روس اسد حکومت کا تختہ الٹنے کی کسی بھی اسکیم کو مسترد کرتا ہے، سرگئی لاروف

روس اسد حکومت کا تختہ الٹنے کی کسی بھی اسکیم کو مسترد کرتا ہے، سرگئی لاروف

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


ماسکو(این این آئی)روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف نے کہا ہے کہ ان کا ملک شامی صدر بشارالاسد کی حکومت کا تختہ الٹنے کا مخالف ہے اور وہ اس مقصد کے لیے کسی بھی اسکیم کو مسترد کرتا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق وہ یمنی وزیر خارجہ عبدالملک المخلافی کے سا تھ ایک مشترکہ نیوز کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔انھوں نے شام کے شمالی شہر عفرین میں ترکی کی فوجی کارروائی کے آغاز کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ جنگ زدہ ملک کی علاقائی خود مختاری کا احترام کیا جانا چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ امریکا نے شام میں لڑنے والے گروپوں کو خفیہ اور علانیہ اسلحہ مہیا کرنے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے اور روس اس معاملے سے بخوبی آگاہ ہے۔انھوں نے یہ بھی کہا کہ امریکا نے کرد ملیشیا کو جدید ہتھیار مہیا کیے ہیں اور وہ کردوں میں علاحدگی پسند ی کے جذبات بھی ابھار رہا ہے۔سرگئی لاروف نے امریکا کی ان سرگرمیوں کی مذمت کی ہے اور انھیں شام کی خود مختاری کی ننگی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔انھوں نے امریکا پر یہ بھی سنگین الزام عاید کیا ہے کہ اس نے ہی کردوں کو اسد رجیم کے ساتھ سنجیدہ بات چیت شروع کرنے سے روکا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ روس شامی رجیم کا تختہ الٹنے کی اسکیموں کو مسترد کرتا ہے۔انھوں نے بتایا کہ کردوں کو بھی روس کے سرمائی مقام سوچی میں شام امن مذاکرات میں شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔
سرگئی لاروف نے یمن کی صورت حال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ سابق صدر علی عبداللہ صالح کے قتل کے بعد او ر بھی پیچیدہ ہوگئی ہے۔ان کا قتل ایک سنگین جرم تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ یمنی بحران کا تمام فریقوں کے درمیان بات چیت کے ذریعے ہی کوئی حل تلاش کیا جاسکتا ہے اور اس کا کوئی متبادل نہیں ہے۔
اس موقع پر یمنی وزیر خارجہ المخلافی نے حوثی شیعہ ملیشیا کی ملک میں بغاوت اور شہروں پر قبضے کے ذریعے جنگ مسلط کرنے پر مذمت کی۔انھوں نے کہا کہ حوثی ملیشیا نے اپنی کارروائیوں کے ذریعے یہ بات ثابت کردی ہے کہ وہ کوئی پْرامن فریق نہیں ہیں اور ان کا یہ کردار علی عبداللہ صالح کے قتل ، سعودی عرب کی جانب میزائل حملوں اور ملک میں روزانہ کی جنگی کارروائیوں سے بھی عیاں ہے۔عبدالملک المخلافی کا کہنا تھا کہ یمن نے اقوام متحدہ کو ملک میں جاری بحران کے حل کے لیے ایک ثالث کار تسلیم کیا ہے۔انھوں نے واضح کیا کہ سلامتی کونسل کا مستقل رکن ملک ہونے کے ناتے روس کا بھی بحران کے حل میں ایک کردار ہے۔ نیز اس کے یمن کے ساتھ اچھے تعلقات ا ستوار ہیں۔

مزید :

عالمی منظر -