گورنر کی طرف سے مسترد پارکس اینڈ ہارٹیکلچر ایکٹ 31جولائی کو قانون بن جائیگا

گورنر کی طرف سے مسترد پارکس اینڈ ہارٹیکلچر ایکٹ 31جولائی کو قانون بن جائیگا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


لاہور (نیوزرپورٹر) 14برس بعد پارکس اینڈ اھارٹیکلچر اتھارٹی کو شناخت مل گئی، گورنر پنجاب کے مستر دکرنے کے باوجود 31جولائی کو پارکس اینڈ ھارٹیکلچر اتھارٹیز ایکٹ 2012خود بخود قانون بن جائیگا،جس کے بعد پی ایچ اے کو نہ صرف نئی شناخت مل سکے گی ، بلکہ اتھارٹی کا نئے سرے سے نوٹیفکیشن بھی جاری ہوگا،معلوم ہوا ہے کہ پارکس اینڈ ھارٹیکلچر اتھارٹی لاہورکا قیام 1998میں عمل میںلایا گیا ، اس سے قبل یہ لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی کا ایک ڈائریکٹوریٹ تھا، اتھارٹی کے قیام سے آج تک پی ایچ اے کے معاملات ڈویلپمنٹ آف سیٹیز ایکٹ 1976اور ایل ڈی اے ایکٹ 1975کے تحت چلائے جارہے ہیں،لیکن الگ سے قانون اور الگ شناخت نہ ہونے کی وجہ سے اتھارٹی کو بہت سے معاملات میں مشکلات اور دشواری کا سامنا تھا، جس کے باعث حکومت نے پی ایچ اے کے ساتھ ساتھ راولپنڈ ی ، فیصل آباد اور ملتان کی پارکس اینڈ ھارٹیکلچر ایجنسیوں کے لیئے ایک ہی قانون نافذ کرنے کا فیصلہ کیا اور پارکس اینڈ ھارٹیکلچر اتھارٹیز ایکٹ 2012کامسودہ تیا ر کیا، مئی 2011میں صوبائی کابینہ نے مسودے کی منظوری دیدی ، جس کے بعد یہ بل پنجاب اسمبلی میں پیش کیا گیا اور اسمبلی نے بھی اس کی منظور ی دیدی لیکن گورنر پنجاب نے قانون پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اسے مسترد کردیا اس پر پنجاب اسمبلی نے اس مسودے کو دوبارہ منظور کرتے ہوئے ،20جولائی کو دوبارہ گورنر پنجاب کو ارسال کردیا ہے اور اگر گورنر پنجاب اس مسودے کو دوبارہ مسترد کرتے ہیںتو بھی یہ قانون کی شکل اختیار کرجائیگا،اور اگر گورنر پنجاب اس پر خاموشی اختیار کرتے ہیں تو بھی 10دن بعد یہ مسودہ قانون کی شکل اختیار کرجائیگا،جس کے بعد نہ صرف پی ایچ اے لاہور کو 14سال بعد نئی شناخت مل سکے گی، بلکہ اتھارٹی کے قیام کے حوالے سے نئے سرے سے نوٹیفکیشن بھی جاری ہوگا، اسی طرح نئے قانون کے نفاذ کے بعد راولپنڈی ، ملتان اور فیصل آباد کی پارکس اینڈ ھارٹیکلچر ایجنسیاں ختم کرکے یہاں بھی اتھارٹیز بنادی جائینگی،