بیت المقدس،فرانسیسی صدر چرچ میں اسرائیلی فورسز دیکھ کر سیخ پا،اہلکاروں کو باہر نکلنے کا حکم
یروشلم(مانیٹرنگ ڈیسک)فرانس کے صدر ایمانوئیل میکرون مقبوضہ بیت المقدس کے کلیسا میں اسرائیلی فورسز کو دیکھ کر غصے میں آ گئے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق فرانس کے صدر ایمانوئیل میکرون مقبوضہ بیت المقدس کے دورے پر تھے کہ اس دوران وہ ایک گرجا گھر گئے تو وہاں موجود اسرئیلی پولیس بھی ان کے ساتھ چرچ میں گھس آئی جس پر فرانسیسی صدرسیخ پا ہوگئے۔سینٹ اینی کلیسا مقبوضہ بیت المقدس کے پرانے شہر میں واقع ہے جس کا انتظام 1850 سے فرانس کی حکومت چلا رہی ہے اور بین الاقوامی معاہدوں کی رو سے بھی اس گرجا گھر پر فرانس کا کنٹرول تسلیم شدہ ہے۔ایمانوئیل میکرون کا کہنا تھا کہ ہر کوئی یہاں کے اصولوں سے واقف ہے اور جو آپ میرے سامنے کر رہے ہیں یہ مجھے بالکل بھی پسند نہیں آیا۔فرانسیسی صدر بلند آواز میں اسرائیلی پولیس کے اہلکاروں کو گرجا گھر سے باہر نکلنے کا کہتے ہوئے خود چرچ میں داخل ہو گئے۔فرانس کے صدر کا مزید کہنا تھا کہ عرصہ دراز سے اس جگہ کے یہی اصول ہیں، جو میرے لیے ہرگز بھی تبدیل نہیں ہوں گے لہٰذا ہر شخص اصولوں کا احترام کرے۔اْنہوں نے غصے کا اظہار کرتے ہوئے مزید کہا کہ آپ لوگ کیا چاہتے ہیں؟ میں واپس اپنے جہاز میں یاپھر واپس فرانس چلا جاؤں، کیا آپ لوگ یہی چاہتے ہیں؟۔اسرائیل کی سکیورٹی ایجنسی نے اس واقعہ سے متعلق اپنا مؤقف دیتے ہوئے کہا کہ صیہونی فورسز دراصل فرانس کے صدر اور ان کے ساتھ موجود لوگوں کی سکیورٹی سے متعلق تبادلہ خیال کر رہے تھے۔اسرائیلی حکام کا مزید کہنا تھا کہ اس کے واقعہ کے بعد فرانس کے صدر کی ٹیم نے اپنے اس روئیے پر معافی مانگ لی اور صدر میکرون نے وہاں موجود پولیس افسروں سے گرم جوشی سے ہاتھ بھی ملایا۔
فرانسیسی صدر