نوجوانوں کے لئے کاروبار کے مواقع
کاروبار کرنا ہر نوجوان کی بنیادی خواہش ہے۔ کاروبار میں بہت زیادہ ترقی کے مواقع بھی ہوتے ہیں اور اس میں انسان زیادہ سے زیادہ منافع بھی کما سکتا ہے۔
اس کے برعکس نوکری میں انسان ایک مخصوص رقم ہی کما سکتا ہے، جس کی وجہ سے اسے مشکلات کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے، تاہم کاروبار کے لئے پیسہ درکار ہوتا ہے جو ہر کسی کے پاس نہیں ہوتا۔
ایسے لوگ جو ہنر رکھتے ہیں یا جن میں یہ صلاحیت ہوتی ہے کہ وہ اگر کاروبار کے میدان میں قدم رکھ دیں تو وہ آسمانوں کو چھو سکتے ہیں، وہ زیادہ تر رقم کی عدم دستیابی کی وجہ سے کاروبار نہیں کر پاتے اور معمولی نوکری پر ہی اکتفا کر لیتے ہیں۔
ایسے نوجوانوں کے لئے پھر حکومتیں آگے آتی ہیں اور ان کا ہاتھ تھامتی ہیں۔ پاکستان میں چونکہ نوجوانوں کی تعداد باسٹھ فیصد سے زائد ہے اور ہر سال ہزاروں نوجوان ڈگریاں لے کر نکلتے ہیں، لہٰذا ہر کسی کو نوکری ملنا مشکل ہو جاتا ہے۔
ایسے میں نوجوانوں کے پاس ایک ہی راستہ ہوتا ہے کہ وہ انتہائی معمولی نوکری کر لیں یا پھر کاروبار کے ذریعے قسمت آزمائی کریں۔ موجودہ حکومت نے اس سلسلے میں ایک اچھا قدم یہ اٹھایا ہے کہ کاروبار کے لئے ایک منفرد قرضہ سکیم کا اجرا کیا ہے، جس کے ذریعے کوئی بھی نوجوان اپنا کاروبار شروع کر سکتا ہے ۔
اس سکیم کی ایک منفرد بات یہ ہے کہ اس سکیم میں کئی ایسے پلان بھی ساتھ ہی دئیے گئے ہیں، جن کے ذریعے آپ کو نئے سرے سے فزیبیلٹی بنانے کی ضرورت نہیں، بلکہ آپ کو کئی ایسی مثالیں دی گئی ہیں جن کو سامنے رکھ کر آپ اپنا چھوٹا سا کام شروع کر سکتے ہیں۔
وزیراعظم یوتھ لون سکیم کا پروگرام کامیابی سے جاری ہے اور ہزاروں افراد اس سے استفادہ کر چکے ہیں۔ قرضے کے حصول کے لئے کوئی بہت لمبا چوڑا پروسیس نہیں رکھا گیا، بلکہ چند بنیادی اور ابتدائی معلومات درکار ہوتی ہیں ،اگر آپ ان کی مطلوبہ شرائط پر پورا اترتے ہیں تو آپ کو چند ہی دنوں میں قرض کی رقم بذریعہ بینک مل جاتی ہے۔
بہت سے نوجوان ایسے ہیں، جو دوران تعلیم کام کرنا چاہتے ہیں اور تعلیم کے اخراجات کا بوجھ اپنے والدین پر نہیں ڈالنا چاہتے۔ ایسے نوجوان بھی ان قرضوں کے لئے اپلائی کر سکتے ہیں اور پڑھائی کے ساتھ چھوٹا موٹا کام کر کے اپنے تعلیمی اخراجات پورے کر سکتے ہیں۔
ہم اکثر نوجوانوں کو گلے شکوے کرتے دیکھتے ہیں کہ ان کے پاس ریسورسز نہیں ہیں یا پھر یہ کہ اگر انہیں سرمایہ مل جائے تو وہ بہت بڑا کام شروع کر سکتے ہیں۔ پہلی بات تو یہ ہے کہ جب تک آپ اپنے اردگرد نظر نہیں دوڑائیں گے، تب تک کوامید کی شمع نظر نہیں آئے گی۔
شمع کو دیکھنے کے لئے بھی آنکھیں کھولنا ضروری ہے۔ دوسری بات یہ کہ ہمیشہ یہ مت سوچئے کہ آپ نے آغاز میں ہی بڑا کام کرنا ہے۔ ہمیشہ چھوٹے سے کام سے ابتدا کیجئے۔ آج ہم جتنے بھی کامیاب لوگوں کو دیکھتے ہیں، یہ سب انتہائی چھوٹی سطح سے کاروبار کی طرف آئے، اگر کوئی آج ٹیکسٹائل ملز کا مالک بنا ہے تو وہ آج سے چالیس پچاس سال قبل بازاروں میں خود کھڑے ہو کر کپڑے بیچتا تھا۔ آہستہ آہستہ کاروبار میں برکت پیدا ہوتی ہے ۔ آپ محنت کرتے ہیں اور آپ کا کام چل نکلتا ہے۔
وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو نوجوان طبقے سے بہت زیادہ امید ہے، انہوں نے کئی مواقع پر کہا بھی ہے کہ نوجوان اس ملک کا سرمایہ ہیں اور اس کی تقدیر بدل سکتے ہیں، چنانچہ مایوس ہونے کی بجائے ان وسائل اور ان مواقع کو استعمال کرنے کی ضرورت ہے جو ہماری حکومت ہمیں فراہم کرتی ہے، کیونکہ یہ ہمارے فائدے کے لئے ہی بنائے گئے ہیں۔
وزیراعظم یوتھ بزنس لون سکیم کی ایک خاص بات یہ ہے کہ اس میں ریکوری کی شرح 93فیصد ہے۔ اس لحاظ سے یہ کہنا غلط نہیں ہو گا کہ عوام اس سکیم پر اعتبار کرتے ہوئے قرض کی رقم خود لوٹانے آتے ہیں اور اس سکیم کو نہ صرف کامیاب بنا رہے ہیں، بلکہ ہزاروں ان نوجوانوں کے لئے بھی راستہ بنا رہے ہیں جو روزگار کے مسائل کی وجہ سے پریشان ہیں اور قرض لے کر کاروبار شروع کرنا چاہتے ہیں۔
اس سکیم کے تحت ہزاروں نوجوان اپنے پاؤں پر کھڑے ہو چکے ہیں۔ وہ نہ صرف اپنے اخراجات خود اٹھا رہے ہیں، بلکہ کئی لوگوں اور خاندانوں کو بھی روزگار فراہم کرنے کا باعث بن رہے ہیں۔
ایسی سکیموں سے ایک فائدہ یہ ہوتا ہے کہ لوگ خودانحصاری کی جانب مائل ہوجاتے ہیں۔ وہ ہاتھ پھیلانے اور مانگنے کی بجائے اپنے ہاتھ سے کمانے کو ترجیح دیتے ہیں۔ ان کی دیکھا دیکھی یہ کلچر معاشرے کے دیگر حصوں میں بھی پھیلتا چلا جاتا ہے، یوں ملکی معیشت کا پہیہ بھی چلنے لگتا ہے۔
قرض لے کر یوں تو بہت سے کاروبار شروع کئے جا سکتے ہیں، لیکن انفارمیشن ٹیکنالوجی کے میدان میں کمانے کے اب بہت زیادہ مواقع ہیں۔ تھوڑے سے پیسوں سے آپ بہت زیادہ کما سکتے ہیں۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ آپ کے پاس بنیادی تعلیم ہو۔
اگر آپ تھوڑی سی تعلیم اور ہنر حاصل کر لیں گے۔ کسی اچھے ادارے سے آئی ٹی کا کوئی کورس کر لیں گے تو یہ آپ کے کاروبار میں آپ کے بہت کام آئے گا۔ آپ بہت سا کام خود کر لیں گے اور آپ کو بہت زیادہ سٹاف نہیں رکھنا پڑے گا۔
اس حوالے سے وزیراعظم یوتھ ٹریننگ سکیم بھی چل رہی ہے، جس کے تحت ہزاروں گریجوایٹس ، ڈگری اور ڈپلومہ ہولڈرزکو نجی اور سرکاری شعبے کے بہترین اداروں میں ان کی طلب کے مطابق ایک سال کی ٹریننگ کروائی گئی ہے۔
یہ پروگرام مختلف سکیموں پر مشتمل ہے، جن میں نوجوانوں کو روزگار، معاشی ترقی، اچھی ملازمتوں کے حصول کے لئے ہنرمند بنانا، انفارمیشن ٹیکنالوجی تک رسائی اور نوجوان گریجوایٹس کو ملازمت کے حصول سے متعلق تربیت کے مواقع فراہم کرنا ہے ۔
اسی سے متعلقہ ایک اور وزیراعظم یوتھ سکلز ڈویلپمنٹ پروگرام بھی ہے، جس میں ملک بھر سے این ایف سی کوٹہ کے تحت ایک سو کاروباری شعبوں میں ہزاروں مرد و خواتین کو تربیت دی جارہی ہے۔
باصلاحیت نوجوانوں میں میرٹ پر لیپ ٹاپس بھی تقسیم کئے جا رہے ہیں۔ غرض کہ ایسی کئی سکیمیں چل رہی ہیں، جن سے ہمارے نوجوان فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔
اپنا روزگار شروع کر سکتے ہیں۔ روزگار کی ٹریننگ حاصل کر سکتے ہیں، یوں معاشرے کا ایک قابل فخر حصہ بن کر ملک و ملت کی تعمیر میں اہم کردار بھی ادا کر سکتے ہیں۔