ڈبل نااہلی اورشریف خاندان کامستقبل
میاں محمد نواز شریف عدالت عظمیٰ سے دو مرتبہ نااہل ہونے کا اعزاز پانے والے پاکستان کی تاریخ کے پہلے سیاست دان بن گئے ہیں جنہیں پہلی مرتبہ 28جولائی 2017کو پانامہ کیس میں اپنے اثاثے اور اقامہ چھپانے ،عدالت عظمیٰ کو گمراہ کرنے اور جھوٹ بولنے پر نااہل قرار دیاگیا اور دوسری مرتبہ نااہل ہونے کے سبب 21فروری 2018کو پارٹی صدارت کیلیے نااہل قرار دیا گیا۔ مگر یہ تو محض شروعات ہیں ، یہ معاملہ محض فردواحد کو قومی مجرم قرار دے کر نااہل کردینے سے ختم نہیں ہوگیا۔ بلکہ اب حقیقی معنوں میں احتسابی عمل شروع کرنے اور سزا دینے کا وقت ہے۔ یادرہے پانامہ کیس میں فردواحد نہیں بلکہ پورا خاندان قومی مجرم قرار پاچکا ہے۔ نواز شریف ان کے دونوں بیٹے حسن اور حسین , بیٹی مریم صفدر اور داماد کیپٹن صفدر , سمدھی اسحٰق ڈار کا ٹرائل کرکے انہیں گرفتار کرنا, سزا سنانا, جیل بھیجنا , اور ان کے چھپے ہوئے اثاثے سامنے لاکر بدعنوانی اور منی لانڈرنگ کے ذریعے لوٹی ہوئی قومی دولت وطن واپس لانا قومی احتسابی اداروں کا اصل امتحان ہوگا۔
قومی احتساب بیورو کو سپریم کورٹ کی زیر نگرانی پانامہ ٹرائل کرنے کی ذمہ داری ملی ہے۔ چنانچہ نیب نے شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ہاوس پارک لین لندن (لندن فلیٹس) , عزیزیہ اسٹیل ملز, ہل میٹل کمپنی, فلیگ شپ انویسٹمنٹ لمٹیڈ اور شریف خاندان کی زیر ملکیت دیگر 15 آف شور کمپنیوں کے متعلق ریفرنسز دائر کر رکھے ہیں۔ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ نواز شریف ان کے دونوں بیٹوں , بیٹی , داماد اور سمدھی کے نام فی الفور ای سی ایل میں ڈال کر انہیں گرفتار کرلیا جاتا۔ مگر نامعلوم وجوہات کی بناء پر نیب ان میں سے کسی کا نام بھی ای سی ایل میں ڈالنے یا گرفتار کرنے میں ناکام ہے اور نواز شریف کے دونوں بیٹے حسن اور حسین اور سمدھی اسحٰق ڈار اشتہاری قرار پانے کے باوجود بیرونِ ملک فرار ہو چکے ہیں۔ جسے میں نیب کی ایک بڑی ناکامی قرار دیتی ہوں۔ ملک میں موجود نواز شریف , بیٹی اور داماد بھی کلثوم نواز کی عیادت کے بہانے نا صرف بیرون ملک، عدالت کی اجازت سے آ جارہے ہیں اور یہ ہی نہیں پاکستان میں موجودگی کے باوجود آزاد ہیں۔ وہ تاحال نیب سے ملنے والی مذکورہ بالا رعایتوں کے مزے لوٹ رہے ہیں۔ حالانکہ وہ اپنے اثاثوں کی منی ٹریل دینے میں ناکام ہیں اور یہ ہی نہیں کل رابرٹ ریڈلے نے عدالت میں اپنا بیان ریکارڈ کروایا اور کیلبری فونٹ کی بناء پر مریم نواز کی جعل سازی بھی پکڑوا دی۔
نیب ان قومی مجرموں کو پکڑنے اور سزا دینے میں ناکام ہے مگر ہماری عوام ڈبل نااہلی کی خوشی منانے میں اتنی مگن ہے کہ کسی کولوٹی ہوئی قومی دولت کا احتساب لینے کا خیال ہی نہیں رہا۔ نیب بتائے کہ اسحٰق ڈار اور شہزادگان حسن اور حسین کو کب گرفتار کر کے وطن واپس لایا جائے گا؟ نواز شریف , ان کی بیٹی اور داماد کا نام کب تک ای سی ایل میں ڈال کر گرفتار کرناہے؟ اور ان قومی مجرموں کو منی ٹریل نا دینے کی صورت میں کب سزا دے کر جیل بھیجنا ہے؟ ۔ لوٹی ہوئی قومی دولت واپس لاکر ملک سے قرضوں کا بوجھ اتارا جائے۔ بہرحال فی الوقت تک نواز شریف کی ڈبل نااہلی نے نااہل لیگ کے سیاسی مستقبل کے لیے خطرے کی گھنٹی ضرور بجا دی ہے۔ پارٹی کو قیادت کے بحران سے دوچار کردیا ہے اور سینیٹ الیکشن سے بھی باہرکردیاہے۔ اب پارٹی کے پاس دوآ پشنز شہبازشریف اور کلثوم نواز ہیں۔ جن میں سے شہبازشریف کانام پاکستان عوامی تحریک کی جانب سے سانحہ ماڈل ٹاون میں بطور مرکزی ملزم لیا جارہاہے۔ اگر سپریم کورٹ باقرنجفی رپورٹ اور سانحہ ماڈل ٹاون کیس کا ازخود نوٹس لیتی ہے تو شہبازشریف اور راناثناء اللہ کے لیے کوئی جائے پناہ نہیں ہوگی۔ اس کے علاوہ آشیانہ ہاوسنگ اسکیم اسکینڈل میں شہبازشریف کے دست راست بیوروکریٹ احد چیمہ کی گرفتاری نے شہبازشریف کے لیے نئی مشکل پیدا کردی ہے۔آج پنجاب میں بیوروکریسی کی ہڑتال احد چیمہ کے لیے نہیں بلکہ شہبازشریف کی بدعنوانی اورجرائم چھپانے کیلیے ہے۔ کیونکہ پنجاب کی بیوروکریسی شہبازشریف کی آلہ کار اوربدعنوانی میں حصہ دارہے۔ عابد باکسربھی شہبازشریف کے پنجا ب میں ماورائے عدالت قتل وغارت گری میں ملوث ہونے کے متعلق کئی رازافشا ں کرنے کو تیار بیٹھا ہے۔ یہ سلسلہ یہیں ختم نہیں ہوتا بلکہ سانحہ ماڈل ٹاون میں ملوث سابق آئی جی پنجاب مشتاق سکھیرا اور اہم رازداں ڈاکٹر توقیر شاہ کسی وقت بھی منظرِ عام پر آکرشہباز شریف اور راناثناء اللہ کے لیے ماڈل ٹاون کیس میں مشکلات پیدا کرسکتے ہیں۔ احد چیمہ , عابد باکسر, مشتاق سکھیرا اور ڈاکٹر توقیرشاہ جیسے لوگوں کو اگر سیکیورٹی دی جائے اور وہ وعدہ معاف گواہ بن جائیں تو شہبازشریف نہیں بچ سکتے۔ اور رہ گئیں بیچاری محترمہ کلثوم نواز , اللہ ان کو صحت کاملہ دے مگر وہ اتنی بڑی سیاسی بساط سنبھال نہیں سکیں گی۔ پارٹی کی قیادت حمزہ شہباز کے ہاتھ میں جانے کے امکانات پیدا ہو جائیں گے مگرتب تک شاید شریف خاندان کی طاقت اور سیاست کا شیرازہ بکھر چکا ہوگا۔ شریف خاندان کو نوشتہ دیوار پڑھ لینا چاہیے کہ اب وہ بھلے ہی راہ فرار کیوں نا اختیار کریں, ان کا مالی و سیاسی مستقبل داو پر لگ چکا ہے۔
۔
نوٹ: روزنامہ پاکستان میں شائع ہونے والے بلاگز لکھاری کا ذاتی نقطہ نظر ہیں,ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔