نوشہرہ ،پٹواریوں کا قبلہ درست کرنے کے دعوئے محض دعوئے رہ گئے
نوشہرہ(بیورورپورٹ) صوبائی حکومت کا پٹواریوں کا قبلہ درست کرنے کے دعوے ٹھس حلقہ پٹوارزڑہ میانہ کے پٹواری طارق رحیم عرف پراپرٹی ڈیلر زڑہ میانہ اور مرہٹی میں بیواؤں، غریبوں اور شریف شہریوں کی زمینیں بااثرلینڈ مافیا کے ذریعے ہتھیانے کا سلسلہ بام عروج پر رکھا ہے مذکورہ پٹواری نے جعلی انتقالات کے ذریعے میری زمین فروخت کرکے بااثر اور لینڈ مافیا کو قبضہ بھی دے دیا صوبائی حکومت نے پٹواری کلچر کو ختم کرنے کا جو دعویٰ کیاتھا وہ ایک ڈگوسلا نکلا پٹواریوں نے تو رشوت ختم کرنے کی بجائے رشوت کا ریٹ بڑھا دیا ہے ایک ہفتے کے اندر اندر میری زمین واگزار نہ کرائی گئی تو تسبیح کی بجائے ہاتھ میں کلاشنکوف ہوگا جس کی تمام تر ذمہ داری صوبائی حکومت ، ضلعی انتظامیہ اور حلقہ پٹوار زڑہ میانہ کے پٹواری طارق رحیم پر عائد ہوگی ان خیالات کااظہار نوشہرہ کے رہائشی میاں احمد علی شاہ نے نوشہرہ پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز میاں شمس الحق سے احسان اللہ نے ساڑھے چھ کنال اراضی زر بیعانہ خریدی لیکن طارق پٹواری نے چند بااثر لینڈ مافیا کے ساتھ مل کر اس دن میری اراضی کاقبضہ کسی اور کو دے دیا جس دن میرے جواں سالہ بیٹے کی میت میرے گھر میں پڑی ہوئی تھی اور اسی لینڈ مافیا سے مل کر میری زمین کو ٹریکٹر کے ہموار کرکے قبضہ کرلیا کیا یہ صوبائی حکومت کا پٹوار کلچر کا خاتمہ ہے اگر یہ پٹوار کلچر کا خاتمہ ہے تو ہم اسے مسترد کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ میرا بھائی میاں شوکت علی شاہ زمین پر ناجائز قبضے کی بناء پر صدمے کا شکار ہوکر ہسپتال میں زیر علاج ہے اور اگر میرے بھائی کو کچھ ہوا تو اس کی تمام تر ذمہ داری پٹواری طارق رحیم پر عائد ہوگی کیونکہ اسی پٹواری طارق رحیم نے ظلم کی انتہا کردی ہے ایک طرف میرے بیٹے کی میت میرے گھر میں پڑی ہوئی اور وہ ہماری اراضی ٹریکٹر کے ذریعے ہموار کرکے ناجائز قبضہ کسی اور کو دے رہاتھا اراضی پر قبضے کی صدمے کی وجہ سے میرا بھائی بستر مرگ پر موت اور زندگی کی کشمکش میں مبتلا ہے انہوں نے کہا کہ پٹواری طارق رحیم کو بااثر لینڈمافیا کی اشیربات حاصل ہے اور وہ صاف کہتا ہے کہ میرا کوئی کچھ نہیں بگاڑ سکتا میں گرداور سے لے کر وزراء تک اپنا حصہ پہنچاتاہوں اگر صوبائی حکومت نے پٹواری طارق رحیم کے خلاف کاروائی نہ کی اور میری ملکیتی اراضی واگزار نہ کرائی گئی تو ہاتھوں میں تسبیح کی بجائے کلاشنکوف اٹھانے پر مجبور ہوجاؤں گا۔