مرسی کے حامیوں کا 18 روزہ احتجاجی مظاہروں کا اعلان
قاہرہ(آئی اےن پی)مصر کے برطرف صدر محمد مرسی کے حامیوں نے مسلح افواج کی نگرانی میں قائم عبوری حکومت کے خلاف احتجاجی مظاہروں کا اعلان کردےا۔غےر ملکی مےڈےا کے مطابق فوجی انقلاب مخالف اتحاد نے جاری کردہ ایک بیان میں کہا ہے کہ احتجاجی مظاہرے اور جلسے جلوس 11 فروری تک جاری رہیں گے۔2011ء میں اسی تاریخ کو سابق مطلق العنان صدر حسنی مبارک نے اٹھارہ روزہ احتجاجی مظاہروں کے بعد اقتدار چھوڑ دیا تھا۔ان کے خلاف 25 جنوری 2011ء کو ہزاروں مصریوں نے عوامی احتجاجی تحریک کا آغاز کیا تھا۔دوسری جانب مصر کے وزیرداخلہ محمد ابراہیم نے بھی انقلاب کی تیسری سالگرہ کے موقع پر اسلامی جماعتوں کے مظاہروں کا توڑ کرنے کے لیے حکومت کے زیراہتمام ریلیاں نکالنے کا اعلان کیا ہے۔اتحاد کا کہنا ہے کہ اس کے مظاہرے غیر متشدد اور پ±رامن ہوں گے اور ان کا مقصد فوجی حکمرانی کا خاتمہ ہے کیونکہ اس نے 25 جنوری 2011ء کے بعد سے بہت ہی شرمناک جرائم کا ارتکاب کیا ہے۔حالیہ مہینوں کے دوران اخوان اور اس کی اتحادی جماعتوں کی ریلیوں کے دوران ڈاکٹر مرسی کے حامیوں کی اپنے مخالفین اور سکیورٹی فورسز کے ساتھ جھڑپیں ہوتی رہی ہیں جن میں بیسیوں افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔مسلح افواج کے سربراہ جنرل عبدالفتاح السیسی کے ہاتھوں 3 جولائی 2013ئکو مصر کے پہلے منتخب صدر کی برطرفی کے بعد سے اخوان المسلمون کو حکومت ،عدلیہ اور سکیورٹی فورسز کے کریک ڈاو¿ن کا سامنا ہے۔مصری فورسز کی کارروائیوں میں اس جماعت کے ایک ہزار سے زیادہ کارکنان مارے جاچکے ہیں۔اخوان ہلاکتوں کی تعداد دو ہزار سے زیادہ بتاتی ہے۔اب تک حکومتی اعداد وشمار کے مطابق اخوان کے دوہزار سے زیادہ کارکنان کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔ان میں جماعت کی صف اول کی تمام قیادت شامل ہےاور ان کے خلاف مختلف الزامات میں مقدمات چلائے جارہے ہیں۔