’مجھے پیسے چاہیے تھے، ایک دن ہمسائے نے کہا کہ وہ مجھے پیسے دینے کے لئے تیار ہے، اس نے میرا ریپ کر دیا لیکن پھر کہنے لگا۔۔۔‘ 9 سالہ پاکستانی بچے نے ایسا انکشاف کردیا کہ پوری قوم کا سرشرم سے جھکا دیا

’مجھے پیسے چاہیے تھے، ایک دن ہمسائے نے کہا کہ وہ مجھے پیسے دینے کے لئے تیار ...
’مجھے پیسے چاہیے تھے، ایک دن ہمسائے نے کہا کہ وہ مجھے پیسے دینے کے لئے تیار ہے، اس نے میرا ریپ کر دیا لیکن پھر کہنے لگا۔۔۔‘ 9 سالہ پاکستانی بچے نے ایسا انکشاف کردیا کہ پوری قوم کا سرشرم سے جھکا دیا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

کوئٹہ(مانیٹرنگ ڈیسک) قصور میں معصوم زینب سمیت 12بچوں کے جنسی زیادتی کے بعد سفاکانہ قتل نے پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیاہے لیکن یہ جان کر آپ کا سرشرم سے جھک جائے گا کہ پاکستان کا ایک ایسا شہر بھی ہے جہاں محض چند روپے کے عوض روزانہ درجنوں بچوں کی عزتیں لٹ رہی ہیں۔ ڈان ڈاٹ کام کی رپورٹ کے مطابق یہ شہربلوچستان کا دارالحکومت کوئٹہ ہے جہاں پیسوں کے عوض جنسی زیادتی کا شکار ہونے والے بچوں میں اکثریت افغان پناہ گزینوں کی ہے۔ نذیر نامی 13سالہ بچہ بھی انہیں میں سے ایک ہے۔ اس نے بتایا ہے کہ کوئٹہ کے لیاقت بازار میں بچوں کے ساتھ رقم کے عوض جنسی زیادتی کرنے والے بہت لوگ مل جاتے ہیں چنانچہ وہ بھی وہاں جاتا ہے تاکہ کچھ پیسے حاصل کر سکے۔
نذیر نے بتایا کہ ”پہلی بار میں وہاں تب گیا تھا جب میری عمر 9سال تھی۔ وہاں ایک دکاندار نے مجھے 100روپے دینے کا وعدہ کیا اور ہوٹل میں لے گیا لیکن جنسی زیادتی کے بعد اس نے مجھے رقم نہیں دی۔ اس وقت مجھے اتنا بھی سمجھ نہیں آ سکا کہ یہ میرے ساتھ کیا ہو گیا ہے۔میں اس کے بعد سے مسلسل اس بازار میں اس کام کے لیے آ رہا ہوں کیونکہ مجھے پیسوں کی بہت ضرورت ہوتی ہے۔ “ انٹرویو دیتے ہوئے نذیر نے بتایا کہ وہ آج صبح بھی ایک ’گاہک‘ کے پاس گیا تھا جس نے اسے بدفعلی کے عوض 150روپے دیئے ہیں۔ میرے جیسے اور کئی بچے بھی اس بازار میں آتے ہیں اور انہیں بھی یہاں آسانی سے ’گاہک‘ مل جاتے ہیں۔“ نذیر کا کہنا تھا کہ اس کے اس عمل کے بارے میں اس کے والدین کو کچھ علم نہیں۔وہ سمجھتے ہیں کہ ان کا بیٹا لیاقت بازار میں کام کرنے جاتا ہے اور پیسے کما کر لاتا ہے۔“
اسی طرح چمن سے تعلق رکھنے والے یوسف نامی بچے نے بتایا کہ اسے رقم کی شدید ضرورت تھی کیونکہ اسے گھر سے پیسے نہیں ملتے تھے۔ اس کے ہمسائے نے رقم دینے کا وعدہ کیا اور پھر اسی بہانے اسے زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا۔ یوسف کا کہنا تھا کہ وہ ہمسایہ اسے بعد میں بلیک میل کرنے لگا اور پھر اس کے دیگر دوستوں نے بھی اسے زیادتی کا نشانہ بنایا۔
رپورٹ کے مطابق اس شہر میں کئی ایسے ہوٹل ہیں جہاں گاہکوں کو 1000روپے فی رات کمرہ کرائے پر دیا جاتا ہے اور اضافی 1000روپیہ دینے پر انہیں وہاں بدفعلی کے لیے بچے بھی فراہم کیے جاتے ہیں۔