صوبائی حکومت کی تعلیمی انقلاب کے دعووں کا پول کھل گیا،مشران

صوبائی حکومت کی تعلیمی انقلاب کے دعووں کا پول کھل گیا،مشران

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


ہنگو (بیورورپورٹ)صوبائی حکومت کی تعلیمی انقلاب کے دعووں کا پول کھل گیا۔ ہنگو الوڑہ میلہ گورنمنٹ مڈل اور پرائمری سکول کے طلباء کو بہتر تعلیم کے حصول میں اساتذہ سٹاف کی کمی آڑے آگئی۔مڈل سکول الوڑہ میلہ کے 275طلباء کے لئے صرف تین اساتذہ جبکہ پرائمری کے 86طلباء کے لئے 4اساتذہ کو ڈیوٹی سونپ دی گئی ہے۔اساتذہ سٹاف کی کمی کے باعث طلباء کا روشن مستقبل خطرے میں پڑ گیا۔موجودہ اساتذہ سٹاف کی بھی عدم دلچسپی۔اکثر والدین نے بچوں کا داخلہ پرائیویٹ سکولوں میں کروا دیا۔ فلاحی کمیٹی کے مشران نے گرینڈ جرگہ میں سٹاف کی تعیناتی نہ ہونے پر سکول کو تالے لگانے کی دھمکی دیدی۔ تفصیلات کے مطابق تحصیل ہنگو کے یونین کونسل بلیامینہ کے ویلج کونسل الوڑہ میلہ میں محکمہ ایجوکیشن کے ایک ہی بلڈنگ میں گورنمنٹ مڈل سکول اور گورنمنٹ پرائمری سکول دونوں کے الگ الگ سیکشن بنائے گئے ہیں ۔ گورنمنٹ مڈل سکول الوڑہ میلہ سیکشن میں 275طلبا ء تعلیم حاصل کرنے میں مصروف ہے جن کے لئے محکمہ تعلیم ہنگو کی جانب سے صرف تین اساتذہ کی تعیناتی کی گئی جبکہ پرائمری سیکشن میں 86طلباء پڑھنے کے لئے آتے ہیں جن کے لئے 4اساتذہ فرائض انجام دے رہے ہیں تا ہم دونوں سکولوں میں سات اساتذہ کی پوسٹیں گزشتہ کئی سالوں سے خالی پڑی ہے جس پر تاحال تعیناتی ننہ ہوسکی۔ اساتذہ سٹاف کی کمی پرالوڑہ میلہ کے فلاحی کمیٹی کے مشران نے ناظم جان اکبرکی قیادت میں گرینڈ جرگہ منعقد کی گیا جس میں نور سمند، نور اکبر، امتیاز بادشاہ، محمد سیفل ،منور،مفتاب،نیاز مین، انور دراز،محمد ریشم، صالح خان و دیگر شریک تھے۔ مشران نے محکمہ تعلیم کے کارکردگی پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مڈل سکول کے سینکڑوں طلباء کے لئے تین اساتذہ ناکافی ہے جبکہ مذکورہ اساتذہ بھی طلباء کو پڑھانے میں عدم دلچسپی کا مظاہرہ کرتے ہوئے صبح 9بجے سکون کے ساتھ سکول آجاتے ہیں اوردوپہر 12بجے سے پہلے واپس چلے جاتے ہیں جو کہ محکمہ تعلیم کی کارکردگی پر سوال نشان اور مستقبل کے معماروں کی روشن مستقبل کو داوپر لگایا جا رہا ہے۔ مشران نے کہا کہ سکولوں میں سٹاف کی کمی، عمارت کی خستہ حالی، ناقص صفائی و دیگر سہولیات کی فقدان کے حوالے سے محکمہ تعلیم ہنگو کے افسران کو بارہاں آگاہ کیا ہے جس پر تاحال کوئی ایکشن نہیں لیا گیا۔ جان اکبر و دیگر مشران نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ مڈل اور پرائمری سکولوں کے واش روم کے لئے محکمہ تعلیم کے زریعے 3لاکھ سے زائد رقم مختص کئے گئے تھے تا ہم افسران کی ملی بگھت سے رقم کا استعمال بھی صحیح طریقے سے نہ ہو سکا۔انہوں نے کہا کہ موجودہ اساتذہ سٹاف کی عدم دلچسپی کے باعث والدین مجبوراً اپنے بچوں کو دیگر پرائیویٹ تعلیمی اداروں میں داخلے کروارہے ہیں۔مشران نے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخواہ، وزیر تعلیم ،سیکرٹری ایجوکیشن و دیگر ذمہ داران سے مطالبہ کیا کہ مذکورہ سرکاری دونوں سکولوں میں اساتذہ کی تعیناتی کے ساتھ ساتھ سکولوں میں سہولیات کے فقدان کا مسئلہ جنگی بنیادوں پرحل کیا جائے بصورت دیگر علاقہ مشران قومی سطح پر انتہائی قدم اٹھا کر بلڈنگ کو تالے لگا کر مکمل بند کرنے کے فیصلے پر مجبور ہوں گے۔

B