نقل ایک ناسور ہے تدارک ناگزیر ہے،ظریف المعانی

نقل ایک ناسور ہے تدارک ناگزیر ہے،ظریف المعانی

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


پشاور (سٹی رپورٹر) سپیشل سیکرٹری اینڈ ایلمنٹری ایجوکیشن خیبر پختونخوا ظریف المعانی نے کہا ہے کہ امتحانات کے دوران نقل بے ایمانی کے مترادف ہے جس سے قابل طلبہ کی حق تلفی ہوتی ہے جس کے تدارک کیلئے امتحانات کے دوران دفعہ 144 کے تحت منی گائیڈز اور مائیکرو فوٹو سٹیٹ پر مکمل طور پر پابندی عائد کرنے سمیت امتحانی ہالوں میں سی سی ٹی وی کیمروں کی تنصیب کیلئے عملی طور پر اقدامات کرینگے جبکہ محکمہ تعلیم کے افسران سکولوں کے دورے بھی کرینگے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گورنمنٹ شہید اسامہ ظفر ہائیر سیکنڈری سکول نمبر 2 پشاور میں تعلیمی سیمینار بعنوان ”امتحان میں نقل زہر قاتل ہے“ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر ڈائریکٹر ایلیمنٹری اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن ڈاکٹر حافظ محمد ابراہیم خان‘ تنظیم اساتذہ کے صوبائی صدر خیر اللہ حواری‘ نائب صدر صاحبزادہ صادق جان‘ صوبائی سیکرٹری اطلاعات میاں ضیاء الرحمان‘ ضلع پشاور کے صدر سکندر خان یوسفزئی‘ محمد شاہ باچا‘ مصباح الاسلام عابد‘ شمشاد خان جھگڑا‘ پرنسپل گورنمنٹ شہید اسامہ ظفر ہائیر سیکنڈری سکول نمبر 2 کے پرنسپل جہانگیر خان‘ پرنسپل ہائی سکول زریاب کالونی عبد الحمید بٹ اور آل ٹیچرز ایسوسی ایشن سمیت دیگر تنظیموں کے عہدیداروں نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے ظریف المعانی نے کہا کہ اساتذہ کی کلاسز میں موجودگی اور کورس کو بروقت مکمل کرنا ناگزیر ہے تاکہ طلبہ کا قیمتی وقت ضائع نہ ہو انہوں نے کہا کہ آج ہم جو تنخواہیں لے رہے ہیں یہ ان طلبہ کی وجہ سے لے رہے ہیں اور اگر ہم اپنے کام میں مخلص نہیں ہیں تو پھر یہ طلبہ کے ساتھ زیادتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب سے میری پوسٹنگ پشاور میں ہوئی ہے اس وقت سے لیکر اب تک تاحال کسی نے اساتذہ کی کمی کی کوئی شکایت نہیں کی ہے لوگ صرف اور صرف ٹرانسفر اور پوسٹنگ کیلئے آتے ہیں جو افسوسناک ہے۔ انہوں نے تنظیم اساتذہ کی جانب سے نقل کی روک تھام سے متعلق اویئرنس پروگرام کو سراہتے ہیں اور اس طرح کے دیگر پروگرامات کا انعقاد بھی ضروری ہے۔ تنظیم اساتذہ کے صوبائی صدر خیر اللہ حواری نے اپنے خطاب میں کہا کہ امتحانات میں نقل عقل اور معیار تعلیم کا دشمن ہے انہوں نے کہا کہ نقل کے رجحان میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے جس میں حکومت‘ افسران اور اساتذہ ملوث ہیں اور وہ قومی مجرم ہیں جو اقبال کے شاہینوں کے پر کاٹ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نقل نے طلبہ کا کتاب سے رشتہ کاٹ دیا ہے اور وہ علمی اور اخلاقی لحاظ سے تباہ ہو رہے ہیں لہٰذا معاشرے کا ہر شہری اس موذی مرض کے خلاف اپنا کردار ادا کرے۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکنیکل اور تعلیمی بورڈز میں میرٹ پر بھرتیاں اور مارکنگ صحیح طریقے سے کی جائے تاکہ بچوں کی حق تلفی نہ ہو۔ انہوں نے امتحانی ہالوں میں سی سی ٹی وی کیمروں کی تنصیب اور ہر یونین کونسل میں ایگزامینیشن ہال کے قیام کا مطالبہ کیا اور کہا کہ ان ہالوں کو ریونیو جنریٹ کرنے کیلئے شادی ہالوں کے طور پر بھی استعمال کیا جاسکتا ہے جس سے تعلیمی نظام کے خرچے میں کمی لائی جا سکتی ہے۔