سے لے کر1857ءکی جنگ آزادی تک کے فتاویٰ کا تجزیاتی مطالعہ پیش کیا ہے، جبکہ دوسرا حصہ1857ءکی جنگ آزادی کے بعدکی صورت حال سے متعلق مختلف مکاتب فکر کے فتاویٰ کے تجزیاتی مطالعہ پر مشتمل ہے، جو بہت معلومات افزاءہے۔ دوسرے حصے میں جنوبی ایشیا میں اسلامی قانون کے نفاذ پر دو مقالات شائع کئے گئے ہیں، پہلا مقالہ پروفیسر محمد مشتاق احمد اسسٹنٹ پروفیسر بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد کا ہے، جو ”پاکستا ن میں رائج فوجداری قوانین : اسلامی قانونی فکر کے چند اہم مباحث“ کے عنوان کے تحت ہے اور بڑے خاصے کی چیز ہے ۔ دوسرا مقالہ شگفتہ عمر، دعوہ اکیڈمی اسلام آباد کے قلم سے ”برصغیر میں مسلم عائلی قوانین کے ارتقا: نفاذ اور اثرات کے جائزے “ پر مشتمل ہے ۔
مجلے کا تیسرا حصہ جنوبی ایشیا کے فقہی ورثے کے موضوع پر خاص ہے ۔ اس میں تین مقالات شامل ہیں۔ پہلا مقالہ ” برصغیرپاک و ہند کا فقہی ادب ، ایک جائزہ “ کے عنوان ہے، جسے علی گڑھ انڈیا کے ڈاکٹر ضیاءالدین فلاحی نے تحریر کیا ہے ۔ اس کی اہمیت بتانے کے لئے اس کے چند ذیلی عنوانات کا ذکر ہی کافی ہے، مثلاً برصغیر میں فقہ کا ارتقا ، عہد وسطیٰ میں فقہی تصنیفات اور ان کے موضوعات ، عہد مغلیہ کی فقہی تصنیفات اور ان کے موضوعات ، عصر جدید میں علمی مراکز کی اردو زبان میں فقہی خدمات وتصنیفات وغیر ہ ۔ دوسرا مقالہ ” علوم قضا پر علمائے برصغیر کی تالیفات کا ایک جائزہ “ کے زیرِعنوان ہے، اس کو ڈاکٹر عصمت اللہ ،صدر شعبہ فقہ و قانون ، ادارہ تحقیقات ِ اسلامی نے تحریر کیا ہے ۔یہ بہت معلوماتی مقالہ ہے ، فقہ وقضا کے علوم کے شائقین کے لئے بڑی اہمیت کا حامل ہے ، جبکہ آخری مقالہ ”احکام القرآن تھانوی ؒ : ایک تعارفی مطالعہ “ کے عنوان کے تحت ہے۔ ڈاکٹر جنید احمد ہاشمی نے اسے سپر د قلم کیا ہے۔ احکام قرآن سے مراد وہ تفسیر ی رجحان ہے، جس میں قرآن کریم کی احکامی آیات کی تفسیر اس انداز سے کی جائے، جن سے براہ راست فقہی احکام کا استنباط ہوتا ہو۔ اس موضوع پر حکیم الامت حضرت مولا نا اشرف علی تھانوی ؒ نے اپنی زیر نگرانی اپنے جید تلامذہ سے ایک بہترین ،عمدہ تفسیر لکھوائی ہے ۔ ڈاکٹر صاحب نے اس کا جامع تعارف پیش کیا ہے ۔غرضیکہ فکر ونظر کا یہ خاص شمارہ بہت اہم علمی وتحقیقی مواد پر مشتمل ہے اور دینی مدارس ، کالجوں ویونیورسٹیوں کے طلبہ اور اساتذہ کے لئے یکساں مفید ہے ،امید ہے اہل تحقیق اس کی بڑ ی قدر دانی کریں گے ۔

مزید :

کالم -