پہلے سے چھاؤنی بنا کر سرینگر بھارتی یوم جمہوریہ کیلئے مزید جکڑ دیا گیا
سرینگر(آن لاین)مقبوضہ کشمیر میں 172ویں روز بھی کرفیو، لاک ڈاؤن کے باعث جہاں زندگی قیدرہی اور آج 173ویں روز بھی صورتحال جوں کی توں نہیں بلکہ کچھ زیادہ ہی دگرگوں ہے،کیونکہ دوروز بعد یعنی چھبیس جنوری کو بھارت کے یوم جمہوریہ منانے کیلئے گر ما ئی دار الحکومت سرینگر کے علاوہ وادی کے دیگر اضلاع اور قصبہ جات میں حفاظتی انتظاما ت انتہائی سخت کرتے ہوئے پہلے سے فوجی چھاونی بنی وادی کو مزید پابندیوں میں جکڑ دیا گیا۔شہر کے حساس مقامات پر پولیس اور سیکورٹی فورسز کی اضافی تعیناتی عمل میں لائی گئی۔ سرینگر کے داخلی اور خارجی راستوں پر بندشیں کھڑی کر کے ہر آنے جانیوالی گاڑی پر کڑی نگاہ رکھی جا رہی ہے۔شہر کے مصروف ترین بازاروں میں بھی پولیس اور فورسز کو مزید نفری کو تعینات کیا گیا ہے۔یوم جمہوریہ کے پیش نظر وادی میں سیکو ر ٹی کے غیر معمولی انتظامات یوم جمہوریہ کے پیش نظر پولیس، سی آر پی ایف اور دیگر سیکورٹی ایجنسیوں کومتحرک کر دیا گیا ہے تاکہ کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے بر وقت نمٹا جاسکے۔ پو لیس اور فورسز کو واضح احکامات صادر کئے گئے ہیں کہ کسی بھی امکانی خدشے کو ٹالنے کیلئے اپنی بھر پور صلاحیت کا مظاہرہ کر یں۔کرکٹ سٹیڈیم سونہ وار کو پیر کی رات کو ہی سیل کیا جا چکا ہے جہاں یوم جمہوریہ کی تقریب ہوگی۔سٹیڈیم کی طرف جانیوالے راستوں پر خاردار تاروں لگا دی گئی ہیں، چاروں طر ف فورسز تعینات ہیں،جبکہ اردگرد عارضی بنکر بھی بنائے گئے ہیں۔یوم جمہوریہ کے موقع پر کرکٹ سٹیڈیم میں پرچم کشائی کی تقریب منعقد ہونیوالی ہے کیونکہ بخشی سٹڈیم فی الوقت تجدید اور آرائش کے عمل سے گزر رہا ہے۔یوم جمہوریہ سے قبل انٹلیجنس اطلاعات کے بعد جموں وکشمیر پولیس فضائی نگرانی کیلئے ڈرون استعمال کررہی ہے۔جموں خطے کے سرحدی علاقوں میں سکیورٹی فورسز ہائی الرٹ ہیں، خاص طور پر 198 کلومیٹر بین الاقوامی سرحد جو کٹھوعہ،سامبا اور جموں ضلع کیساتھ ہے اور 224 کلومیٹر طویل لائن آف کنٹرول (ایل او سی) جہاں دو سرحدی اضلاع راجوری اور پونچھ اس سے ملحق ہیں۔انسپکٹر جنرل پولیس، مکیش سنگھ نے بتایا سکیورٹی فورسز چوکس ہیں۔ساوتھ ایشین وائر کے مطابق سکیورٹی کیلئے ہائی ٹیک آلات بھی استعمال کئے جارہے ہیں۔اس موقع پر آئی جی پی نے بتایا ہم ایجنسیوں کی معلومات کو بہت سنجیدگی سے لے رہے ہیں اور سرچ آپریشن جاری ہے۔پولیس نے بین الاقوامی سرحدوں پر نگرانی کو تیز کرنے کیلئے بارڈر سکیورٹی فورسز (بی ایس ایف) کیساتھ ملاقاتیں کی ہیں۔ کسی بھی گڑبڑکی کوشش کو ناکام بنانے کیلئے نوشہرہ، اکھنور، چوکی چوہرا اور جموں کے راستے کے حساس علاقوں میں اضافی دستوں کی تعیناتی کی گئی ہے۔
مقبوضہ کشمیر