ہندوتوا نظریہ پر مودی کو مناظرے کا چیلنج

ہندوتوا نظریہ پر مودی کو مناظرے کا چیلنج
ہندوتوا نظریہ پر مودی کو مناظرے کا چیلنج

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


بھارتی آئین کے تحت بھارت سیکولر ملک ہے، مگر عملاً ایسا نہیں ہے، بلکہ یہ ہندو راشٹرہ ہے۔ ان دنوں بھارت میں ”ہندوتوا ”کی پالیسی جاری ہے۔ ہندوتوا کا مطلب ہے ہندو مذہب کی بالا دستی۔ بھارت میں ہندوبالادستی کی وجہ سے مسلمان،عیسائی اور دوسری اقلتیں مظالم کا شکار ہیں۔”ہندوتوا ”کے تحت قوم پرست ہندو جماعتیں ووٹ حاصل کرنے کی کوشش کرتی ہیں۔
وزیراعظم عمران خان نے روسی ٹی وی ”آر ٹی“ کو انٹرویو دیتے ہوئے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو تنازعات کے حل کے لئے ٹی وی پر مباحثے کی پیشکش کی ہے۔ان کا کہنا ہے کہ بھارت میں ہندو قوم پرستی تحریک کے بانی نازیوں سے متاثر تھے۔ اسی لئے وہ مودی کو بھارت کا ہٹلر کہتے ہیں۔2019ء میں دوبارہ مودی اقتدار میں آیا تو سب سے پہلے بھارت کو امن کے لئے مذاکرات کی پیشکش کی، لیکن بھارت نے ہماری پیش کش مسترد کردی۔ بھارت میں نسل پرستی پر مبنی جنونی نظریہ مسلط ہے۔ قوم پرستی منفی بھی ہوتی ہے اور مثبت بھی۔ ایک تو یہ کہ میں اپنی قوم کو بہت قابل قرار دیتے ہوئے آگے بڑھنے کی حوصلہ افزائی کروں، لیکن دوسرا یہ ہے کہ میں کہوں کہ میری قوم بہت قابل ہے، لیکن دوسری قوموں کی وجہ سے ترقی نہیں کرسکتی تو اس سے نفرت کا رخ دیگر برادریوں کی طرف ہوجائے گا اور خون خرابہ ہوگا۔ بھارت میں انتہا پسند نظریے کی حکومت ہے، قوم پرستی کا مطلب ہر گز انتہا پسندی نہیں۔


 مسئلہ کشمیر کے حوالے سے وزیراعظم نے کہا مسئلہ کشمیر پاکستان اور بھارت کے درمیان تسلیم شدہ معاملہ ہے جس کا حل ضروری ہے۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان اصل مسئلہ کشمیر ہے۔ موجودہ بھارت گاندھی اور نہرو کا نہیں، مودی کا ہے۔ بھارت کو ہندوتوا کے بجائے انسانیت پر توجہ دینی چاہیے۔ ہم بھارت سمیت پوری دنیا کے ممالک سے تجارتی تعلقات چاہتے ہیں۔
مودی سرکار کی بی جے پی ہندوتوا نظریے کی امین ہے اس کی کئی ذیلی تنظیمیں جس طرح آر ایس ایس بجرنگ دَل وغیرہ ہیں۔ ہندوتوا نظریے پر عملدرآمد کے لئے ہندو انتہاء  پسند تنظیموں نے ٹرینگ کیمپ بھی قائم کر رکھے ہیں۔وشواہندوپریشد ایسی تنظیم ہے جو بھارت میں قیادت کے لئے ہندو قیادت فراہم کرتی ہے اگرچہ بھارتی آئین کے تحت بھارت سیکولر ملک ہے، مگربھارت میں اقلیتوں کو حقوق حاصل نہیں ہیں۔بھارت میں اس وقت بھارتی انتہاء  پسند قوتیں حکمران ہیں ان کی وجہ سے اقلیتیں خطرے کا شکار ہیں ان کا ایجنڈا ہے کہ بھارتی آئین کے تحت ہندو کو مذہب چھوڑنے پر پابندی ہونی چاہئے۔
2014ء میں نریندر مودی کے اقتدار میں آنے کے بعد مودی کا دور انتہا پسندوں کا دور بن گیا۔ گائے ذبح کرنے کے معاملے پر کئی افراد کو مار دیا گیا یہاں تک کہ مسلمانوں کے نام سے منسوب شاہراہوں اور عمارتوں کے نام تبدیل کیے گئے۔ کئی نامور افراد کو انتہا پسند ہندؤوں کی جانب سے دھمکیاں بھی دی گئیں۔


مودی حکومت ہندوتوا کے فسطائی نظریے کو استعمال کر کے مسلمانوں کے خلاف جنگ کر رہی ہے۔بھارت کی ہندو انتہا پسند حکمران جماعت بی جے پی نے پہلے 5 اگست کو مقبوضہ کشمیر کی آئینی حیثیت سے متعلق آئین کا آرٹیکل 370 اور 35 اے ختم کر کے جنت نظیر وادی کو دنیا کی سب سے بڑی کھلی جیل میں تبدیل کیا اور بعدازاں شہریت کے متنازع بل کو لوک سبھا اور راجیہ سبھا سے منظور کروانے کے بعد اسے قانون کا درجہ دے دیا،جس کے تحت پاکستان، افغانستان اور بنگلا دیش سے آنے والے غیر مسلم تارکین کو شہریت دی جائے گی لیکن مسلمانوں کو شہریت نہیں دی جائے گی۔
سب سے بڑی جمہوریت کے دعویدارملک نے مقبوضہ جموں کشمیر میں بھی ظلم کی سینکڑوں داستانیں رقم کیں، 1989ء سے لے کر اب تک ایک لاکھ سے زائد افراد کو شہید اور ہزاروں کو زخمی کیا گیا۔ آٹھ ہزار سے زائد افراد کو چھروں کا نشانہ بھی بنایا۔بھارتی فورسز کے ظلم وستم، بی بی سی، واشنگٹن پوسٹ اور نیویارک ٹائمز جیسے کئی عالمی اخبارات کی شہہ سرخیاں بنے۔ قابض افواج کے تشدد اور بربریت کا اعتراف سابق بھارتی انٹیلی جنس چیف”اے ایس دلت“ نے بھی کیا۔ مگر ان سب کے باوجودآج بھی مقبوضہ وادی میں آگ اور خون کا کھیل جاری ہے۔


 فسطائی نریندر مودی کی قیادت میں بھارت مسلمانوں کے لئے ایک خطرناک جگہ بن گیا ہے، کیونکہ مسلم مخالف نفرت مودی کی فطرت میں شامل ہے۔ ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مودی کے بھارت میں مسلمانوں کو نسل کشی کی دھمکیاں معمول بن گیا ہے اور 2019ء میں ان کے اقتدار میں آنے کے بعد سے مسلم مخالف تشدد میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ رپورٹ میں نشاندہی کی گئی  کہ مودی کا ہندوتوا رہنماؤں سے گہرا تعلق ہے،جو بھارت میں مسلمانوں کی نسل کشی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ مودی 2002ء میں گجرات میں مسلم مخالف فسادات کا ماسٹر مائنڈ تھا اور وہ مسلمانوں کے خلاف جرائم کے لئے دنیا کے ہمہ وقتی ظالموں کی فہرست میں سرفہرست ہوں گے۔ مودی کا ہندوتوا نظریہ دنیا کے امن کے لئے خطرہ ہے اور مسلمانوں کے خلاف جرائم کے لئے انہیں قانون کے کٹہرے میں لایا جانا چاہئے۔


بھارت میں سکولوں اور کالجوں میں مسلمان طالبات کے حجاب پر پابندی کے حوالے سے احتجاج اور تنازع جاری ہے، جس پر پاکستان اور امریکی حکام نے مذمت بھی کی،جبکہ بھارتی وزارت خارجہ امور نے کہا کہ ہمارے داخلی مسائل پر ہمدردانہ بیانات کا خیرمقدم نہیں کیا جائے گا۔بھارت کی وزارت خارجہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ہمارے آئین کا فریم ورک اور میکنزم اور ہماری جمہوری روایات میں ان مسائل کو دیکھا اور حل کیا جاتا ہے۔ بھارت کے تعلیمی اداروں میں حجاب پرپابندی کے خلاف دنیا میں آوازیں اٹھنے لگیں۔ امریکہ نے بھی حجاب پرپابندی کومذہبی آزادی کی خلاف ورزی قرار دیدیا۔امریکی سفیر برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی ارشاد حسین نے مسلم خواتین کو اپنے لباس کا انتخاب کرنے کی اجازت نہ دینے پر بھارتی ریاست کرناٹک کی حکومت کو  تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاہے کہ مذہبی آزادی میں کسی کے مذہبی لباس کا انتخاب کرنے کی آزادی بھی شامل ہے۔ بھارتی ریاست کرناٹک کو مذہبی لباس کی اجازت دینے یا نہ دینے کا تعین نہیں کرنا چاہئے۔سکولوں میں حجاب پر پابندی مذہبی آزادی کی خلاف ورزی ہے۔

مزید :

رائے -کالم -