آئی جی صاحب !یہ بڑے ظلم کی بات ہے،پولیس کوکیسے اختیارہے کہ سیدھی گولیاں چلائے؟،چیف جسٹس ہائیکورٹ،سانحہ ساہیوال کی جے آئی ٹی کے سربراہ ریکارڈ سمیت طلب
لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن)لاہور ہائیکورٹ نے سانحہ ساہیوال کی جوڈیشل انکوائری کیلئے دائر درخواست کی سماعت کیلئے 2 رکنی بنچ تشکیل دیدیا، عدالت نے جے آئی ٹی سربراہ،آئی جی پنجاب کو ریکارڈسمیت 28 جنوری کو دوبارہ طلب کر لیا۔چیف جسٹس ہائیکورٹ نے ریمارکس دیئے ہیں کہ آئی جی صاحب !یہ بڑے ظلم کی بات ہے،پولیس کوکیسے اختیارہے کہ سیدھی گولیاں چلائے؟۔
تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس سردار شمیم خان کی سربراہی میں بنچ نے سانحہ ساہیوال کی جوڈیشل انکوائری کیلئے دائر درخواست کی سماعت کی،آئی جی پنجاب امجد سلیمی عدالت میں پیش ہوئے۔
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے استفسار نے کیا کہ ابھی تک کیاکارروائی ہوئی ہے؟درخواست گزار نے کہا کہ مکمل گواہوں کے بیان ریکارڈنہیں کئے گئے،چیف جسٹس ہائیکورٹ نے کہا کہ آئی جی صاحب !یہ بڑے ظلم کی بات ہے،پولیس کوکیسے اختیارہے کہ سیدھی گولیاں چلائے؟۔
آئی جی پنجاب نے کہا کہ جے آئی ٹی بنادی اورگولیاں چلانے والوں کوگرفتارکرلیاہے،سی ٹی ڈی افسران کومعطل بھی کردیاگیا،چیف جسٹس ہائیکورٹ نے استفسار کیا کہ انکوائری کب مکمل ہوگی؟ٹائم بتائیں،آئی جی پنجاب نے کہا کہ مکمل تحقیقات کیلئے 30 روزچاہئیں۔
عدالت نے درخواست کی سماعت کیلئے 2 رکنی بنچ تشکیل دےدیا ،عدالت نے جے آئی ٹی سربراہ ریکارڈسمیت عدالت طلب کر لیا،چیف جسٹس ہائیکورٹ نے ریمارکس دیئے کہ اس طرح کاواقعہ دوبارہ نہیں ہوناچاہئے،جوڈیشل کمیشن بناناصوبائی نہیں،وفاق کااختیارہے،عدالت نے سربراہ جے آئی ٹی اور آئی جی پنجاب 28 جنوری کودوبارہ طلب کر لیا۔