امریکہ ستمبر کے وسط میں 30ہزار فوجیوں کا انخلاءمکمل کر لے گا
کابل(اے این این ) امریکہ ستمبر کے وسط میں 30ہزار فوجیوں کا انخلاءمکمل کر لے گا‘11ہزار نکالے جا چکے ہیں‘ہر سات منٹ بعد ایک کنٹینر یاگاڑی اضافی سامان لے کر افغانستان سے روانہ ہو رہی ہے ‘ یہ بات افغانستان میں امریکی اور نیٹو افواج کے کمانڈرجنرل جان ایلن نے ایک انٹرویو میں بتائی انہوں نے کہا کہ امریکارواں برس افغانستان سے ساڑھے11 ہزار فوجی نکال چکا ہے۔تاہم جنرل جان ایلن نے یہ باور کرایا کہ اس انخلا پرزیادہ زور نہیں دینا چاہیے کیونکہ فوجی کارروائی ابھی جاری ہے۔امریکانے دوہزاربارہ میں تیئس ہزارفوجیوں کے انخلا کاعندیہ دیا تھا جن میں سے نصف کے قریب فوجی نکالے جاچکے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ستمبرکے وسط تک بقیہ نصف فوجی بھی افغانستان سے نکال لیے جائیں گے جبکہ ہر سات منٹ میں ایک کنٹینریاگاڑی اضافی سامان لے کرافغانستان سے روانہ کی جاتی ہے۔انہوں نے اعتراف کیاکہ انخلا کے بعدنیٹوافواج کا افغانستان میں کردارابھی طے نہیں کیاجاسکا ہے۔فلسطینیوں کے ساتھ ہونے والی اس بدسلوکی پرغزہ کی پٹی میں حماس کی حکومت کے وزیر برائے مذہبی امورصالح الرقب نے گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ فلسطینی مسافروں کےساتھ اس قدر شرمناک سلوک سابق آمر صدر حسنی مبارک کے دور میں بھی نہیں ہوا ہے۔ ما بعد انقلاب مصر کی جمہوری حکومت کے ہوتے ہوئے فلسطینیوں کے ساتھ اس طرح کے نارروا سلوک کی توقع نہیں کی جانی چاہیے۔ انہوں نے مصری صدر ڈاکٹر محمد مرسی سے مطالبہ کیا کہ وہ ہوائی اڈے پر فلسطینیوں کے ساتھ ہونے والی بدسلوکی کا نوٹس لے اور واقعے کی تحقیقات کے لیے فوری طورپر انکوائری کمیٹی قائم کی جائے۔